امن روڈ

پاکستان کابھارت کیلئے امن روڈ میپ

خطے میں پاکستان کا اثر و رسوخ اور ترقی کو دیکھ کر بھارت کی دراندازی کے ناقابل تردید شواہد پاکستان متعدد بار دنیا کے سامنے پیش کر چکا ہے، بھارتی مداخلت کا واضح اور زندہ ثبوت کلبھوشن یادیو ابھی تک پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان نے بارہا سفارتی محاذ پر یہ مسئلہ دنیا کے سامنے رکھا تاکہ مخاصمت سے بچا جائے اور خطے میں قیام امن کے مسئلے کو عالمی فورم پر غیر جانبدرانہ انداز میں پیش کیا جا سکے، پاکستان نے یہ راستہ اس لئے اختیار کیا کیونکہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت خطے کو انارکی سے بچانا چاہتی ہے۔ صدر مملکت نے پاکستان کی اسی صلح جوئی اور امن پر مبنی روڈ میپ کا پاکستان کے74 ویں یوم آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اعادہ کیا ہے۔ جو عصر حاضر کی ایک ایسی سچائی ہے جو اپنے دامن میں خطے کے لیے امن کی نوید رکھتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا ہے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا دنیا نوٹس لے، بھارت نے مسئلہ کشمیرکی وجہ سے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں ، اب وہ پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت نے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرکے کشمیری عوام کو مزید مشکل میں ڈالا دیا اور اسی طرح وہ نئی ڈومیسائل پالیسی سے کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اب دنیا پر یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پورے بھارت میں رہنے والی اقلیتوں پر سرکاری آشیرباد سے مظالم جاری ہیں۔ بھارتی حکومت پر ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ حاوی ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں افغان بھائیوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اسلام کی اعلیٰ اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے آپس میں صلح کر لیں۔
صدر مملکت کے اس خطاب کا لُب لباب یہ تھا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے لیکن پاکستان ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔ بھارتی پائیلٹ ابی نندن اس کا مزہ چکھ چکا ہے۔ ہم نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کا جواب دیا،150 ارب ڈالر کے نقصان کو برداشت کیا اور ایک لاکھ جانوں کا نذرانہ بھی دیا لیکن دہشت گردوں کو شکست دی۔ اگر ہم اپنے ماضی، حال اور مستقبل کا جائزہ لیں تو ہماری سمت کا پتہ چلتا ہے، ماضی میں ہم پر تین جنگیں مسلط کی گئیں ، اس سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہوئی ،جو اب بھی جاری ہے، پاکستان کو اسلحہ کی اس دوڑ میں بھارت نے پھنسایا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان زراعت سے صنعت اور اب انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ سب کچھ ہماری ذہانت کی وجہ سے ہوا اور دنیا کے ممالک میں ہمارا ایک اہم مقام بن چکا ہے۔صدر عارف علوی نے تجویز پیش کی کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری قوم کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونے کی صلاحیت سے نوازا ہے اس سے استفادہ کرنا چاہیے اور جھوٹی خبروں سے بچ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ماضی میں پاکستان میں 35 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین آئے، ہم نے پناہ دی، کسی پر احسان نہیں کیا ،یہ بہترین اخلاق کا مظاہرہ تھا ۔ آج انسانی حقوق کی علمبردار اقوام کا حال دیکھیں اور پاکستان کے کردار کا جائزہ لیں تو یہ واضح ہوجائے گا کہ انسانی حقوق کا درس دینے والی یہ اقوام مہاجروںکو مرنے کے لیے چھوڑ دیتیں لیکن اپنے ہاں پناہ نہ دیتیں۔ ہم مشکل اور آزمائش پر پورا اترنے والی قوم ہیں ،پاکستانی قوم نے ہرقدرتی آفت کو اللہ کی آزمائش سمجھ کرصبر و تحمل کے ساتھ دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کی کوشش کی اور ہم کامیاب ہوئے۔

مزید پڑھیں:  بجلی چوری۔۔۔ وفاق اور خیبر پختونخوا میں قضیہ ؟
مزید پڑھیں:  موسمیاتی تغیرات سے معیشتوں کوبڑھتے خطرات

افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے صدر مملکت نے جو کہا وہ حقیقی منظر نامہ ہے کہ اس وقت افغانستان میں ایک ہیجانی کیفیت ہے، تاہم امیدکی جانی چاہئے کہ وہاں پر جلد امن قائم ہوجائے گا۔مگر اس کا کیا کیاجائے جس کی جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے اشارہ کرتے ہوئے ، داسو حملے میں ملوث نہ ہونے کا بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا ہے کہ بھارت اس ضمن میں جھوٹ بولنا بند کرے،داسو حملے پر ڈھیلی ڈھالی تردید قبو ل نہیں ہوگی ،کیوں کہ ایک نئے جھوٹ کے پیچھے چھپنے کی کوشش بھارت کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے۔ اب ریاستی دہشت گردی کو پالیسی ہتھیار کے طورپر استعمال کرنا بھارت بند کرے، اس لئے کہ ہم متعدد بار ناقابل تردید شواہد دنیا کے سامنے لاچکے ہیں۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرانے بلکہ اس کی منصوبہ بندی، معاونت ، سرپرستی اور سرمایہ کی فراہمی میں بھی ملوث پایا گیا ہے۔