اولتی کا پانی۔۔۔

کچھ ہو نا ہو ایک بات میر ی حکمر ان جماعت کی اچھی ہے ، اقتد ار میں آنے سے قبل میڈیا میں خوب دھوم دھڑکا مچا رکھا تھا اقتدار میں آکر بھی استقامت کا مظاہرہ کر دکھایا آج بھی میڈیا میں خوب نقارہ بازی جا ری ہے چاہے وہ اپنی ہو یا اپو زیشن کی یا پھر عالمی سطح کی ہو ہر روز کوئی نہ کوئی ڈھولک کی تھاپ سرور رقص رہتی ہے ۔ کوئی د ن نہیں جاتا کہ خبر کی کمی محسوس ہوئی ہو ،کپتان کی حکومت کی یہ ہی تو خوبی ہے کہ کچھ ہو نا ہو خبریں وافر مقدا ر میں ہیں اور بڑے سستے انداز میں دستیا ب ہیں اس وقت انتہائی دلچسپ قسم کی تین خبریں گردش عام ہیں ایک نیب کے چیئر مین کی کرسی پر براجمان کے دھنی کے بارے میں تو دوسری بلیو پرنٹ ویڈیو کی اور تیسری برطانیہ میں تسلسل سے مقدما ت کے ہارنے خبروں کا ڈھنڈورا پڑاہو ا ہے لیکن سب سے دلچسپ خبر چیئرمین نیب کی تقرری کا بنی ہوئی ہے ، اپوزیشن نے تو چپ سادھ رکھی ہے شاید وہ اپنی ترپ چالوں کو مخفی رکھے ہوئے ہے ،وقت کے انتظار میں ہے مگر حکومتی وزراء اور چہیتوں کی جانب سے روزانہ ڈھنڈورا پیٹ دیا جا تا ہے ، کہ چیئر مین نیب کی تقرری کے سلسلے میں اپو زیشن لیڈر میا ں شہبا ز شریف سے مشاورت نہیں کی جائے گی ، وزراء حضرات کا مؤقف ہے کہ ایک شخص نیب زدہ ہے پھر اس کی خواہش پر نیب کا چیئرمین لگا یا جائے کہ وہ اس کے خلاف تلاشی کا کام کرے ، بات تو منطقی طورپر درست ہے ، مگر یہ بھی وضاحت ہونا چاہیے کہ قائد حزب اختلاف کو نیب زدہ کس نے بنا یا منجھی تلے تلا شی کی پکا ر کو ن لگاتا تھا ؟، پھر نہ تو قائد حزب اختلاف نہ قائد اقتدار کی خواہش پر کوئی تقرری ہوسکتی ہے ، چیئرمین نیب کی تقرری کا وہی طریقہ درج ہے جو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا ہے کہ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف دونو ں کی مشاورت سے چیئرمین نیب کی تقرری عمل میں لائی جائے گی قائد حزب اختلا ف کو نیب زدہ کہہ کر اس کے حق سے نہ تو قانوناًنہ آئینی طورپر محروم رکھا جا سکتا ہے یہ ہی ماہرین قانون وآئین کی رائے ہے ایسے میں اگر چیئر مین نیب کی تقرری کا کوئی دوسرا طریقہ اختیا ر کیا جا ئے گا تو اس بات کا امکا ن ہے کہ وہ چیلنج ہو جائے ۔حکومتی حلقوں کی جا نب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم کے سامنے چار افراد کے نا م زیر غور ہیں ان میں ایک نا م ریٹائرڈ اعلیٰ فوجی افسر کا بھی شامل ہے خیر یہ الگ بات ہے نئے نا مو ں پر غور کرنا درست اقدام ہے تاہم اس میں اپو زیشن لیڈر سے مشاورت کی شرط ساقط نہیں ہو جا تی ، ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی جائے ، اس بارے میں کوئی قانون نہیں ہے ، جب تقرری کی جا تی ہے اس وقت تقرری نامے میں درج ہو تا ہے کہ ناقابل توسیع ہے ۔ اطلا عات یہ ہیں کہ قانونی پیچید گیو ں سے ہٹ کر یہ راہ نکالی جائے کہ موجو دہ نیب کے چیئر مین کی از سر نو تقرری کر دی جائے ۔سابق چیئرمین قمرالزمان چودھری کی تقرری اس وقت کے وزیر اعظم نو از شریف اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی مشاورت سے عمل میں لائی گئی تھی ،ادھراس امر کا بھی جائزہ لیاجارہا ہے کہ چیئرمین نیب کو قائم مقام چیئرمین مقرر کر دیا جائے ، قانونی طور پر بھی ممکن نہیں نظر آرہا ہے ، کوئی ایسی شق نہیں ہے کہ قائمقام چیئرمین مقرر کیا جائے ، اس کے علا وہ ڈپٹی چیئرمین نیب کا بھی نام آرہا ہے کہ چیئرمین نیب کی سیٹ خالی ہو جا نا پر ان کو قائمقام چیئرمین کے عہد ے پر فائز کر دیا جائے ۔ مطلب یہ ہے کہ یہ سب خبریں ایسی ہیں کہ محسوس ہو تا ہے کہ حکومت کو موجو دہ چیئرمین سے کوئی خاص انس ہے جو ان کی اس عہد ے سے جدائی برداشت کر نے پر آما دہ نہیں ہے ، اس امر کا اندازہ یوںبھی ہو رہا ہے کہ چیئرمین نیب کی سبکدوشی کے دس بارہ روز رہ گئے ہیں مگر ادارے کے اندر ایسا محسو س نہیں کیا جا رہا ہے کہ کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے عموماً ًجب سبکدوشی کا مر حلہ قریب ہو تا ہے تو تین ماہ قبل ہی مرکزی اور ذیلی دفاتر میں الوداعی تقریبات کا انعقاد شروع ہو جاتا ہے قمر الزمان چودھری کے دور میں بھی ایسا ہی ہوا تھا ، چنا نچہ نیب کے چیئر مین جسٹس (ر)جاوید اقبال کے لیے الوداعی تقریب کا اہتما م نہیں ہو رہا ہے کہ جس سے ان کی مدت ملا مت ختم ہونے کاپہلو سامنے آتادبے الفاظ میں یہ سننے میں بھی آرہا ہے کہ کوئی طاقتور ہاتھ ہے جس نے پورے ادارے کو اشارہ دے رکھا ہے کہ چیئرمین نیب کو الوداع نہیں کہنا اور نہ ہی چیئرمین نیب اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے نجی طور پر یا کسی اجلا س یا پھر کسی ملا قات میں کوئی اشارتاً بات کررہے ہیں ، بلکہ حیر ان کن معاملہ یہ سامنے آیا ہے کہ آٹھ ما ہ قبل ڈپٹی چیئرمین نیب کے خلاف ایک درخواست آئی تھی جو سر د خانے کی نذ ر پڑی ہوئی تھی ، تاہم دوماہ قبل ہی نیب لاہو ر میں ا س کا مباحثہ شروع ہو اجبکہ یہ خبر جب بریک ہوئی جب چیئر مین نیب لا ہو ر کے دورے پر تھے ۔ ان کے خلا ف درخواست کھل جانے کے بعد یہ اثر بھی زائل ہو چلا ہے کہ وہ قائم مقام کے طور پر چیئرمین نیب کی نشست پر براجما ن ہوجائیں گے ، تاہم ما ہر ین کی آراء یہ ہی ہے کہ چیئرمین نیب کو کسی بھی راستے سے لایا جائے اس بارے مشاورت اپو زیشن لیڈر ہی سے کرنی پڑے گی جہا ںتک نیب زدہ ہو نے کا سوال ہے تو موجودہ چیئرمین بھی تو ویڈیو زدہ قرار پا تے ہیں ، آج کل کا دور تو ہے ہی نیب زدہ ہو نے یا ویڈیو زدہ ہو نے کا ہے ۔ ایک ویڈیو جج ارشد ملک کی بھی ہے لیکن وہ تو اب سورگ باشی ہو گئے ہیں لیکن ان کا نام لے لے کر تھرتھر ی پیداکی جا تی رہتی ہے ، اب تازہ ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے کہ سقوط ڈھاکا کے ایک اہم کر دار کے صاحبزادہ زبیر عمر کی رنگیوں سے متعلق ہے ، یہ ویڈیو ایسے وقت سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے کافی اندیشے پیدا ہوگئے ہیں ، صاحب ویڈیو پاکستان کے ایک طاقتور کے خاندانی دوست ہیں اور اکثر بیشتر ملا قاتوں کی خبر بھی ملتی رہی ہیں ، تاہم عمر ان خا ص کے نا پسندید ہ ہیں جب زبیر عمر گورنر سندھ تھے عمر ان خان کر اچی تشریف لے گئے تو ائیر پورٹ پر انہوں نے زبیر عمر کو ان کے بھائی اسد عمر کی موجو دگی میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کے دوران بے لفطی سنا ڈالی تھیں ۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''