p613 398

مشرقیات

کل کی کل دیکھی جائے گی ،مستقبل کا سوچ سوچ کر اپنا حال برا کرنے والوں کا مستقبل کب شاندار ہوا ہے۔مستقبل کے سود وزیاں کو تو چھوڑیں اپنے ماضی پر بھی مٹی ڈال کر قومیں آگے بڑھیں ،ایک ہم ہی شاندار ماضی کی قصیدہ خوانی اور مستقبل کے لئے شیخ چلی کے خواب بنتے رہتے ہیں۔ یہ خواب بھی ہم جاگتی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔بیٹھے بیٹھے کہیں سے دولت ہاتھ لگے اور پھر اس سے بیٹھے بیٹھے ہی گلچھڑ اڑائیں۔اسی کے لئے یار لوگ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے نسخے ڈھونڈتے ہیں اور اسی وجہ سے چوری ،راہزنی ،منشیات فروشی،دھوکہ دہی ،زمین جائیداد پر قبضے کی داستانیں ہمارے ہاں تواتر سے جنم لیتی ہیں۔”لوٹ مار چھین شاد باد”کے ترانے گاتی یہ قوم پھر دنیا میں اگر اسی ترانے کے باعث بدنام ٹھہری ہے تو اس میں اچنبھے کی کیا بات۔
ہمارے ایک دوست بیرون ملک مقیم ہیں جب تک ادھر رہے مفت ہاتھ آئی دولت کی راہ دیکھتے رہے۔ عزیز رشتہ داروں سے حصہ وصول کرنے کے لئے کچہریوں میں خوار ایک عرصہ خوار ہوتے رہے ، حصہ کیا ہاتھ آنا تھا ،الٹا اپنی جوانی کا ایک حصہ پیشیوں کی نذ ر کر دیا۔ایک روز انہیں خیال آگیا کہ باقی کی عمر بھی خوار کرنی ہے یااپنے زور بازو سے اپنا حصہ پیدا کرنا ہے ،وصول اور پیدا کرنے کا فرق انہیں سمجھ آیاتو سب کچھ تیاگ کر بیرون ملک اڑگئے،زندگی کے جتنے ماہ وسال انہوں نے یہاں کچہریوں میں دھکے کھاتے ضائع کئے اس سے نصف میں اپنے زور بازو سے اتنا کما لیا کہ اس حصے سے کہیں زیادہ کے مالک بن گئے جس پر لعنت بھیج کر وہ عزیز رشتہ داروں کو بخش گئے تھے۔
تو یہ اک معمولی سی مثال ہے اپنے زور بازو پر انحصار کی،یہ جو امریکہ ،برطانیہ یا یورب کے کسی بھی دوسرے ملک جیسے تیسے کر کے نکل جاتے ہیں یہ وہاں بڑی محنت کرتے ہیں تاہم اپنے پرائے سب ان کی دھن دولت کے قصوں کو سن کر سمجھتے ہیں دیار غیر میں ایسے درخت بھی پائے جاتے ہیں جن پر پتوں کی بجائے نوٹ نکلتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم ان محنت کشوں سے توقعات ،مطالبات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ،توقعات باندھے یہاں کے پیر وجواں مرد خود کچھ نہیں کرتے بقول شاعر کمال کرتے ہیں۔
اب تو حکومت نے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مالی سخاوت کے وہ قصے بیان کر نا شروع کر دئے ہیں کہ پاکستان میں بیٹھے ان کے باکمال عزیز واقارب کی فرمائشوں میں بھی تیزی آگئی ہے ،تو جناب !آ خر کب تک آپ خود ہاتھ پہ ہاتھ دھرے یا ہاتھ پھیلائے بیٹھے رہیں گے۔یہ جو شاعر نے کچھ نہ کرنے والوں کو با کمال قرا ر دیا تھا یہ نری بکواس ہے۔ اصل نسخہ کامیابی کا یہی ہے ”کسب کمال کن کہ عزیز جہاں شوی”باقی آپ کی مرضی ”لوٹ مار چھین شاد باد”کے ترانے سے تائب ہوتے ہیں یا نہیں؟

مزید پڑھیں:  جگر پیوند کاری اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹرز کا قیام