2 552

جامعات ‘ کوہاٹ تجاوزات اور حیات آباد نشہ

پاکستان میں ایسا کوئی شعبہ نہیں جو مسائل کا شکار نہ ہو اور بعض محکموں اور اداروں خاص طور پر خیبر پختونخوا کی جامعات میں تو ایسی پالیسیاں ا پنائی گئی ہیں جن کے ہوتے ہوئے صوبے میں اعلیٰ تعلیم کی ترقی کی توقع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اعلیٰ تعلیم کی حوصلہ افزائی ممکن ہے ۔ خیبر پختونخوا میں جامعات کی تعداد میں تو اضافہ کیا گیا ہے لیکن بجائے اس کے کہ ہر جامعہ کو اس کی ضرورت کے مطابق بجٹ دی جائے غالباً وہی رقم کچھ ناکافی اضافے کے ساتھ مختلف جامعات میں تقسیم کی جارہی ہے کم و بیش اسی طرح کی صورتحال ہے جس کے باعث جامعات شدید مالی دبائو اور خسارے کا شکار رہتے ہیں اساتذہ اور یونیورسٹی ملازمین تنخواہوں اور الائونس کی کٹوتی پر سڑکوں پر ہوں گے تو جامعات میں پڑھائی کیسے ہو گی علاوہ ازیں بھی صوبے کی جامعات کے معیاری نمبر کچھ زیادہ نہیں اور درجہ بندی میں وہ کسی شمار میں نہیں آتے جامعات میں تحقیق اور نئے ڈیپارٹمنٹ کھولنے کا عمل توتقریباً ابھی رک چکا ہے معمول کے اخراجات میں مسائل درپیش ہوں تو باقی امور ٹھپ نہیں توکیا ہوں گے مالی خسارے کا شکارجامعات کی انتظامیہ بجائے اس کے کہ منسٹریل سٹاف میں کمی کرے اور مزید بھرتیاں بند کی جائیں ایک طرف سفارشی بنیادوں پر دھڑا دھڑا بھرتیاں ہو رہی ہیں تو دوسری طرف تدریسی سٹاف اب مستقل بنیادوں پر لینے کا عمل موقوف کرکے وزیٹنگ(دیہاڑی) پر اساتذہ رکھے جارہے ہیں صوبے کی جامعات یہاں تک کہ انجینئرنگ اور زرعی یونیورسٹی جیسے پیشہ ورانہ تعلیم کے اداروں میں بھی کنٹریکٹ یا پھر زیادہ تر وزیٹنگ پر تدریسی عملہ لے کر کام چلایا جارہا ہے چھ چھ ماہ کنٹریکٹ دے کر دس دس سال انتظار کروانے سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا مستقبل دائو پر لگ رہا ہے اور وہ زائد العمر ہونے کے باعث دیگر اسامیوں سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ان کو ریگولر کرنے کے ہائیکورٹ کے احکامات کی بھی پرواہ نہیں کی جا رہی ہے آخر اس کے بعد امیدوارکس کا دروازہ کھٹکھٹائیں ایک جانب وزیٹنگ اور کنٹریکٹ اور دوسری جانب انہی کو سخت ڈیوٹی اور اعلیٰ تدریس کی ذمہ داری دی جارہی ہے بعض یونیورسٹیوں نے تو درخواستیں طلب کرکے فی درخواست ہزاروں روپے کی وصولی کو کمائی کا ذریعہ بھی بنا لیا ہے جس پر ٹیسٹ انٹرویوز اور بھرتیوں کی کبھی نوبت نہیں آتی حکومت اگر سنجیدہ ہے تو اعلیٰ تعلیم کوبچانے اور ہزاروں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا مستقبل بچانے کے اقدامات کرے یا پھر صوبے میں معیاری اور اعلیٰ تعلیم کا باب بند کرنے کا الزام سر لے ۔ مختلف جامعات جس میں جامعہ خواتین مردان ‘ صوابی ‘ بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی ‘ایگریکلچرل یونیورسٹی اور انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور کے مختلف تدرسی عملے کی داستان جو مشترکہ تحریر کی صورت میں موصول ہوئی تھی وہ حکام کے سامنے رکھ دی گئی اس پر مزید کسی تبصرے کی گنجائش نہیں سوائے اس کے کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن اور صوبائی حکومت اس طرف متوجہ ہو قبل اس کے کہ ان جامعات کا تدریسی عملہ ایک ایک کرکے نجی جامعات کی راہ لے یا پھر کسی این جی او اور دیگر سرکاری ا داروں میں ملازمتیں حاصل کرکے جامعات میں دیہاڑی داروں کی بھی دستیابی نہ ہونے لگے اور نت نئے تجربات کرنی پڑی اس مسئلے پر توجہ دی جائے ایسا نہ ہو کہ پھر حکومت اور اعلیٰ تعلیم کا ادارہ سب کچھ دینے کو تیار ہو مگر جوہر قابل میسر نہ آئے ۔
کوہاٹ پشاور شاہراہ کا افتتاح حال ہی میں ہوا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نامکمل منصوبے کاافتتاح تو کر دیا گیا مگر ناقص تعمیر کی صورتحال یہ ہے کہ ابھی سے سڑک اکھڑنا شروع ہوگئی ہے کوہاٹ کے ایک شہری نے اس کی تحقیقات کی طرف توجہ دلائی ہے علاوہ ازیں کے ڈی اے ہسپتال کے ساتھ پہاڑ پر گھروں کی تعمیر کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے علاقے کی حساسیت اور غیر قانونی تعمیرات دونوں ہی کارروائی کے متقاضی ہیں متعلقہ حکام کو اس حوالے سے تحقیقات کے بعد اصلاح احوال کرنی چاہئے ایک ویڈیو حیات آباد کے کسی قاری نے بھیجی ہے جس میں نشے کے عادی افراد کی نشے کے بعد ادھر ا دھر پڑے ہیں ویڈیو میں حیات آباد کے پارک ہوں ‘ ندی نالے ہوں ‘ بازاروں کے اطراف ہوں یا مسجدوں کی دیوار تلے ہر جگہ نشے کے عادی افراد نظر آتے ہیں ایک کلپ میں منشیات کا عادی ایک نوجوان سڑک کنارے سریا کاٹنے کی کوشش میں ہے کچھ نے کباڑ کی بوریاں اٹھا رکھی ہیں دوسرے مناظر میں مسجدوں کے سامنے منشیات کے عادی افراد نشے میں مست پڑے ہیں اور نمازی مسجد سے نکل رہے ہیں حیات آباد ایک پوش علاقہ ہے یہاں کے لوگوں کی طبع نازک پراس طرح کے مناظر کا گراں گزرنا فطری امر ہے لیکن پولیس اور اینٹی نارکاٹکس و ایکسائز والوں کی شاید آنکھیں ہی بند ہیں جن کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان جہاں دیگر مسائل سے از خود آگاہی کی سعی کرتے ہیں ایک چکر اگر حیات آباد کا بھی لگا لیں تو ان کو خود اپنی اچھی حکومت شاید اچھی نہ لگے۔
قارئین اپنے مسائل و مشکلات 03379750639 پر واٹس ایپ میسج ‘ وائس میسج اور ٹیکسٹ میسج کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں