taliban-entering-in-kabul

طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل

ویب ڈیسک : غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں دکانیں بھی بند کر دی گئی ہیں جبکہ طالبان نے کابل جانے والی تمام مرکزی شاہراؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

افغانستان کی صورتحال مزید کشیدہ ہوتی جارہی ہے، 34 میں سے 27 صوبائی دارالحکومت افغان طالبان کے کنٹرول میں آچکے ہیں جب کہ طالبان نے وفاقی دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے۔

افغان وزارت داخلہ نے افغان طالبان کے کابل میں داخلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان دارالحکومت میں افغان فورسز اور طالبان میں فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں:  بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال

افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

قائم مقام افغان وزیر داخلہ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہو گی۔

دوسری جانب افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں جس میں عبداللہ عبداللہ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اقتدار چھوڑنے کے لیے رضا مند ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کابل کے راستے پُرامن طریقے سے داخل ہونے کا ارادہ ہے، کابل میں طاقت کے زور پر داخل نہیں ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں داخلے سے قبل افغان حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ محفوظ طریقے سے حکومت کی منتقلی ہو۔

ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ کابل بڑا شہر ہے اسی لیے طاقت کے زور پر داخل نہیں ہوں گے، حکومت بات کررہے ہیں تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر حکومت طالبان کے حوالے کریں۔