shakeel

انسانی حقوق کی تعریف

عالمی طاقتیںصرف اپنی دکا ن کا مال بیچنا ہی چاہتی ہیں اور اپنے گھمنڈ اوج میں انھو ں نے یا تو دنیا کو گونگا یا بہر ا سمجھ رکھا ہے یا اقتصادی بیڑیا ں پہنا کر اپنے تابع کر لیا ہے ابھی گزشتہ روز ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک امریکی سیکو رٹی اہلکا ر ایک شخص پر سوار اس کا گلہ گھونٹ رہا ہے ۔ اس بارے میں عالمی طاقتیں بہر ی اور اندھی بن گئی ہیں کیو ں کہ جس کی لا ٹھی اس کا راج ہے ۔ گزشتہ ہفتہ یورپی یو نین کی پا رلیمنٹ کے اجلا س میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ توہین رسالت اور قادینوں کو غیر مسلم قرار دئیے جانے والے قانون اپنے آئین سے خارج کر دے ، اور توہین ر سالت کے الزام میںگرفتار افراد کو فو ری رہا کرے ، اس رہا ئی کے مطالبے میں باقاعدہ دو افراد کا نا م بھی درج کیا گیا ہے جو اس جرم کے ارتکا ب میںگرفتا رہیں ، قرا ر داد کے حق میں چھ سواکیا سی ووٹ اور مخالفت میں چھ ووٹ پڑے ۔ یو رپی یو نین پارلیمنٹ کے بارے میں غیر پارلیمانی لفظ کے عقل کے اندھے ہیں ان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلا ف ورزیا ں نظر نہیں آر ہی ہیں ، اصل میں یہ سب بغض میں کیا جارہا ہے ۔ جس کو کسنا ہو اس کے بارے میں ردعمل کسی اور انداز میں عیا ں کر تے ہیں ان کو سب سے بڑی تکلیف افغانستان میں شکست کی ہے کہ ایک بے وسیلہ قوم سے یہ طاقت ور دنیا وی خدما ت کھا گئے جس کے بعد ان کے مفادات کھو کھا تے چلے گئے ہیں اسی غم کی کھجلی میں مبتلا ء ہو گئے ہیں ، امریکا نے عراق پر حملہ اقوام متحد ہ سے اجا ز ت لیے بغیر کیا تھا اور بہا نہ تھا کہ عراق خطرناک ایٹمی ہتھیا ر تیا ر کر رہا ہے جب عراق کا ڈھانچہ تہس نہس کر بیٹھا تو کہا گیا کہ عراق کے پا س سے کوئی ہتھیا ر ایسا برآمد ہو ا جس کو خطر ناک قرار دیا جا سکتا اور اسے خفیہ ادارو ں کی غلط رپو رٹ رپو رٹ پر مبنی قرار دیدیاگیا ، کسی نے باز پر س کر نے کی ہمت نہیں کی کہ اپنی ہی جوڑی ہوئی غلط رپو رٹوں پر عراق کو تباہ کر دیا ، کیا اس کے ازالہ کے لیے یو رپی یو نین نے کوئی مطالبہ کیا ، فلسطینوں کے ساتھ اسرائیل جو شدائد وجر ائم روا رکھے ہوئے ہے کیا وہ انسانی حقوق کی پا مالی نہیں ہے یو رپی یونین کااس پر آج تک ردعمل کیو ں نہیںآیا ،اس وقت طالبان حکومت کو تسلیم کر نے میں ہچکچاہٹ یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ پہلے طالبان انسانی حقوق کی پاسداری کی ضما نت دے اس کے بعد با ت چیت کی جائے گی ، کیا اب تک طالبان نے کسی قسم کی انسانی حقوق کی بات کی ہے ، حیر ت ہے کہ یورپی یو نین جیسے ادارے دیگر اقوام کے دینی معاملا ت میں بھی مداخلت کا ر ہوتے ہیں اور ان کو اپنی طرف سے تعریف کر دہ دینی اقدار کی پیر وی پر مجبو ر کرتے ہیں ہر فرد واحد کا حق ہے کہ وہ اپنے دین کی بلا خوف خطر پیر وی کر رہے اور دنیا کی کسی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی فرد یا قوم کے دینی معاملا ت میںدخل اندازی کرے ۔ پاکستان سے مطالبہ کیا جا تاہے کہ وہ توہین رسالت جیسے قوانین خارج کر دے کیا یو رپی یونین ہولو کاسٹ کے واقعے میں کسی کو سچ بولنے کی اجا زت کے لیے تیا ر ہے ہو لو کاسٹ کے واقعے کو جس طرح بڑھا چڑھا کر من گھڑت انداز میں پیش کیا گیا ہے اور اس کے برعکس کوئی ایسی بات کر نا سنگین جر م قرار دیا گیا ہے یہ کونسا انسانی حقوق ہے اپنی مر ضی سے کوئی اظہار بھی نہ کرے ۔ یو رپی یونین پارلیمنٹ نے جو قرار داد پاکستان کے خلا ف منظور کی ہے اس میں یہ تنبیہ بھی کی گئی ہے کہ اگر اس قرار داد کے مطا بق پاکستان نے عمل نہ کیا تو اس پر اقتصادی اور تجا رتی پا بندیا ں لگا دی جائیں گی بلکہ ایک معاہد ہ کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ ختم کر دیا جائے گا ، یہ معاہد ہ یو ں ہے کہ پاکستان اپنا جو مال یورپی منڈیو ں میںلے جاتا ہے تو اس پر محصول کی چھوٹ ملتی ہے جس سے پاکستانی مال منڈی میںسستا پڑ جا تا ہے جبکہ اس رعایت کے زمرے میںجو ممالک نہیں آتے ان کا ما ل مہنگا پڑتا ہے ، قرار داد کے مطا بق پا بندی لگ جا نے سے جہا ں محصول کی چھو ٹ ختم ہوجائے گی وہا ں یورپی یونین کے ممالک کی منڈی میں مال لانے کی پا بندی ہوجائے گی یعنی کوئی یو رپی یونین کا ملک پاکستانی مال نہیں خریدے گا ، بالکل ایسی ہی پابندی یو رپی یو نین نے برسوں سے ایر ان پر بھی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے اس کا تیل کوئی نہیں خرید رہا ہے ۔ایسے اقدا م کا مقصد یہ ہو تا ہے کہ جس ملک پر پابندیاں عائد کی جا تی ہیں اس کی معیشت اور اقتصادیات کو تباہ کرنا ہے ۔ایر ان بھی اس وقت ایسے ہی گھیر میں ہے مگر وہ استحکا م کے ساتھ ڈٹا ہو ا ہے ۔ جو ممالک یو رپی یو نین کے ممبر نہیںہیں ان پر یو رپی یونین کی پارلیمنٹ کے فیصلے لاگو تو نہیں ہو تے مگر یورپی یونین ایسے ممالک پر اپنااثر رسوخ استعمال کر کے اپنی با ت منوا لیتی ہیں کیو ں کہ ان کو اندیشہ دلا یا جا تا ہے کہ اگر یورپی یونین کے فیصلے خلا ف کوئی گیا تو یو رپی یو نین اس کے خلا ف بھی اقدام کر سکتی ہے مطلب یہ ہے کہ اپنے مخالف کو گھیر نے کئی راستے اختیار کر لیے جاتے ہیں ۔اب یو رپی یو نین سے کوئی استفسار کرے جب ہو لو کا سٹ کے خلا ف بات کرنا جر م ہے توکسی کے دین ومہذہب کی اہا نت کر نا جرم کیسے نہیں ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے معاملے پر پا کستان کو دباؤ میں لا نا مقصود ہے ۔کیوںکہ یہ طاقتیں گوارا نہیں کر پا رہی ہیں کہ دنیا کے کسی خطے میں اسلا می ریا ست کا وجو د قائم ہو اوروہا ں مثالی امن وامان پایا جائے تما م معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو جائے ، امریکا کے ایک سابق وزیر خارجہ رچرڈ نکسن جو صیہونیت کا ایک بڑا نمائند ہ بھی سمجھا جا تا ہے کہا تھا کہ ان کو عرب ریاستوں کے اسلا می نظام سے کوئی عار نہیں ہے یعنی روزہ رکھیں ، نما ز پڑھیں باقی بس ، لیکن اب ان عرب ریاستوں کے اسلا می تشخص کو بھی تبدیل کر نے کی پہل کر دی گئی ہے ایک اطلا ع کے مطا بق ایک عرب ملک میں جہا ں کبھی بھی نہیں سوچاجاسکتا تھا کہ وہا ں خرافات کو دخل ہو گا اب وہا ں بھی یو رپی مزے لٹنے جیسے کلب قائم ہو رہے ہیں ایک اطلا ع کے مطا بق ایسے ہی ایک عرب ملک میںآئندہ چند سالوں میں چا ر سو سے زیا دہ سینما گھر قائم ہو جائیں گے ا س وقت جو سینما گھر قائم ہیںان میںجو یو رپی اور بھارتی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں وہ فحاشی اور عریا نی کا منبع قرار پاتی ہیں سنیما گھر کوئی بری چیز نہیں ہیں ایر ان میں بھی سنیما گھر موجو د ہیں جہاں ایر انی فلموں کی ہنو زنمائش ہو تی ہے مگر کیا مجال کہ کوئی اس پرانگلی کر پائے ایسی صاف ستھری فلمیں دکھائی جا تی ہیں تقابل کیا جا سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی حکمرانی