Mashriqyat

مشرقیات

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اللہ نہ کرے آپ کے پائوں نہ ہوں؟ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ آپ ساری ساری رات جاگتے رہیں اور آپ کو نیند نہ آئے؟ (ماہرین نفسیات کے پاس بے خوابی کے بے شمار کیس آتے ہیں)۔
پانی کے بغیر زندگی ناممکن ہوتی ہے تو کیا آپ اللہ نہ کرے ایسے حالات کا تصور کر سکتے ہیں کہ آپ پانی جیسی نعمت سے محروم ہو جائیں؟ آپ اپنی سماعت ‘ بصارت اور گویائی کی قوتوںپر غور کریں! یہ نہ ہوں تو آپ گونگے بہرے اور نابینا کہلائیں گے۔ آپ اپنی جلد کو دیکھئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کیسی خوبصورتی عطا کی ہے۔ اگر آپ کی جلد کو کوئی بیماری لگ جائے یا چہرے پر کوئی پھوڑا ہی نکل آئے تو آپ کسی کو اپنی شکل نہیں دکھا سکیں گے۔ اپنی قوتِ گویائی اور قوتِ استدلال پر غور
کریں! اگر یہ نہ ہوں تو شاید معاشرے میں کوئی بھی آپ کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا۔ اگر آپ صحیح الدماغ نہ ہوں تو شاید آپ کو اپنے اہل خانہ بھی بوجھ اور مصیبت خیال کریں گے۔ ان کی کوشش ہو گی کہ آپ کو گھر کے اندر بند رکھا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو وہ آپ کو باندھ کر رکھیں تاکہ آپ خود کو اور اہل خانہ کو نہ نقصان پہنچا سکیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو امراضِ دماغی کے ہسپتال میں داخل کرا کر آپ کو بالآخر بھول ہی جائیں ۔
اگر ان صلاحیتوں کو بحال کرنا ہو ، یعنی آنکھوں ‘ کانوں ‘ زبان اور دلِ و دماغ کا علاج کرانا ہو تو آپ اس پر کتنا خرچا کریں گے؟ اور کیا خرچ کر کے انہیں واپس لا سکیں گے یا نہیں؟
ایک ارب پتی شخص کو اللہ تعالیٰ نے تین بیٹے عطا کیے لیکن بدقسمتی سے تینوں گونگے اور بہرے تھے۔ اس نے اندرونِ ملک کئی ماہرین ”ای این ٹی” سے علاج کرایا جو کئی سال تک جاری رہا۔ بالآخر وہ فرانس کے ایک ماہرِ کان ‘ ناک اور گلا سے جا کر ملا۔ اس نے حامی بھر لی اور 19کروڑ روپے مانگے (یہ آج سے بیس برس پہلے کی بات ہے) اور یہ فیس اس وقت کے حساب سے طے ہوئی تھی ‘ مگر اس نے بچوں کی مکمل بحالی کی پھر بھی ضمانت نہ دی’ چنانچہ علاج نہ ہو سکا۔
آپ ہسپتالوںمیں جائیے اور دیکھئے کہ ہمارے بھائی بند’ ہماری مائیں اور بہنیں کیسے کیسے امراض میںمبتلا ہیں ۔ آپ ان سے اظہارِ ہمدردی کیجئے’ ان کی صحت یابی کے لیے دعا مانگئے اور ساتھ ہی اس سے عبرت حاصل کیجئے کہ یہ لوگ کتنی اچھی صحت کے مالک ہوا کرتے تھے اور آج جب صحت باقی نہ رہی تو اس کے لیے کتنے فکر مند ہیں؟ یہ دن ہم پر بھی آ سکتا ہے اور ایسا دن آنے سے پہلے ہمیں اپنی صحت مندی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ کبھی ناشکری نہیں کرنی چاہیے۔ صحت ہے تو آپ کے پاس سب کچھ ہے۔ صحت نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ قرآن کہتا ہے:
ترجمہ: ”اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے۔ ” النحل 18:16)

مزید پڑھیں:  جائیں تو جائیں کہاں ؟