Dr.Abdul qadeer khan

محسن پاکستان کی قوم سےدعاوٴں کی اپیل

ویب ڈیسک (اسلام آباد)جوہری سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر گزشتہ کئی دنوں سےشدید علیل ہیں انکو صحت بگڑنے پرایک ملٹری ہسپتال کےکوورنا وارڈ میں داخل کیاگیاہے۔

سینئرصحافی حامد میرنے ٹویٹرپرایک اخباری تراشہ شیئرکیاہےجس کےمطابق محسن پاکستان اور محافظ پاکستان کیجانب سے صحت یابی کی درخواست کی گئی ہے ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے عوام سے اپنی صحتیبابی کیلئےدعا کی اپیل کی ہےانہوں نے کہاہے کہ میں چنددنوں سےشدید بیمارہوں علاج جاری ہےآپ سب میرےلئے دعاکریں۔

انہوں نےکہاہمیں رب العزت نےپیدا کیاہے سب نےموت کامزہ چکھناہے،میں بہت گنہگارہوں اپنےلئےدعائے مغفرت کرتارہتاہوں ،ڈاکٹر عبدالقدیر نے مزید کہا کہ میری وفات کے بعد پاکستان کی ہرشہر،ہرگلی،ہرگاٰوں ہرکوچے میں نماز جنازہ پڑھائی جائےاور میری مغفرت کےلئے دعا کی جائے۔

مزید پڑھیں:  تائیوان میں‌ قیامت خیز زلزلہ، 9 افراد ہلاک، متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے پیغام میں کہاکہ پاکستان کی دل وجان سےخدمت کی میں نےاورساتھیوں نےپاکستان کیلئےکبھی غلط کام نہیں کیاجوکہاگیا اس پر عمل کیا”میرا اللہ گواہ ہے کہ میں جہاں چاہتاچلاجاتا کھرب پتی بن جاتامگرمجھےپاکستان عزیزتھا پاکستانی عزیزتھےآپکی حفاظت اورسلامتی میرافرض تھا۔

آخرمیں انہوں نےکہاوالسلام، طالب دعا،آپکاڈاکٹرعبدالقدیرخان ،(نوٹ) آپ نےمحسن پاکستان ،محافظ پاکستان کےالقاب سےنوازا ہے،تہہ دل سےشکر گزارہوں۔ پاکستان زندہ باد

واضح رہےعبدالقدیرخان کےایک ترجمان نےبتایا کہ ’ڈاکٹر اے کیو خان میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں 26 اگست کو کےآرایل منتقل کیاگیا تھا جہاں انکاعلاج جاری ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک ہماری مزاحمت جاری رہے گی، ابوعبیدہ

خیال رہےڈاکٹرعبدالقدیرخان قیام پاکستان سے قبل انڈیا کےشہربھوپال میں پیدا ہوا، سنہ 1960 میں انہوں نےکراچی یونیورسٹی میں دھات کاری کے مضمون میں گریجویشن کی۔

اسکےبعد اعلیٰ تعلیم کےلیے مغربی جرمنی اورہالینڈ چلے گئے۔سنہ 1972 میں بیلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی آف لیوین سے میٹالرجیکل انجنیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹرعبدالقدیر خان نےدیگر ممالک کوجوہری راز کی فروخت کےالزامات تسلیم کیےتھےجس کےبعد سنہ 2004 میں انہیں اپنےگھرمیں نظربندکردیاگیاتھا یورپ میں ان کےکئی معاون کارجرمنی، سوئٹزرلینڈ اورجنوبی افریقہ سےگرفتارکیےجاچکےہیں تاہم سنہ 2009 میں انہیں رہاکردیاگیاتھا۔