Shazray

سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے سرکاری ملازمین کو انضباطی کارروائی کی وارننگ جاری کی ہے، کیونکہ رولز کے تحت کوئی سرکاری ملازم حکومتی اجازت کے بغیر کوئی میڈیا پلیٹ فارم استعمال نہیں کر سکتا۔ رولز میں لکھا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین ایسے بیان سے اجتناب کریں جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچے، دوسرے ممالک سے تعلقات خراب ہوں یا جس سے عوام میں اشتعال پیدا ہو، تہذیب و اخلاق کے منافی ہوں یا اس سے توہین عدالت کا ارتکاب ہو۔ حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی احسن اقدام ہے، اس فیصلے کے مثبت اثرات مرتب ہوںگے، کیونکہ سرکاری ملازمین کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال کے بعد پالیسی بیان اور حکومتی مؤقف کی حیثیت ختم ہو چکی ہے، حکومتی شخصیات اور اعلیٰ عہدیداران کی طرف سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا جاتا ہے ، عوام کی بڑی تعداد اسے حکومتی مؤقف کے طور پر لے کر اسے آگے فارورڈ کرنا شروع کر دیتی ہے مگر کچھ ہی لمحوں بعد حکومت کی طرف سے تردید میں کہا جاتا ہے کہ یہ حکومتی مؤقف نہیں ہے، یہ شخصیت کا ذاتی بیان ہے۔ حکومت کی طرف سے تردید اس وقت آتی ہے جب بیان لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں آگے شیئر ہو چکا ہوتا ہے، یوں کیا درست ہے اور کیا غلط ہے، عوام کو اندازہ نہیںہو پاتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے تاکہ اس پابندی کے بعد سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچا جا سکے۔
طالبان کا پاکستان مخالف عناصر کو انتباہ
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے ، تاہم ہماری حدود سے کوئی پڑوسی ملک کے خلاف کارروائی کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ طالبان کو افغانستان میں فتح ملی تو خیال کیا جا رہا تھا کہ اب تحریک طالبان پاکستان بھی سر اُٹھانا شروع کر دے گی ، عین ممکن ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں آج سے 20 سال قبل والا ماحول دوبارہ پیدا ہو جائے جو ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ضرب عضب سے پہلے تھا، اسی بنیاد پر خدشات کا اظہار کر کے افغانان طالبان سے ٹی ٹی پی پر اپنا اثر و رسوخ اور اختیار استعمال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا ، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دراصل انہی خدشات کا جواب دیا ہے، جس میں دو ٹوک اور برملا کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف کارروائی کی گئی تو طالبان کی طرف سے ان کی پشت پناہی کی بجائے ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میںلائی جائے گی۔ اس بیان کے بعد سازشی عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی افواہیں دم توڑ جائیں گی ، اسی طرح اگر کوئی افغان سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کے منصوبے بنا رہا تھا تو انہیں بھی پیغام مل گیا ہے کہ اگر انہوں نے کوئی قدم اٹھایا تو انہیں افغانستان کی سرزمین پر پناہ نہیں ملے گی۔ افغان طالبان کے ترجمان نے تو اس بات کا بھی واضح جواب دے دیا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی کے خلاف کوئی آپریشن شروع کیا تو انہیں اس پر کسی قسم کے تحفظات نہیں ہوں گے، یوں طالبان نے این ڈی ایس، را، اور موساد کا خفیہ کوڈ ”ٹی ٹی پی” عیاں کر دیا ہے۔ اس پس منظر کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ افغان طالبان سب سے پہلے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی اور اندرونی مسائل پر توجہ دینا چاہتے ہیں اور یہ کہ افغان طالبان سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
بوسٹر ویکسین کی مناسب قیمت پر دستیابی
وزارت صحت نے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کو بوسٹر ویکسین قیمتاً دینے کا اعلان کیا ہے، ایک خوراک کی قیمت 12سو 70روپے مختص کی گئی ہے جو نیشنل بینک کی کسی بھی برانچ میں جمع کرائی جا سکتی ہے۔ بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کی پریشانی اور مشکلات دیکھ کر وزارت صحت نے اچھا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کے بعد بیرون ملک جانے والے بالخصوص محنت کش طبقے کو ان مشکلات کا سامنا نہیںکرنا پڑے گا جو وہ کچھ عرصہ پہلے تک کر رہے تھے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ بیرون ملک محنت کش محدود مدت کے لیے پاکستان آتے ہیں، ان کی واپسی کے ایئر ٹکٹس بھی کنفرم ہوتے ہیں، واپسی پر مطلوبہ ویکسین نہ لگنے پر ایئر ٹکٹس اور ویزہ ایکسپائر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، اور کئی افراد تو دو دراز کے علاقوں سے سفر کر کے شہری آبادی تک پہنچتے ہیں ان کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ بسا اوقات آنے جانے اور شہروں میں قیام پر ہزاروں روپے خرچ ہو جاتے تھے، اب حکومت کی طرف سے بوسٹر ویکسین قیمتاً دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو بیرون ملک جانے والے افراد انتظار کی کوفت سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنی مرضی کے ٹائم کے مطابق بہ سہولت ویکسی نیشن کروا سکیں گے، کیونکہ 12سو 70روپے نہایت مناسب قیمت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اعلان کے مطابق اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ حقیقی معنوں میں بیرون ملک سفر کرنے والوں کو فائدہ حاصل ہو سکے۔

مزید پڑھیں:  کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے