افغانستان

دنیا نے مدد نہ کی تو افغانستان میں انتشار کا خدشہ ہے ،عمران خان

ویب ڈیسک :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ۔ افغانستان بارے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا،

افغانستان کی صورت حال پریشان کن ہے، وہاں عوام نے 20 سال بہت قربانیاں دی ہیں۔

افغانستان میں امن واستحکام سےخطے کو فائدہ ہوگا، طالبان کو اپنی بقا کے لیےعالمی مدد کی ضرورت ہے،افغان خواتین طاقتور ہیں، وہ اپنےحقوق خودحاصل کرلیںگی۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹرول کی قیمت میں 5روپے فی لیٹر اضافہ

امریکی نشریاتی ادارےسی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری مدد کرے افغانستان کو دہشت گردی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے، خطے میں امن و استحکام افغانستان میں امن سے منسلک ہے، افغانستان میں کسی بھی مسئلے کا حل فوجی نہیں۔

مزید پڑھیں:  آرمی چیف سے سعودی وزیر دفاع کی ملاقات، تعاون بڑھانے پر غور

عمران خان نے کہا کہ دنیا کو طالبان کو انسانی حقوق پر وقت دینا چاہیے، افغانستان میں عالمی برادری نے مدد نہ کی تو انتشار خدشہ ہے، طالبان کی شمولیتی حکومت کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے۔

طالبان کا پورےافغانستان پرکنٹرول ہے،وہ ایک جامع حکومت کی طرف کام کرسکتےہیں،طالبان کو چاہیےکو وہ تمام دھڑوں کو متحد کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں شورش سے پاکستان بھی زیادہ متاثر رہا ہے، وہاں 40 سالوں کے بعد امن قائم ہوسکتا ہے، افغانستان سے متعلق ایک بڑا مسئلہ مہاجرین بھی ہے،

مزید پڑھیں:  آئی ایم ایف کاپاکستان کی مشروط مددکا اعلان،اصلاحات پر زور

عالمی برادری مددکرےتوافغان مہاجرین کامسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے،طالبان بحران سے بچنے کے لیے عالمی امداد کی تلاش میں ہیں۔

امریکی صدر سے گفتگو کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے امریکی صدر سے بات نہیں ہوئی جبکہ جوبائیڈن نے فون نہیں کیا، وہ مصروف شخصیت ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ اگرمیںنائن الیون کے وقت وزیر اعظم ہوتا تو افغانستان پر امریکی حملے کی اجازت نہ دیتا۔

تعلقات کےحوالےسےوزیراعظم کاکہناتھاکہ امریکا کےساتھ نارمل تعلقات چاہتےہیں،پاکستان پرعدم اعتماد کی وجہ زمینی حقائق سے امریکا کی قطعی لاعلمی ہے۔