Idhariya

پاکستان میں کرکٹ کیخلاف سازش

نیوزی لینڈ کی جانب سے یک طرفہ طور پر دورہ منسوخ کرنے کے بعد سکیورٹی خدشات کی بنا پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے دورہ پاکستان کی منسوخی کرکٹ کے شائقین کیلئے مایوس کن خبر ہے۔کورونا سے پیدا شدہ صورتحال میں بہتری کے بعد پاکستان میں کرکٹ بحال ہو رہی تھی لیکن سکیورٹی خدشات کے باعث ایک مرتبہ پھر کرکٹ کی بحالی میں رخنہ آیا۔نیوزی لینڈ کی ٹیم کو سخت حفاظتی حصار مہیا کرنے کے باوجود ان کی تسلی نہ ہونے کا تاثر درست نہیں کیونکہ ٹیم پاکستان آ کر پریکٹس کر رہی تھی، سکیورٹی الرٹ ابھی تک معمہ ہے کیونکہ ان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی ٹھوس اطلاعات شیئر نہیں کی گئیں، البتہ پنجاب پولیس کی جانب سے تنبیہ کا خط ضرور سامنے آیا جسے بعض حلقے معمول کی کارروائی قرار دے رہے ہیں جس سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ معمول کے حالات میں تنبیہ جاری نہیں ہوتی اور اگر ایسا ہی معمول ہے تو پھر اس طرح کے الرٹ کو بھی معمول کا عمل گردانا جائے گا جس سے سکیورٹی پر سوالات اٹھیں گے، اگر ہم ماضی کا جائزہ لیں تو خطرے کا انتباہ معمول کی کارروائی نہیں ہوتی، لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا انتباہ چالیس روز قبل جاری کیا گیا تھا، ”را” کے اس مذموم حملے کی پیشگی اطلاع کے باوجود نہ روکا جا سکنا اور انٹیلی جنس اداروں کا اس حملے کو پیشگی ناکام بنانے میں ناکامی بہرحال ایک سوال ضرور ہے اگر اس وقت اس حملے کو ناکام بنایا جاتا تو یہ ایک نظیر ہوتی لیکن نظیر جو قائم ہوئی اس کو ہمارے خلاف مثال بنانے کی گنجائش تھی، سکیورٹی کے معاملات سنجیدہ ہوتے ہیں اور خاص طور پر مغربی ممالک اور کھلاڑیوں کیلئے انتباہ کی حیثیت ہمارے جیسے نہیں ہوتی بلکہ وہ خطرے کا شبہ بھی ہو تو خوف سے لرز جاتے ہیں جبکہ ہم گزشتہ بیس سالوں سے زائد عرصے میں جن حالات سے گزرے اس نے ہمیں کندن بنا دیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورے کی منسوخی کو اگر حکومت، میڈیا اور عوام زیادہ سنجیدہ نہ لیتے تو زیادہ مناسب ہوتا، دورے کی منسوخی پر جس قدر اختلافات اور تکلیف کا اظہار ہم نے کیا وہ پاکستان مخالفین کیلئے طمانیت کا باعث ثابت ہوئیں، انگلینڈ کی ٹیم کے دورے کی منسوخی یقیناً ایک دھچکہ ضرور ہے لیکن اسے موت اور زندگی کا مسئلہ نہ ہی بنایا جائے تو بہتر ہوگا، بہرحال اس طرح کے فیصلوں سے پاکستان میں کرکٹ کا امیج ضرور متاثر ہوا ہے جس کے پس پردہ عوامل کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اٹھارہ سال کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں سیریز کھیلنے آئی تھی اور ٹیم کی سکیورٹی ٹیم بھی مطمئن تھی جس سے قطع نظر اب انگلینڈ کی ٹیم کا دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا اس کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا بھی اس سال دورہ پاکستان کا پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے، اگلے سال جنوری میں پاکستان سپر لیگ سیون ہونی ہے اور اس کے بعد آسڑیلوی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنا ہے۔ تمام حالات کو مدنظر رکھنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال واحد وجہ نہیں بلکہ سکیورٹی صورتحال شاید ہی وجہ ہو اصل وجہ پاکستان کو مختلف طریقوں سے دبائو میں لانا اور مطعون کرنا ہے جس میں کرکٹ ٹیمیں رکھنے والے ممالک کے ساتھ ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے والے بڑے ممالک بھی شامل ہیں، ظاہر ہے اس کی وجہ سے عالمی صورتحال کے ساتھ ساتھ خطے میں پاکستان کی ابھرتی ہوئی حیثیت ہے ۔ اس سارے عمل میں بنیادی کردار بھارت کا ہے جہاں کورونا کے باعث کرکٹ معطل ہے جبکہ افغانستان میں ہزیمت اور علاقے میں پاکستان اور دوست ممالک کی معاشی و اقتصادی تعاون میں نمایاں پیش رفت اور مستقبل کی منصوبہ بندی اور منصوبے ان کو بری طرح کھٹکتے ہیں۔بھارت کی ساری توانائیاں ہی پاکستان میں کرکٹ کو نقصان پہنچانا ہے جس سے قطع نظر افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ خود ہمارے ہاں اسی صورتحال کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے بلاوجہ کی تنقید ہونے لگی ہے جو نامناسب طرز عمل ہے۔کرکٹ ٹیموں کی پاکستان آمد سے انکار صرف حکومت کیلئے ناخوشگوار امر نہیں بلکہ اہل وطن کیلئے بھی تشویش کی بات ہے۔ اغیار کا منصوبہ ہی انتشار پیدا کرنا ہے اگر اہل وطن بھی انہی کی زبان بولنے لگیں تو پھر گلہ کس سے کیا جائے گا۔ پاکستان میں کرکٹ سیریز کی منسوخی اتنا بڑا واقعہ نہیں کہ خدانخواستہ آسمان گر پڑا حالات میں بہتری آتے اور افغانستان کی صورتحال کی دھول جھٹ جائے تو کرکٹ بھی بحال ہو گی، وزارت خارجہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ دونوں کا امتحان ہے کہ وہ دنیا کو ملکی حالات اور کھیلوں کیلئے سازگار ہونے کا کس حد تک اور کتنی مدت میں یقین دلاتے ہیں اور ایسی کیا یقین دہانیاں اور اقدامات کئے جاتے ہیں کہ کھیلوں کے میدانوں کی رونقیں لوٹ آئیں۔

مزید پڑھیں:  امریکی پابندی کا استرداد