Mashriqyat

مشرقیات

امریکا اب سپر پاور نہیں مذاق پاور بن گیا ہے پاکستان اور طالبان کی منت کرکرکے افغانستان سے گلو خلاصی کرا گیا اور اب راگ الاپنے لگا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد القاعدہ کے جلد ایک حملہ کرنے کے امکانات ہیں داعش خراسان کے بھی حملہ کرنے کا امکان بھی امریکی حساس اداروں ہی نے ظاہر کیا ہے ۔ امریکا ایک جانب لاتعداد اسلحہ چھوڑ کر جا چکا لیکن اب واپسی کے امکانات کا پھر سے جائزہ لینے لگا ہے امریکا کو بخوبی معلوم ہے کہ افغانستان میں ایک دن کے قیام کی قیمت لاکھوں ڈالر ہے اور اپنے مقبوضہ چھائونی میں محفوظ رہنے کے لئے بھی ان کو بھتہ دینا پڑتا ہے طالبان کے سامنے افغان حکومت اور پنج شیر میں مزاحمت چند دن نہ ٹھہر سکی ان سب چیزوں کو ایک طرف رکھئے سوال یہ ہے کہ امریکا نے انخلاء کا فیصلہ کیوں کیا اور اب واپسی کے لئے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھ رہا ہے امریکا کو آرام نہیں امریکا کے پاس دنیا کے جدید ترین آلات جاسوسی ڈالروں کے انبار اور انٹیلی جنس نیٹ ورک موجود ہے پھر القاعدہ اور داعش کا خوف کیسا کہ وہ فرض کر لیتے ہیں کہ افغانستان کے پہاڑوںپر کوئی منصوبہ بنا کر اس پر عملدرآمد کراسکیں گے ۔ اگر امریکا اتنا ہی بے بس ہے تو اپنی بے بسی کا اعتراف کرکے امریکا کی سیکورٹی کو پاکستانیوں کو ٹھیکے پر دے دے فائدہ یہ ہو گا کہ پاکستان سے ان کے گلے شکوے شکوک و شبہات کا ازالہ ہو گا اور جن پر شک کے بغیر ان کو آرام نہیں تھا وہی ان کے آرام کا خیال رکھیں گے ظاہر ہے خرچہ تو بہت آئے گا۔ امریکاکو اگر بلیک واٹر کے ذریعے دہشت گردی کرانے کا وسیع تجربہ ہے اب جن سے ٹیوشن پڑھنے کا بھارتی پولیس افسر نے صائب مشورہ دیا تھا اس کے چند ریٹائرڈ ماہرین جنہوں نے ریٹائرمنٹ کا مخصوص حصہ گزار لیا ہو ان کی خدمات حاصل کرکے تو دیکھے کہ پرندہ پر نہیں مار سکے گا۔ امریکا کا ہر کام االٹا پڑتا ہے انہی لوگوں کی امریکا ہی نے افغانستان کے غاروں میں تربیت کی اور پھر وہی پتے ہوا دینے لگے ۔ وہ القاعدہ کے خاتمے کے دعوے کیا ہوئے اب تو اسامہ بن لادن بھی حیات نہیں ایمن الظواہری بھی ضعیف ہو چکے ہیں القاعدہ بکھر چکی ہے پھر ڈر کیسا اور اگر امریکا کو پھر بھی ڈر لگ رہا ہے تو اگر وہ طالبان سے مذاکرات کرکے جان چھڑا سکتے ہیں تو لگے ہاتھوں القاعدہ سے بھی مذاکرات کرے۔ سچ ہے جس کسی نے کہا تھا کہ امریکا کو ہم نے دم سے پکڑا ہے اب وہ ہم سے جان چھڑا کے دکھائے ۔ جنہوں نے ان کی دم پر پیر رکھا ہے اور جنہوں نے ان کی دم ہاتھ میں لپیٹ رکھی ہے اب امریکا ان سے رجوع کرے طاقت کا استعمال تو امریکا دیکھ چکا اب منت سماجت ہی کا حربہ رہ گیا ہے دل تو نہیں مانتا کہ خود کو سپر پاور کہنے والا ایسا کرے گا پھر خواہ مخواہ کے شوشے بھی نہ چھوڑے امریکا کا غرور ٹوٹ چکا یہی القاعدہ کا شاید مقصد تھا جو پورا ہو چکا امریکا کو اب اطمینان ہونا چاہئے القاعدہ والے اب کچھ نہیں کریں گے رہ گئے داعش والے وہ تو امریکی ہی کے لے پالک ہیں کوئی اور نہیں۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان