2 104

مشرقیات

ہارون رشیدکا دور ہے ، کچھ قزاق وفساق لوگ رہزنی ، چوری ، ڈکیتی اور بدامنی پھیلانے لگے جن کی تعداد چالیس تھی۔ سارا شہر ان کی حرکات سے دہشت وخوف میں مبتلا ہوگیا تھا۔ بادشاہ نے ان کو اشتہاری مجرم قرار دیتے ہوئے ان کوپکڑنے والوں کے لئے بڑے بڑے انعامات کااعلان کیا، مگر وہ کسی طرح ہاتھ نہ آتے تھے۔ کچھ مدت سخت کوششوں سے وہ تمام چورگرفتار ہوگئے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں وہ گرفتار کیے گئے اور ان کو جیل میں بند کر دیا گیا۔ عید الفطر سے چند دن قبل وہ جیل کا دروازہ توڑ کر بھاگ نکلے۔ایک مرتبہ پھر ان چوروں کی تلاش شروع ہوئی اور چالیس میں سے انتالیس چور پھر پکڑ لیے گئے۔ ایک نہ مل سکا، ایک بزرگ آدمی جو اپنے ذاتی کام سے کہیں جارہے تھے ، لوگوں نے اسے چور سمجھ کر قید کردیا۔ اس نے ہرچند کہا کہ چو ر نہیں ہوں۔ میں نے عمر بھر یہ کام نہیں کیا ہے،میرے باپ نے بھی یہ کام نہیں کیا، مگر زبردستی ان کو جیل میں ٹھونس دیا گیا۔ ہارون رشید کو بتایا گیا کہ سارے چور پکڑ لئے گئے ہیں ، عید سے ایک دن پہلے انتالیس چوروں نے اپنی ضمانتیں کرالیں اور جیل سے چھوٹ گئے ایک وہی بزرگ رہ گئے۔ جس کا وہاں کوئی جاننے والا نہیںتھا اور اب وہی جیل میں اکیلے رہ گئے۔ رات آگئی، اندھیری اور سلاخوں والی کوٹھری میں بے قصور بوڑھے بزرگ پریشان بیٹھے ہیں۔ وہ اچانک اٹھے، تیمم کیا اور اندھیرے میں چادر بچھا کر نماز کی نیت باندھ لی ۔ اب سجدے میں سر رکھے ہوئے ہیںاور رو رہے ہیں اورکہہ رہے ہیں۔ یا الہٰی ! تو جانتا ہے کہ میں نے کبھی چوری نہیں کی ، صبح کو عید ہے ، میرے بچے کئی روز سے پریشان ہوں گے میں بے قصور تھا مجھ کو زبردستی یہاں قید کر لیا گیا، یا الہٰی ہر چور کی ضمانت ہوچکی اور وہ یہاں سے جا چکا، میری ضمانت کے لئے کوئی ہے نہیں ، اے میرے رب! آپ میری ضمانت کرادیں۔بزرگ یہ دعا کر رہے ہیںاو ردوسری طرف ہارون رشید اپنے محل میں محو خواب ہے ، یکایک اس کے کمرے میں روشنی ہوئی اور سارا کمرہ روشن ہوگیا اور غیبی آواز آئی کہ اے ہارون! ہر شخص نے اپنے قرابت والے کی ضمانت کر لی اور اسے قید سے چھڑالیا صرف ایک بے گناہ شخص جیل میں رہ گیاہے اس کا کوئی ضمانتی نہیں ہے لیکن اس کی ضمانت ہم دیتے ہیں کہ یہ بے گناہ ہے اس کو جیل سے نکال دو ۔ ہارون رشید اس آواز کو سن کر فوراً جیل پہنچتا ہے اور اس بے گناہ قیدی کو چھڑا کر آزاد کر دیتا ہے ۔ حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ راحت وخوشی کے اوقات میں خدا کا ذکر کرتا ہے پھر اس کو کوئی تکلیف پہنچے اور وہ شدت تکلیف سے کراہ اٹھے تو فرشتے کہتے ہیں کہ یہ آواز تو مانوس لگتی ہے پھر رب تعالیٰ سے اس کی سفارش کرتے ہیں اور بندے کی مشکل وتکلیف دور کر دی جاتی ہے اور جو بندہ راحت وآرام کے اوقات میں خدا کو یاد نہ کرے پھر کسی تکلیف میں مبتلا ہو کر کراہ اٹھے تو فرشتے کہتے ہیں کہ کیسی غیر مانوس آواز ہے ایسے شخص کی تکلیف دور نہیں کی جاتی ۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''