سقوط کابل چھ نہیں اب تین یا ایک ماہ بعد۔۔۔۔؟

ویب ڈیسک :بائیڈن انتظامیہ اپنے اندازوں سے اب بہت پہلے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے طالبان کے ہاتھوں سقوط کو دیکھ رہی ہے ۔طالبان کی پیش قدمی اور افغان فوج کی جانب سے شہروں کے دفاع میں ناکامی کو دیکھتے ہ ہوئے امریکی حکومت نے پہلے انٹیلی جنس جائزے پر نظر ثانی کی ہے جو امریکی فوج کا انخلا شروع ہوتے ہی پیش کیا گیا تھاجس میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ امریکی فوج کی روانگی کے چھ سے بارہ ماہ کے اندر کابل پرطالبان قابض ہوسکتے ہیں۔اب طالبان کے سامنے افغان فوج کی ناکام مزاحمت کو دیکھتے ہوئے ایک اعلٰی امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایاکہ امریکی فوج کا اب اندازہ ہے کہ 90 دن کے اندر اندر کابل طالبان کے ہاتھ جا سکتا ہے جبکہ کچھ امریکی حلقے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ایسا ایک ماہ کے اندر ہو سکتا ہے۔ کچھ عہدیداروں نے کہا کہ وہ افغانستان کی صورت حال کو جون کی نسبت اس سے زیادہ سنگین دیکھتے ہیں ، جب انٹیلی جنس حکام نے اندازہ لگایا تھا کہ امریکی فوج کے انخلا کے چھ ماہ بعد ہی کابل میں طالبان داخل ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  رفح پر حملے کی مشاورت، نیتن یاہو اسرائیلی وفد امریکہ جانے کو تیار