ویب ڈیسک (کابل)اگرچہ جمعےکی رات سےپنجشیرمیں طالبان اورمزاحمتی فورسزکےدرمیان جاری لڑائی کےبارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں.
طالبان حکام نےبتایاہےکہ انہوں نےصوبےکےچاراضلاع پرقبضہ کرلیاہے۔طالبان کے قافتی کمیشن کےرکن انعام اللہ سمنگانی نےہفتےکےروزبتایاکہ طالبان فورسزنےپنجشیرکےضلع شوتول،پیریان،کنج اورآبشارپرقبضہ کرلیا ہے۔
سمنگانی کےمطابق اب لڑائی انابامیں ہورہی ہےجوکہ پنجشیرکےصوبائی مرکزکےقریب ہے۔
سمنگانی نےکہا،”پیران ،شوٹول ،کنج اور آبشارکےاضلاع پرمکمل طو پرقبضہ کرلیاگیا ہےاوراب مجاہدین انابا(ضلع )کےمرکزی حصےمیں ہیں۔”
پنجشیر میں ٹیلی کام سروسز کےمنقطع ہونےکی وجہ سے ذرائع ابلاغ مزاحمتی محاذکاموقف لینےمیں کامیاب نہیں ہورہےہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجشیر:طالبان اورمزاحمتی فورس کاایک دوسرےکوبھاری نقصان پہنچانےکادعویٰ
دریں اثنا مزاحمتی محاذ کےرہنما احمدمسعودنےہفتےکی صبح ایک فیس بک پوسٹ میں کہاکہ وہ پنجشیرپرطالبان کےحملوں کی مزاحمت کررہےہیں۔
اس سےقبل سابق نائب افغان صدرامراللہ صالح نےایک ریکارڈ شدہ پیغام میں کہاکہ صورتحال تشویشناک ہےلیکن وہ حملوں کامقابلہ کریںگے۔
ان کاکہنا تھا کہ”مزاحمت جاری ہے۔دشمن نےجانی نقصان اٹھایا ہے،ہم نے بھی جانی نقصان اٹھایا ہے۔ میں نےاپنےایک ساتھی کےجنازے میں شرکت کی لیکن صورتحال ہمارےکنٹرول میں ہے’۔
دریں اثنا،جمعیت اسلامی جماعت کےسربراہ صلاح الدین ربانی نےطالبان سےمطالبہ کیاکہ وہ پنجشیرپرحملےبند کریں۔
انہوں نےاپنےفیس بک پیج پرشائع ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا”اگرلوگوں کیخلاف طاقت اورتشددکااستعمال جاری رہاتوجلدیابدیرملک کےدیگرحصوں میں بھی عوامی مزاحمت شروع ہوجائےگی۔”
جمعیت اسلامی پارٹی کےمنحرف دھڑے کےسربراہ عطامحمد نورنےکہاکہ پنجشیرپرطالبان کےحملے کاتسلسل ملک میں ایک اورجنگ کا اعث بنےگا۔
انہوں نےکہا،”اگر سیاسی معاہدے کیلئےرہنمائوں کی درخواست کاکوئی نتیجہ نہیں نکلتاتومزاحمتی محاذ کی توسیع دوسرےآپشنزمیں سےایک ہےجس پرہم توجہ دیںگے۔”