صوبے کی ترقی کے اہم منصوبے

قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی (ایکنک)سے خیبرپختونخوا کے دو بڑے اور اہم منصوبوں کی باقاعدہ منظوری پورے صوبے باالخصوص جنوبی اضلاع ، دیر اور چترال کے عوام کیلئے بڑی خوشخبری ہے ان منصوبوں کی تکمیل سے جنوبی اضلاع دیر اور چترال میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے اس بیان کی تائید کرتے ہیں کہ ان منصوبوں کو جنوبی اضلاع دیر اور چترال کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف انہی علاقوں بلکہ پورے صوبے میں کاروباری، تجارتی، صنعتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے۔ صوبے کے مختلف حصوں میں اکنامک زونز کے قیام اور ان اکنامک زونز کو شاہراہوں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کرنا ترقی کا زینہ ثابت ہو گا اور صوبہ بین الاقوامی تجارت اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتا ہے ۔
مہنگائی کا الزام کسے دیں؟
مہنگائی اور سرکاری نرخ نظر انداز ہونا انتظامی ناکامی ہے یا پھر حکومتی ناکامی عوام کو اس سے کوئی سروکار نہیں عوام مہنگائی میں کمی کے طالب ہیں خواہ حکومتی اقدامات سے آئے یا بیورو کریسی کی مساعی سے حکومت کی اس سادگی کو کیا نام دیا جائے کہ حکومت ایک جانب مہنگائی کی روک تھام میں ناکامی کو انتظامی ناکامی قرار دیتی ہے اور دوسری طرف مہنگائی کنٹرول کرنے کا ٹاسک بھی بیورو کریسی کے سپرد کر دیا ہے ۔ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اشیاء خوردو نوش کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے باقاعدگی سے منڈیوں کا دورہ کریں اور بولی کے نظام سمیت سرکاری نرخ کے تعین کو فوری طور پر درست کریں تاکہ سرکاری نرخ پر عمل درآمد ہوسکے۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی بار بار ہدایات پر عدم عملدآرمد کی وجوہات کا جائزہ لینے اور منڈی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر مسئلے کا حل نکالا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا لیکن حکومت ہر بار چیف سیکرٹری اور اب کمشنر و ڈپٹی کمشنر کی سطح کے انتظامی افسران کو مہنگائی پر قابو پانے کے لئے ذمہ داری دیتی ہے حالانکہ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہر بار اسی طرح ہوتا ہے ۔اصولی طور پر کارکردگی کا جائزہ کامیابی و ناکامی کی وجوہات کوسامنے رکھ کر ہونا چاہئے تاکہ مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے بعد کامیاب اقدامات کئے جا سکیں۔لیکن یہاں اس کا رواج نہیں اور اندھا دھند فیصلہ سنا دیا جاتا ہے اور الزام دینے کا رواج ہے ہم سمجھتے ہیں کہ انتظامی طور پر کوتاہی ضرور ہے کیونکہ تسلسل کے ساتھ کام نہیں ہوتا کبھی کبھار کے تکلفات سے مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں لیکن دوسری جانب مارکیٹ میں مسابقت اور کاروباری طریقوں سے نرخوں میں کمی لانے کا سرے سے کوئی انتظام نہیںحکومت یوٹیلٹی سٹورز پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ کرکے کیسے یہ توقع کر سکتی ہے کہ مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں کو استحکام ہو گا جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھائو اور بجلی و گیس کے نرخوںمیں مسلسل اضافہ مہنگائی میں اضافہ کے ضمن میںمددگار حکومتی اقدامات اور عوامل ہیں یکطرفہ مساعی کی بجائے دو طرفہ مساعی کے ذریعے مہنگائی کا مقابلہ کیا جائے تو شاید بہتری کی کوئی صورت نکل آئے۔
اہم سہولت
نادرا کی شناختی کارڈ میں موبائل کیمرے کے ذریعے انگلیوں کے نشانات کے حصول اور ان کی تصدیق میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد اسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے بینکنگ انڈسٹری کے لیے کنٹیکٹ لیس بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت متعارف کرانے کا اقدام پاکستان میں بینکاری شعبے کے لیے ایک نئے انقلابی دور کا آغاز ہے جس میں پہلے برانچ لیس بینکنگ کا تصور متعارف کرایا گیا اور اب اس ٹیکنالوجی کی بدولت یہ کنٹیکٹ لیس بینکنگ کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔اس سہولت کی بدولت اب بینک صارفین کو بائیومیٹرک تصدیق کے لیے بینک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نظام بینکنگ کو سہل اور آسان بنانے کے ساتھ ساتھ محفوظ بنانے کا بھی باعث ہو گا اس سے خاص طور پر ان معمرافراد اور پنشنروں کے لئے بہت سہولت ہو گی جو ضعیف العمری اور بیماری کے باعث شناخت کے لئے بینک حاضر نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں:  گھاس کھاتا فلسطینی بچہ کیا کہتا ہے؟