مہنگائی کا ایک اور دور

یوٹیلیٹی اسٹور زکی انتظامیہ نے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرادیا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹور پر تیل، گھی، چاول، خشک دودھ، شیمپو، صابن اور کپڑے دھونے کے پائوڈر کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹور کی انتظامیہ کے جاری کردہ اعلان کے مطابق قیمتوں کا تعین بازار سے اشیا کی خریداری سے ہوتا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی چینی، آٹا اور گھی کے نرخوں میں اضافہ کیا جاچکا ہے مختلف کمپنیوں کے خوردنی تیل کی قیمتوں میں46روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا جاچکا ہے۔ جب کہ گھی کی قیمت میں34روپے فی کلو تک اضافہ کیا گیا ہے۔ بچوں کے لیے خشک دودھ کی قیمتوں میں10سے40روپے تک اضافہ ہوا ہے۔ شیمپو کی بوتل کی قیمت میں4سے 20روپے، کپڑے دھونے کا پائوڈر6سے45روپے، نہانے کے صابن کی قیمت میں 3سے7روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جب کہ حکومت پٹرول، ایل این جی اور سی این جی کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافے کا حکم نامہ جاری کرچکی ہے۔ حکومت اس بات کو خود تسلیم کرتی ہے کہ مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن اس کے پاس قیمتوں میں اضافے کو روکنے کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹور پر زرتلافی دے کر سستی اشیا فراہم کرنا بھی کوئی مستقل علاج نہیں ہے لیکن حکومت یوٹیلیٹی اسٹور پر بھی سستے داموں بنیادی اشیائے ضروریات فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے جسے اگر حکومت کی ناکامی قرار دیا جائے تو غلط نہ ہو گا حکومت اگر یوٹیلٹی سٹورز میں اشیاء کی قیمتوں کو زر تلافی کے ساتھ مستحکم نہیں رکھ سکتی تو کھلی مارکیٹ میں ہونے والی مہنگائی کو کیسے کنٹرول کر سکے گی حکومت کو اس امر پر غور کرنا چاہئے کہ مہنگائی پر آخر کب تک قابو پاسکے گی اور عوام آخر کب تک اسے برداشت کا حوصلہ کر پائیں گے۔
پی ڈی اے کے بارے میں اہم فیصلہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایت پر پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل آسامیوں پر بھرتی کے سارے عمل کو صاف اور شفاف بنانے کے لئے بھرتیاں ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایوالویشن ایجنسی(ایٹا) کے ذریعے کروانے کی تیاریاں ادارے میں شفافیت لانے کے لئے پہلا قدم قرار دیا جا سکتا ہے امر واقع یہ ہے کہ پی ڈی اے میں سفارشی اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی شدہ افراد کو شہری مسائل سے کم اور اپنے آقائوں کے مفادات سے زیادہ دلچسپی رہتی تھی جس سے ادارے کے کام متاثر ہو رہے تھے میرٹ پر بھرتی سے میرٹ پر کام کرنے والے افراد میسر آئیں گے جو خود ادارہ عوام اور حکومت سبھی کے مفاد میں ہو گا۔بورڈ کے اجلاس میں ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی حدود میں تجاوزات کرنے اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر جرمانوں کی نئی شرح کی منظوری بھی مثبت فیصلہ ہے ۔البتہ ان کا نفاذ اہم ہو گا اس لئے کہ قوانین اور ضوابط اب بھی موجود ہیں مگر نہ تو صفائی کا خیال نہ رکھنے اور نہ ہی گلیوں میں بے تحاشہ پانی بہانے پر کوئی کارروائی ہوتی ہے کم از کم ان دو مسائل کا بہت حد تک حل شہریوں کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلانے میں ہے اس کے لئے جرمانوں سے دریغ نہ کرنا ہی بہتر اور مؤثر نسخہ ہے جس سے ادارے کو آمدن بھی ہو گی اور شہری مسائل و شکایات میں بھی کمی ہوگی جو ہم خرما وہم ثواب کے مصداق امر ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟