تاریخی ویگن

پشاور میں جدید سفری سہولیات سے تاریخی ویگن معدوم ہونے لگیں

ویب ڈیسک: (پشاور) جدید سفری سہولیات کی آمد کے ساتھ پشاور کی تاریخی ویگن معدوم ہونے لگی ہیں۔ سب سےکم خرچ سمجھی جانے والی اس سواری کا کرایہ مہنگائی کے اس دور مں بھی دس روپے سے شروع ہوتا ہے لیکن غریب عوام کو بی آر ٹی او دیگر متبادل سواری ملنے کے بعد اب ویگن شہر کے صرف گنے چنے مقامات پر ہی نظر آتی ہیں۔

پشاور میں ویگن چلانے والے ڈرائیور شہزاد میر نے مشرق ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی ویگن صرف شہر تک محدود نہیں تھیں بلکہ راولپنڈی سمیت دیگر شہروں کو جانے کیلئے بھی استعمال ہوتی تھیں۔ جس سے ڈرائیوروں کا بہتر روزگار وابستہ تھا لیکن اب شہر میں ویگنز کی تعداد صرف دو سو تک رہ گئی ہے اور باقی تمام ڈرائیور اور کنڈیکٹر بےروزگار ہو گئے ہیں یا انہوں نے اپنا روزگار تبدیل کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں:  گندھارا یونیورسٹی کے 8 ویں کانووکیشن کا انعقاد، طلبہ میں گولڈ میڈلز بھی تقسیم

ڈرائیور نے کہا کہ امیر لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں ہیں اس لئے وہ ویگن کم استعمال کرتے ہیں لیکن غریب لوگ اب بھی اس سواری سے مستفید ہوتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب بی آر ٹی کا کرایہ بھی چونکہ کم ہے اس لئے ہمارا کام پہلے کی نسبت بہت خراب ہو گیا ہے اور مزید ڈرائیوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:  وائس چانسلرز کی تعیناتیوں میں غیر ضروری تاخیر کی جا رہی ہے، ڈاکٹر فیروزشاہ

ایک اور ڈرائیور کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوام کو بی آر ٹی جیسی سہولت تو دی ہے لیکن بی آر ٹی جیسے بڑے منصوبے کی وجہ سے ہمارا کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ حکومت نے ہمیں طفل تسلیاں تو دی ہیں لیکن روزگار نہیں دیا۔ویگن کے کنڈیکٹرز کا کہنا ہے کہ ہمیں روزانہ سات یا آٹھ سو روپے ملتے ہیں۔ پہلے سواری بہت ہوتی تھیں اور ہمیں کوئی دشواری نہیں ہوتی تھی لیکن اب سواری ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتیں۔