Shazray

دہشت گردوں کے خلاف بڑی کارروائی

جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا کے علاقہ سپنہ میلہ میں سکیورٹی فورسز کی سرچ پارٹی پر دہشت گردوں کی فائرنگ کا واقعہ سکیورٹی فورسز کے سات جوانوں کی شہادت اور پانچ دہشت گردوں کی ہلاکت کا تازہ واقعہ اس لحاظ سے سنگین اور شدید ہے کہ اس میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس سے اس امر کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی کی ہو گی دہشت گردوں سے مقابلے میں سات فوجیوں کی شہادت اور قربانی غیر معمولی واقعہ ہے یقیناً اپنی جانوں پر کھیل کر انہوں نے جو معرکہ انجام دیا ہو گا اس کی خاص طور پر اہمیت ہونا مسلمہ امر ہے ۔افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد وہاں کی سرزمین کوپاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی ضمانت کے بعد دہشت گردوں کے پاس پاکستان ہی کی طرف مراجعت کا خطرہ ہے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات سے غافل ہونے کی گنجائش نہیں۔ ممکن ہے سرچ پارٹی ایسے ہی عناصر کے تلاش میں تھی جن سے مڈبھیڑ ہوئی اس طرح کی صورتحال میں مقامی باشندوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مشکوک قسم کے عناصر سے نہ صرف کوئی راہ و رسم نہ رکھیں بلکہ علاقے میں نئے لوگوں کی آمد پر حکام کو اطلاع دینے کا ملی فریضہ نبھائیں ۔ افغانستان سے ناکام لوٹ جانے والوں اور خاص طور پر جن کی سرمایہ کاری ڈوب چکی ہو ان کی جانب سے پاکستان میں اس طرح کے گروپوں کی سرپرستی اور ان کو فعال بنانے کی سعی غیرمتوقع نہیں پاکستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی قیادت کو جو عام معافی کی پیشکش کی گئی ہے اس سے اگر فائدہ نہ اٹھایا گیا تو ایک مرتبہ پھر پوری قوت سے آپریشن کرکے ان کو بیخ وبن سے اکھاڑنے میں تامل نہیں ہونا چاہئے۔
بعد ازخرابی بسیار
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی(پی ایم ڈی اے) پر ابھی تک تجاویز ہیں اگر تجاویز منظور ہو گئیں تو ٹھیک ورنہ تبدیل کریں گے۔ وزیر اطلعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے غیر ملکی فریم ورک فالو کیا اور تمام فریقین سے کہا اپنی رائے دیں۔پی ایم ڈی اے کے حوالے سے صحافی برادری کو تحفظات اور احتجاج پر حکومت اگر ان کا موقف مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر سنتی اور اسے دور کرنے کی سعی کی جاتی تو زیادہ مناسب ہوتا اس طرح سے احتجاج کی نوبت نہ آتی اور حکومت کو بھی اپنا موقف سمجھانے میں آسانی ہوتی اس طرح ہوتا تو حزب اختلاف کوبھی اس مسئلے کو ایشو بنانے کا موقع نہ ملتا مجوزہ اتھارٹی کی تجاویز پر اگر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے تو تحفظات دور کرکے اس کا قیام ممکن بنانا ناممکن امر نہ ہوگابہرحال دیر آید درست آید کے مصداق اب بھی تجاویز پر عدم اتفاق پر اسے تبدیل کرنے کا عندیہ مناسب موقف ہے جس سے اس حوالے سے اٹھنے والا طوفان کے تھم سکتا ہے ۔ حکومت اگر پہلے ہی اس حوالے سے مشاورت کا راستہ اختیار کرتی تو اس صورتحال کی نوبت نہ آتی جو پیش آئی ۔
بندر کے ہاتھ میں استرا نہ دیا جائے
اساتذہ کی بھرتیوں کے لئے این ٹی ایس ، ایف ٹی ایس اور ایٹا ٹیسٹ ختم کرنے کا فیصلہ اور آئندہ اساتذہ کی بھرتیوں کو اس ٹیسٹ سے مستثنیٰ قرار دینے کا اقدام موزوں نہ ہو گا اس سلسلے میں حتمی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے دے دی جائے گی، صوبے کے مختلف اضلاع میں محکمہ تعلیم سمیت مختلف محکموں کی بھرتیوں کے لئے ہونے والے پرچوں کے قبل از وقت آوٹ ہونے کی شکایات پر پرچے بھی کینسل کئے گئے تھے اب تجویز پیش کی گئی ہے کہ آئندہ بھرتیاں محکمہ تعلیم کی جانب سے کی جائیں ۔محکمہ تعلیم میں چھ ہزار خالی آسامیوں پر تقرری کا اختیار محکممہ تعلیم کے حکام کو حسب سابق حوالے کرنامحکمہ تعلیم میں حسب سابق نالائق اور سفارشی افراد کے تقرر کا باعث بنے گا جس سے تعلیم کا شعبہ بری طرح متاثر ہونا یقینی امر ہے۔سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی جتنی تقرریاں محکمے کی جانب سے ہوئی ہیں ان میں اور این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی شدہ اساتذہ میں زمین آسمان کا فرق ہے پرانے دور کے اساتذہ موجودہ نصاب پڑھانے کی قابلیت نہ رکھنے کے باعث ریٹائرمنٹ لے رہے ہیںایک مرتبہ پھر اگر ماضی کی طرح تقرریاں ہوئیں تو اس کا اعادہ ہوگا جہاں تک این ٹی ایس وغیرہ کے ذریعے تقرریوں میں بے ضابطگیوں کا سوال ہے اس کا حل بے ضابطگیوں کا خاتمہ ہے نہ کہ بندر کے ہاتھ میں ہی استرا دے دیا جائے حکومت کو اس کی حتمی منظوری سے احتراز کرتے ہوئے ٹیسٹنگ کے نظام کی اصلاح کرنی چاہئے۔
عملدرآمد کی نوبت بھی تو آئے
ورسک روڈ سے ماربل فیکٹریاں ایک ہفتے میںانڈسٹریل ایریا منتقل کرنے ، پولی تھین بیگز اور ماحول کوآلودہ کرنے والی فیکٹریوں کیخلاف کاروائیوں میں تیزی لانے اور پولی تھین بیگ استعمال کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی اورخیبر میں کرش پلانٹس بند کرنے کے حکم پر عمل ہو گا یا اس کا حشر پہلے کے احکامات کی طرح اسے بھی ہوا میں اڑا دیا جائے گا بہر حال اعلان کیا گیا ہے کہ ورسک روڈ درمنگی کے مقام پر بڑی تعداد میں ماربل فیکٹریاں جو کہ نہری اور دریائی پانی کو آلودہ کررہی ہیں کو فوری طور پر ایک ہفتے کے اندر انڈسٹریل ایریا مہمند ماربل سٹی یا ملاگوری ماربل میں شفٹ کردیا جائے گا جس کے لئے ڈپٹی کمشنر پشاور کو ان فیکٹری مالکان کو ایک ہفتہ کا نوٹس دینے کی ہدایت کی گئی اس کے علاوہ پولی تھین بیگ کی فیکٹریوں کو بند کرنے کے بعد پولی تھین بیگ استعمال کرنے والے دوکانداروں کے خلاف کاروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیااس طرح کے اجلاس احکامات اور اقدامات کا محولہ تمام مد میںماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں مگر عملدآرمد کی نوبت نہیں آئی توقع کی جانی چاہئے کہ اس بار سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں گے اوران دیرینہ مسائل کی بالآخر حل ہونے کی نوبت آئے گی۔توقع کی جانی چاہئے کہ حکام نے جو قصد کیا ہے اس پر نہ صرف قائم رہیں گے بلکہ کسی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان فیصلوں پر عمل درآمد بھی ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔جب تک اس درجے کی سنجیدگی ا ختیار نہیں کی جائے گی ان اقدامات کے لاحاصل ہونے کاخدشہ بے سبب نہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''