پنڈورا پیپرز کے درویش پاکستانی

فقیر راحموں کا خیال ہے کہ پنڈورا پیپرز پر شور شرابہ بلاضرورت ہے کیونکہ جتنا مرضی شور کرلیں ہو گا کیا کچھ نہیں ۔ وجہ ان کے بقول یہ ہے کہ نواز شریف ” پانامہ ” کی زد میں آئے ‘ اقامے میں سزا ہوئی ۔ بالفرض مان بھی لیا جائے کہ انہیں کرپشن پر ہی سزا ہوئی تھی تو پانامہ پیپرز کے باقی چار سو سے کچھ اوپر والے درویش پاکستانی کہاں ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟مان لیجئے کہ مسلم لیگ(ن)نے ان کے خلاف اس لئے کارروائی نہیں کی کہ وہ اپنے لیڈر کو بچانے کے لئے الجھی رہی لیکن تین سال سے تو جناب عمران خان کا راج ہے اور یہ راج بظاہر کرپشن کے خاتمے کے لئے”لایا” گیا تھا اب بظاہر اور لایا گیا کی تفسیر کے لئے ہمیں نہیں فقیر راحموں کو زحمت دیجئے گا۔ پنڈورا پیپرز میں چند سابق پاکستانی جرنیلوں کے اسمائے گرامی بھی شامل ہیں ان میں ایک جنرل و صدر سید پرویز مشرف کے دست راست تھے ۔ سید شفاعت اللہ اور دوسرے نیب کے چیئرمین اور پنجاب کے گورنر رہ چکے خالد مقبول ہیں۔ تین چار نام اور بھی ہیں۔ کرہ ارض کی کرپٹ ترین جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا صرف ایک بندہ شرجیل میمن شامل ہے ۔ فواد چوہدری نے انہیں زرداری کا چہرہ کہا ہے ۔فواد چوہدری وزیر اطلاعات ہیں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں وہ جب بھی اس طرح کا بیان دیتے ہیں ہمیں وہ دن یاد آجاتے ہیں جب وہ پیپلز پارٹی کا اسی جذبہ سے دفاع کیا کرتے تھے ۔ ایک بار تو انہوں نے موجودہ صدر عارف علوی اور جماعت اسلامی کے فرید پراچہ کو ایک ہی جماعت کا ترجمان قرار دیتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ ایک جماعت کے دو ترجمان نہیں بلانا چاہئیں۔ ان سطور کے لکھے جانے کے دوران فقیر راحموں نے سرگوشی کی شاہ جی برائلر گوشت 313روپے اور سبز مرچ 130روپے سے140روپے کلو ہے بھنڈی بھی100 روپے اور شملہ مرچ195روپے کلو کا نرخ ہے ۔ اب آپ ہی انصاف کیجئے ساری دنیا کے لکھنے پڑھنے والے صحافی اور دانشور تو پنڈورا پیپرز والے سکینڈل پر گھوڑے دوڑا رہے ہیں اور یہاں فقیر راحموں سبزیوں اور برائلر گوشت کی قیمت بتا رہا ہے ۔ بھئی جتنا رزق اللہ سائیں نے لکھا ہے وہ ملنا ہی ہے ۔ اب دیکھیں نا بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں ایک روپیہ 65پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے مجھے تو یہ بھی عالمی سازش لگتی ہے جو نواز شریف اور زرداری کی کرپشن اور خصوصا پنڈورا پیپرز سے توجہ ہٹانے کے لئے رچائی گئی ہے ۔یہ سطور لکھی جا رہی تھیں کہ خبر ملی کہ وزیر اعظم نے پنڈوراپیپرز میں شامل مبلغ سات سو پاکستانیوں کے بارے میں تحقیقات کے لئے خصوصی سیل قائم کر دیا ہے ۔سنا ہے اس بار کچھ میڈیا ہائوسز کے مالکان کی بھی واٹ لگ گئی ان کے نام بھی شامل ہیں چلو کوئی بات نہیں ان کا کسی نے کیا بگاڑ لینا ہے پچھلے چوبیس گھنٹوں(یہ سطور لکھتے وقت)سے سرکاری توپوں کا رخ اپوزیشن کی طرف ہے ۔ ڈاکٹر شہباز گل کو تو قرار بھی نہیں ان کا بس چلے تو اپنی پسند کے اپوزیشن والوں کو مینار پاکستان پر پھانسی دینے کا اہتمام کر دیں۔ علیم خان ‘خسروبختیار ‘شوکت ترین ‘فیصل واواڈا کے نام بھی ہیں پنڈورا پیپرز میں ہے مگر زور علی ڈار پر ہے وہ نواز شریف کا داماد جو ہے ۔ ویسے بطور پاکستانی ہمیں فخر کرنا چاہئے کہ ہمارے سات سو افراد کے نام اس مالیاتی سیکنڈل میں شامل ہیں جس میں ٹونی بلیئر بھی ہیں اردن کے شاہ عبد اللہ الہاشمی’کینیا ‘ یوکرائن اور ایکواڈور کے صدور بھی شامل ہیں یہ بڑے اعزاز کی بات ہے ایسے رتبے اور مقام مقدر والوں کو ملتے ہیں اس لئے برداشت کر یا پاس کر والی بات ہی ہے ۔ ہمارے وزیر اعظم کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے اس لئے وہ کسی وزیر کی کمپنی میں بھی ذمہ دار نہیں قرار دیئے جا سکتے ۔ اس لئے تو وزیر اعظم نے تحقیقاتی سیل کا اعلان کر دیا ہے اب انشا اللہ ادویات’ گندم ‘آٹے ‘ چینی وغیرہ کے سکینڈلز کے ذمہ داروں کی طرح پنڈورا پیپرز والوں کو بھی انجام کے لئے تیار رہنا چاہئے وزیر اعظم رعایت کے حق میں کبھی نہیں رہے انہوں نے ساری عمر کرپشن کے خلاف جدوجہد کی ہے اور یہی ان کا مقصد زندگی ہے پنڈورا پیپرز مالیاتی سکینڈل میں صرف سات سو پاکستانیوں کے نام شامل ہیں یہ بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے کم از کم ہزار بارہ سو تو ہوتے ہم نے ان سات سو کا کیا کرلینا ہے جو ہزار بارہ سو کا کرتے ۔ پانامہ والے معاملے میں بھی صرف ریاست سے پھڈہ مول لینے والوں کو رگیدا گیا باقی ہر طرف خاموشی رہی۔ سچن ٹنڈولکر(بھارتی کرکٹر)پر البتہ حیرانی ہوئی یہ اس نے کیا کیا۔ اس کے دیس کے لوگ اسے دیوتائوں کی طرح پوجتے تھے ۔ عارف نقوی وہی ابراج گروپ والے ان کی طرف تو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے بھی تو کیسے ، اس طرح سابق ایئر چیف مارشل عباس خٹک کی شان میں گستاخی بھی نہ کی جائے وہ اپنے بچوں کی کمپینوں کے ہر گز ہر گز ذمہ دار نہیں ہیں جیسے علی قلی خان اپنی ہمشیرہ ‘افضل مظفر بیٹوں ‘تنویر طاہر اپنی اہلیہ اور خالد مقبول اپنے داماد کے معاملات کے ذمہ دار نہیں یہ چاروں صاحبان ملک و قوم کے محافظ محکمے کے سابقین ہیں ان کا آخری عہدہ خالص حب الوطنی کے جذبہ کے تحت نہیں لکھا مگر ہمارے سیاستدان اگر کرپشن نہ کرتے تو کسی اور کو بھی جرأت نہ ہوتی۔ ارے ارے وہ چوہدری مونس الٰہی کا اسم گرامی تو رہ ہی گیا۔ یہ نوجوان ابھی کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیر بنا ہے اس کا نام پنڈورا پیپرزمیں دشمنوں کی کارستانی لگتی ہے علیم خان کا زیادہ ذکر اس لئے نہیں کیا کہ وہ اب ایک بار پھر ایک عدد میڈیا ہائوس کے مالک بن گئے ہیں۔ پرویز مشرف کے دور میں انہوں نے لاہورسے اخبار نکالنے کا اہتمام کیا تھا اس وقت کی جدید ترین طباعتی مشنیری بھی خریدی تھی پھر شہہ مات ہو گئی کیونکہ ایک بڑے گروپ نے کرائے کے ایجنٹ ان کے اخبار میں بھیج دیئے تھے پھر ایک دن ا خبار اور مشینری اسی گروپ نے خرید لئے ۔ خاصی دلچسپ کہانی ہے کسی دن تفصیل کے ساتھ آپ کو سنائوں گا ۔ فی الوقت یہ کہ بے فکر رہیں وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا ہے اب پنڈورا پیپرز والے پاکستانیوں کی خیر نہیں۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تغیرات سے معیشتوں کوبڑھتے خطرات