ادبار کی ہزیمت

افغانستان کی تازہ صورت حال کے مطابق امریکا نے افغان صوبے ننگرہا ر میں داعش جنگجوئوں پر ڈرون حملہ کیا ہے ادھر امریکی سنٹرل کمانڈ کے کپتان بل اربن نے کہا ہے کہ داعش خراسان کے منصوبہ ساز کو ٹارگٹ کر کے ہلا ک کردیا گیا ہے کپتان بل اربن کا کہنا ہے کہ حملے میں عام شہر ی نشانہ نہیں بنے امریکی میڈیا کے مطابق ایر پورٹ حملے میں 13امریکی اہلکا ر سمیت 170افراد ہلا ک ہوئے اور 200سے زیا دہ زخمی ہوئے ، ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے جذبہ انتقامی کی حدت وشدت کے ساتھ کہا ہے کہ کابل ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والو کو بھولیں گے نہیں ایک ایک کو چن چن کر ما ریں گے ۔ ادھر چین نے کابل ایر پورٹ پردھماکوں کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ چین دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اورافغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا منبع بننے سے روکنے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ کام کر نے کو تیا ر ہے ، چینی ترجما ن نے ایک اہم بات یہ بھی کہی ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ نے چین کو یقین دہانی کر ائی ہے ہ وہ کسی فوج کو بھی چین کو نقصان پہنچانے کے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجا زت نہیں دیں گے ۔ کابل ائیرپورٹ پر رونما ہونے والے واقعے کی پہلو لئے ہوئے ہے ، پہلے تو یہ بات ہے کہ داعش جو شام کے خلا ف خلا فت کے قیا م کے ڈھکوسلے پر قائم کی گئی تنظیم تھی اس کا رخ افغانستان کی طرف کیوں کر موڑ دیا گیا ۔داعش نے جب شام میں سر اٹھا یا تو اسی وقت یہ اطلاعات ملیں کہ بشارالاسد کی حکومت کو گرانے کے لئے داعش کا وجو د قائم کیا گیا ہے افغانستان میں گھس بیٹھنے کی وجہ یہ تھی کہ طالبان کی قوت کو دینی کا رڈ کھیل کر ختم کردیا جائے کیو ں کہ دنیا کا ہر مسلما ن آج بھی نظام خلا فت کا تمنائی ہے ، لیکن طالبان کے مقابلے میں ان کی افغانستان میں کوئی سراٹھانے کی کو شش کا میا ب نہ کر سکی ۔ جب بھی ان کا طالبان کے ساتھ آمنا سامنا ہو ا تو امریکی کی فضائی کمک ان کو بچالے گئی اسی الزام کی بدولت یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ داعش کا اصل سرپر ست کو ن ہے ۔امریکا کو اس وقت پچھاڑے جا نے کی سبکی سامنا ہے اور وہ طاقت کے عالمی گھمنڈ میں یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے چنا نچہ کچھ نہ کچھ تو ہو نا تھا ۔ چنا نچہ امریکا کی عالمی وہ بھی واحد عالمی قو ت کے گھمنڈ کو بٹا لگا جس کی بنا ء پر جھپکتے ہی داعش کا ایک قوت کے طور پر چہر ہ سامنے آگیا ، اب یہ اطلا ع ہے کہ امریکا نے اپنی عزیمت برقرار رکھنے کے لئے داعش کے ٹھکا نے پر حملہ کیا ہے اور امریکی صدر کا انتقام سے لبریز بیان کہ چن چن کر ماریں گے یہ وہ ہی کھیل ہے جو یہ جو از بنا رہا ہے کہ امریکا اپنی ہلا کتو ں کا بدلہ لینے کے لئے افغانستان میں اپنا فوجی وجو د برقرار رکھے گا ۔داعش کا جتناسخت ترین رویہ طالبان کے بارے میں ہے وہ کسی دوسری قوت کے بارے میں نہیں ہے چاہے وہ مسلم ہیں یا غیر مسلم الجزیر ہ کے مطا بق داعش نے اپنے آن لائن جریدے میں طالبان کے خلا ف ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے جس میں طالبان کو کفار کا ایجنٹ قرار دیا ہے شامی نژاد نا م نہا د مفتی ابو میسرہ نے طالبان کے کا فر ہو نے کا فتویٰ صادر کیا ہے ، اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ امریکا ہی ہے جس نے افغانستان میں طالبان کو کھپایا اور بسایا، ظاہر ہے کہ افغانستان پر جب بیس فی صد حصے پر امریکی تسلط تھا اور اسی فی صد پر طالبان قابض تھے تو داعش کی ہمت نہیں ہو سکتی تھی کہ وہ اسی فی صد علا قے کے قابضین کے حصے میں خود کو پر وان چڑھا سکیں ۔اسی بیس فی صد کا ذکر اس لئے کیا ہے کہ طالبان مخالفیں خود اس بات کو تسلیم کرتی رہی ہیں کہ طالبان اسی فی صد حصے کے قابضین رہے ہیں کیو نکہ جب افغانستان میں کر ونا ویکسین پہنچی تو اشرف غنی کی حکومت کو بیس فی صد اور طالبان کو اسی فی صد ویکسین دی گئی تاکہ وہ اپنے اپنے علا قوں میں ویکسین لگوادیں یہ تقسیم قبضے کے مطابق کی گئی تھی ۔سابق افغان صدر حامد کر زئی سمیت کئی افغان لیڈروں نے کابل ائیر پورٹ پر حملے کی غیر جا نبدارعالمی اداروں سے تحقیقات کامطالبہ اسی بنیا د پر کیا ہے کہ اصل خفیہ ہاتھ کا سراغ لگایاجا سکے ۔چا ر سال پہلے وائس آف امریکانے جو امریکا کا سرکا ری بھونپو ہے سابق افغان صدر حامد کر زئی کا ایک انٹرویو نشر کیا تھا جس میں انھو ں نے داعش کو امریکا کا آلہ کا ر قرار دیا تھا یہ انٹرویو آج بھی وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پر مو جو د ہے ، طالبان نے امریکا کے افغانستان سے انخلاء میںتاخیر کے معاملے میں تشویش کا اظہا ر اسی لئے کیا تھا کہ امریکا افغانستان میں اپنے لے پالک کے ذریعے کوئی نہ کوئی ہا تھ ضرو ر دکھائے گا کیو ں کہ یہ اس کی سرشت میں شامل ہیں سوویٹ یو نین مجا ہد ین سے ہزیمت اٹھا نے کا خود ہی اعتراف کر کے افغانستان سے چلا گیا تھا اس کو کوئی پریشانی نہ ہوئی تھی مگر امریکا اور اس کے بیالیس حواریو ں کو جو منہ کی کھا نی پڑی ہے اس کے بعد ان کے روشن چہرے دھندلے پڑگئے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  بجلی چوری۔۔۔ وفاق اور خیبر پختونخوا میں قضیہ ؟