مشرقیات

نمازمیں خیالات فاسد میں مبتلا ہونا شاید ہر ایک کا مسئلہ ہے جس کا یہ مسئلہ نہیں وہ کوئی برگزیدہ بندہ ہی ہو گا آپ نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں تو دنیا جہاں کے خیالات آئیں گے ایک مرتبہ کسی بازارکے امام سے رکعت کی غلطی ہو گئی نمازی دوحصوں میں تقسیم ہو گئے کہ تین رکعتیں ہوئی ہیں کہ چار فیصلہ نہیں ہو رہا تھا کہ ایک دکاندار نے یقین سے کہا کہ تین رکعتیں ہی ہوئی ہیں کیونکہ میری چار دکانیں ہیں جن کا میں نماز میں حساب کتاب کرتا ہوں ابھی ایک دکان کا حساب باقی تھا کہ امام صاحب نے نماز مکمل کی اس طرح ایک رکعت باقی رہ گئی ہم سب سوچتے ہوں گے کہ نماز میں جب خیالات فاسد ہی آتے ہیں توپھر اس طرح کی نماز کا پڑھنا نہ پڑھنا تو برابر ہوا نا نہیں ایسا بالکل نہیں ہر گزعلماء کرام کا جواب خیالات مجتمع کرکے نماز پڑھنے ہی کا ہو گا اور یہی درست ہے لیکن اہل عشق کا جواب ظاہر ہے مختلف ہو گا ایک بابا جی سے جب سوال ہوا توبابا جی نے بڑی عجیب بات بول دی”بس حاضری لگتی رہنی چاہئے محبوب کو پتہ تو چلے کہ آیا ہے چاہے سبق یاد ہے یا نہیں مگر کلاس میں حاضر ہے”اہل عشق کا جواب کس قدر حکمت آمیز ہوتا ہے کہ بندے کی روح میں اترجاتی ہے واقعی حاضری لگتی رہنی چاہئے کہ بندہ حاضر ہوا ہے بندہ حاضر ہوتا رہے تو ایک نہ ایک دن سبق کی بھی سمجھ آجاتی ہے اور یہ دلوں کا حال جاننے والے اور قلوب و اذہان پھیرنے والے کے در میں حاضری ہوتی ہے اس لئے نجانے کب کس گھڑی دل کو ایسا پھیر دے کہ پھر دل میں سوائے اس کی طرف توجہ کے کچھ اور نہ آئے ۔ خیبرپختونخوا میں مسجدیں آباد ہیں اور لوگوں کا نماز کی طرف رجحان زیادہ ہے کبھی کبھی کچھ لوگ بھی عجیب سوچ کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ نماز کو بھی کلچر کا حصہ قرار دیئے بیٹھتے ہیں کہ نماز پڑھنا خیبر پختونخوا والوں کے کلچر کا حصہ ہے نماز ایک عبادت ہے اور سب سے ضروری اور مستقل بنیادوں پر ہونے والی عبادت ہے وہی بابا جی والی بات کہ سبق یاد ہے یا نہیں بس صبح شام پانچ وقت حاضری دینی ہے اس طرح کرتے جائو کرتے جائو تو ایک وقت ایک اور خصوصی وقت میں بھی قیام و رکوع و سجود کی توفیق مل ہی جائے گی اور بندے کا شمار خاص لوگوں میں ہو گا۔بندہ اس کے گھر پانچ وقت سلام کے لئے حاضر ہو گا سرجھکائے گا سجدہ کرے گا تو خیالات فاسد کے باوجود بھی حاضری منظور ہو گی حاضری لگتی رہے تو بندہ حاضر میں شمار ہوتا ہے اور حاضری نہ لگے تو غیر حاضر حاضری لگاتے جائیں کسی ایک کی حاضری تو مقبول ہو گی اس طرح سے پھر اس کے طفیل ساروں کی حاضری قبول ہوگی۔ بابا جی کی بات یاد رکھیں۔ حاضری لگتی رہنی چاہئے اور بس۔

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟