خیمہ بستیاں

پشاور میں یہ خیمہ بستیاں کن کی ہیں؟

ویب ڈیسک :غربت اور مہنگائی سے تنگ بیسیوں خاندانو ں نے بلوچستان ، سندھ اور پنجاب سے خیبر پختونخوا کا رخ کر لیا ہے ۔

اس سلسلے میں رنگ روڈ پر سینکڑوں جھونپڑیاں آباد کر لی گئی ہیں جہاں پر بچوں کی تعلیم اور صحت کے علاوہ پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ۔ان میں سے بعض خاندان گذشتہ سات سالوں سے مختلف علاقوں میںٹوٹی پھوٹی جھونپڑیوں میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جنہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خوراک، رہائش اور سہولیات کی کمی کے باعث روزگار کیلئے بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں سے سینکڑوں کی تعداد میں خاندانوں نے خیبر پختونخوا کا رخ کیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  احتجاج کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ

مذکورہ خانہ بدوش خاندانوں میں ہر خاندان میں پانچ سے6بچے اور نوجوان ہیں جن کیلئے تعلیم کا کوئی انتظام نہیں اس طرح صحت سے متعلق بھی انہیں مسائل کا سامنا ہے۔

ان کی جھونپڑیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور خستہ حال ہیں اس طرح کئی خاندانوں نے شمسی توانائی سے بجلی کا انتظام کررکھا ہے لیکن انہیں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ۔

اس وقت رنگ روڈ پر کم ازکم5کیمپ قائم کئے گئے ہیں جس میں ایک کیمپ میں سات سالوں سے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ہی خاندان بن کررہنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ افراد کے مطابق گھر اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے پشاور کا رخ کیا ہے لیکن یہاں پر انہیں بے شمار مسائل کا سامنا ہے زیادہ تر لوگ بے روزگاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ :شادی میں زہریلا کھانا کھانے سے متعدد افراد کی حالت غیر

دوسری طرف پی ڈی ایم اے کا دعوی ہے کہ وہ ہر سال صوبے میں بے گھر ہونے والے افراد کیلئے خیمے اور راشن دے رہی ہے لیکن ان کیمپوں میں ایک بھی خیمہ کسی خاندان کو نہیں دیا گیا ہے بہت سے بیمار افراد بھی ان کیمپوں میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جنہوں نے حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا ہے۔