ویب ڈیسک (اسلام آباد)وفاقی حکومت ملک میں جبری مذہب کی تبدیلی کی روک تھام کیلئےمجوزہ قانونی مسودہ 4اکتوبرکو خصوصی کمیٹی کےسامنےپیش کریگی جس کےلئے اپوزیشن جماعتوں نےکمیٹی اجلاس میں مسودہ کی مخالفت کرنےاور قرآن و سنت کےحوالے دینےکی حکمت عملی مرتب کرلی۔
سینٹ سیکرٹریٹ کیجانب سے 4اکتوبر کو پارلیمانی کمیٹی برائے انسداد جبری مذہب تبدیلی کا اجلاس طلب کرتے ہوئےایجنڈے میں مجوزہ قانونی مسودہ پیش کرنےکا اعلامیہ جاری کیا ہے ۔
مشرق ٹی وی کے پروگرام سنٹر پوائنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی خیب پختونخوا اورکمیٹی کےرکن سینیٹر مشتاق احمد خان نےکہا کہ مجوزہ قانونی مسودہ قرآن و سنت کےمنافی ہے اور کسی صورت اس قانون کو پاس کرنےکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے کمیٹی کو دئے گئے مسودہ پر کمیٹی میں بحث نہیں کی جاسکتی ۔
مذکورہ کمیٹی کے پاس قانون پاس کرنےکا مینڈیٹ ہی موجود نہیں ہے۔انہوں نےکہا کہ پارلیمان میں تمام اپوزیشن جماعتیں اس مسودہ کی مخالفت پر متفق ہیں جبکہ حکومتی کئی ارکان بھی ہمارےمئوقف کی حمایت کرتےہیں تاہم حکومتی ارکان کےدل تو ہمارے ساتھ ہیں لیکن انکی تلواریں حکومت کےساتھ ہیں انہیں اپنے ضمیر کی آواز پرلبیک کہتےہوئے اس قانون کی مخالفت کرنی چاہئےکیونکہ یہ قانون مغربی ایجنڈےکےتحت لایاجارہا ہےجسےکسی صورت نافذ ہونے نہیں دیاجائیگا۔