Mashriqyat

مشرقیات


پاکستانیوں کی ترجیحات کا اندازہ لگانا مشکل بات ہے پاکستانی امریکہ میں اسلامی سکول ڈھونڈتے ہیں اور پاکستان میں امریکی سکول ۔موقع سے فائدہ اٹھانا اور ترجیح کی تبدیلی کوئی ہم سے سیکھے پاکستانی ٹرک ڈرائیور کچھ دن پہلے تجارتی سامان افغانستان پہنچانے گیا تھا تین دن تک اس کا رابطہ اپنے گھر والوں سے منقطع رہا چوتھے دن نیویارک سے اطلاع دی کہ خیریت سے امریکہ پہنچ گیا ہوں ٹرک کابل ایئر پورٹ کے باہر کھڑا ہے شناختی کارڈ اور کاغذات سیٹ کے نیچے ہیں کسی کو بھیج کر واپس لے آئیں یہ گپ شپ نہیں حقیقت میں ہوا ہے کرلو پاکستانیوں کا مقابلہ۔اسی طرح ایک چترالی نوجوان پاکستان سے سفری بندش کے باعث کابل ایئر پورٹ سے دبئی جارہا تھا لیکن انہوں نے بھی امریکا پہنچنے کی اطلاع دی چلیں آگے چلتے ہیں طالبان کابینہ کے کئی ارکان پاکستانی تعلیمی ادارے کے سند یافتہ ہیں”حقانی” جس کے نام کے ساتھ آئے تو جان لیں کہ بندہ ”سندیافتہ” ہے ۔ ہم نے دہ جماعت پاس ڈائریکٹ حوالدار کاڈرامے میں کریکٹر تو دیکھا تھا کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ کندھے پر رومال رکھے کوئی ڈائریکٹ آرمی چیف بھی لگ سکتا ہے افغان آرمی چیف کی محاذ پر تصویریں دیکھیں تو وہ ہیڈ کوارٹر سے کمان نہیں کر رہا ہوتا ہے بلکہ سپاہی پیچھے چل رہے ہوتے ہیں آرمی چیف آگے آگے جارہا ہوتا ہے بغیر تربیت کے آرمی چیف اس طرح کے ہوتے ہیں ۔کمال کی بات یہ ہے کہ بوریا نشیں اور عصری تعلیم اور عسکری تعلیم و تربیت سے نابلد بھارت اور امریکا کے تربیت یافتہ وردی پوش آرمی جنرلز پر بھاری پڑے ۔اب دنیا والوں کوپاکستانی سند کی قدر ہونی چاہئے کہ افغانستان میں کم ازکم ہمارا بابا”اُتے” ہو گیا ہے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جن کے سر کی قیمت کروڑوں میں تھی آج وہ حکمران بن بیٹھے کمال یہ کہ ان کی کوئی تصویر تک ہاتھ نہ لگی بندہ ہاتھ کیا لگتا بابائے مشرقیات کو شک ہے کہ حکومت و اقتدار میں آنے کے بعد بھی شاید ہی بمشکل ان کی کوئی مستند اور واضح تصویر ہاتھ لگے کیونکہ ان کو جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلنا ہوتا ہے طالبان کے لئے لذت آشنائی کا ساماں کابل میں نہیں میدان جنگ رکھا ہوتا ہے کابل وہ آگئے ہیں جو خزان رسیدہ تھے جنہوں نے سختیاں جھیلیں اور ان کی شناخت ظاہر ہو گئی جن کی شناخت خفیہ ہے وہ خفیہ ہی بھلے پاکستان کے سندیافتہ گان کی کامیابی اور اقتدار کی اب تو داستانیں بن رہی ہیں اور دنیا میں پاکستانی سند کی وقعت پیدا ہو گئی ہے مگر پھر بھی امریکی سکول تلاش کرنے والے اس کی تلاش میں رہیں گے اور امریکا جانے والے ادھر ہی جانے کے لئے ہاتھ پائوں ماریں گے۔

مزید پڑھیں:  ایران کے خلاف طاغوتی قوتوں کا ایکا