Malala Yousafzai praises Angelina Jolie

ملالہ یوسفزئی اپنی دوست انجیلینا جولی کی معترف

ویب ڈیسک (برمنگھم)نوبیل انعام یافتہ سماجی رہنما اور تعلیمی کارکن ملالہ یوسف زئی نے بچوں کے حقوق سے متعلق کتاب لکھنے پر ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تعریفیں کی ہیں۔

ملالہ یوسف زئی نے انسٹاگرام پر انجلینا جولی کے ہمراہ کھچوائی گئی اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو بتایا کہ ہالی وڈ اداکارہ نے بچوں کے حقوق سے متعلق کتاب لکھی ہے جو بچوں کو آگاہی فراہم کرتی ہے۔

ملالہ نے پوسٹ میں انجلینا جولی اورایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے شائع کردہ کتاب کی تصویر بھی شیئرکی اورساتھ ہی نئی نسل کو کتاب سے متعلق بھی بتایا۔

اپنی پوسٹ میں لکھا کہ بچےدنیا کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں اور ان کےحقوق بھی بالغ افراد جیسےہی ہیں۔

انہوں نے پوسٹ میں انجلینا جولی کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں اداکارہ سے دوستی پر فخر ہے۔

مزید پڑھیں:  ڈیرہ اسماعیل خان میں شدید بارشیں، نظام زندگی درہم برہم

ملالہ یوسف زئی نے انجلینا جولی اور گیرالڈن وین برن کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تعاون سے لکھی گئی کتاب ’ناو یوئر رائٹس‘ یعنی ’اپنے حقوق کو جانیں‘ اور انہیں حاصل کرنے سے متعلق جدوجہد کریں سے متعلق بھی بتایا

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کتاب میں بچوں اور بڑھتی عمر کے افراد کو ان کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی دی گئی ہے اور انہیں بتایا گیا کہ وہ کس طرح حکومتوں، والدین اور ریاستوں سے اپنے حقوق مانگ سکتے ہیں۔

انہوں نے نئی نسل کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ جن لوگوں نے یہ کتاب پڑھی ہے، انہیں ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ ان کے حقوق کسی بھی طرح بالغ افراد سے کم نہیں ہیں۔انہوں نے نئی نسل کو بتایا کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ آپ کو حقوق سے محروم رکھے، آپ کی آواز کو دبائے، آپ پر تشدد کرے اور آپ کو بتائے کہ آپ نے کس طرح سوچنا یا زندگی گزارنی ہے۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی 2برس کی کم ترین سطح پر آگئی ہے،گورنر سٹیٹ بینک کا دعویٰ

ملالہ یوسف زئی نے نئی نسل کو پیغام دیا کہ وہ مذکورہ کتاب کو پڑھ کر اپنے حقوق کو جانیں اور انہیں حاصل کرنے کی جدوجہد سے متعلق بھی معلومات حاصل کریں۔

ملالہ یوسف زئی نے انجلینا جولی کی جس کتاب کی تعریف کی، اسے سب سے پہلے رواں ماہ 2 ستمبر کو برطانیہ میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی کے مطابق مذکورہ کتاب کو مختلف ممالک میں مختلف مواقع پر فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا لیکن کتاب کو آن لائن خریدا اور پڑھا جا سکتا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ کتاب کا اٰنے والے وقت میں مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جائے گا لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔