press confrence lakki marwat

ایم پی اے ضیااللہ بنگش پر خاتون کے سنگین الزامات

ویب ڈیسک(لکی مروت) سابق صوبائی مشیرایم پی اے ضیا اللہ بنگش کیخلاف راحت العین نامی خاتون نےسنگین الزامات لگائےہیں۔

لکی مروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خاتون نے ایم پی اے پر ہراساں کرنے،جسمانی تشدد اور جیل
بھجوانے کے الزامات لگائے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ ضیا اللہ بنگش نےمجھ پر اپنی والدہ پر چائے گرانے اور فائرنگ کا بے بنیاد الزام لگایا۔

انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق کوہاٹ سےہے اور ایم بی اے اور ایل ایل بی بی کرنے کےبعدریڈیو کوہاٹ میں کام کرتی تھی جہاں پروڈیوسر کےذریعے ضیااللہ بنگش سےتعارف ہوا۔

مزید پڑھیں:  پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کا تمام جامعات بند کرنے کی دھمکی

خاتون کےمطابق یہیں سے ضیااللہ بنگش نےمیری ذاتی زندگی میں دخل دینا شروع کیا اور مجھے ملازمت کاجھانسادیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ضیا اللہ ایک ٹیکسی ڈرائیور تھا جو لڑکیوں کا رسیا ہے۔ ان کا ایک بڑا گروپ ہے اوروہ خواتین کو ہراساں کرتے ہیں۔

انہوں نےکوہاٹ پولیس کےاعلیٰ افسران ڈی پی او اور آئی جی پر ضیااللہ بنگش کی پشت پناہی کےالزامات بھی لگائے۔

انہوں نے کہا کہ ایم پی اے کی وجہ سے میں کوہاٹ چھوڑکراسلام آباد منتقل ہو گئی ہوں لیکن وہاں بھی مجھے
ہراساں کیاجارہاہے ۔

مزید پڑھیں:  ججز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مشترکہ ادارہ جاتی رسپانس دینے کا فیصلہ

جب میں شکایت لے کر ضیا کی والدہ کے پاس گئی تو اس نے اور اس کے رشتہ داروں نے مجھ پر تشدد کیا ۔

انہوں نے ڈی ایس پی کینٹ پر بھی الزام لگایا کہ وہ مجھ پر تشددمیں ملوث ہے۔


خاتون نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ مینار پاکستان کےسائے میں خاتون کو ہراساں کرنےکانوٹس لیا گیا لیکن میرے معاملےمیں حکومت کیوں خاموش ہے؟