داعش ‘طالبان حکومت کے خلاف بڑا خطرہ

افغانستان کے شہر قندوز میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ کے نتیجے میں100سے زائد افراد جاں بحق اور200سے زائد زخمی ہونے کا واقعہ نہایت دلخراش ہے۔ ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ میں مسجد دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قندوز کے خان آباد بندرگاہ کے علاقے میں شیعہ مسجد میں دھماکا ہوا ہے جس میں ہمارے متعدد ہم وطن جاں بحق اور زخمی ہوئے۔شدت پسندتنظیم دولت اسلامیہ نے شیعہ مسجدپرحملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے داعش خراسان نے متعدد بم اور خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ان میں طالبان کی گاڑی پر حملے بھی شامل ہیں،بہت سے افغان باشندوں کو امید تھی کہ طالبان کے آنے سے آمرانہ حکومت تو آئے گی لیکن اس کے ساتھ نسبتاً امن بھی آ جائے گی۔ لیکن دولت اسلامیہ خراسان طالبان کے امن کے وعدے کے خلاف ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آیا ہے۔افغانستان میں داعش خفیہ بڑے خطرے کے طور پر سامنے آئی ہے طالبان نے حال یہ میں داعش کے معلوم ٹھکانوں اور افراد کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے مگر طالبان کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور مہارت نہیں کہ وہ اس طرح کے حملوں سے عوام کو تحفظ دینے کے لئے اقدامات کرسکیں یہ صورتحال یقینا طالبان حکومت کے لئے باعث تشویش اور بڑا چیلنج ہے اس طرح کی صورتحال میں عالمی برادری کی حمایت و اعانت کی بھی ضرورت ہے تاکہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہ بن جائے اور افغانستان داخلی عدم استحکام سے دو چار ہو جائے ۔
آبنوشی کے منصوبوں پر توجہ
مہمند ڈیم سے پشاور کو صاف پانی کی فراہمی مستقبل میں پشاور کو ممکنہ پانی کے بحران سے بچانے کیلئے اہم منصوبہ ہے صوبائی حکومت نے ہدایت کی ہے کہ مہمند ڈیم سے پشاور کو صاف پانی کی رسائی کیلئے منصوبے کے خدوخال مرتب کئے جائیں اس منصوبے کیلئے پائپ لائنز بچھانے اور دیگر اخراجات کا تخمینہ لگاکراسے وفاقی حکومت کے سامنے رکھا جائیگا تاہم منصوبے پر اٹھنے والے اخراجات صوبائی حکومت خود برداشت کریگی واضح رہے کہ ماہرین نے 2025میں پشاور میں پانی کے بحران کی پیش گوئی کی ہے قبل ازیں صوبائی دارالحکومت کو باڑہ ڈیم سے بھی پانی کی سپلائی کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا مگر اس جانب چندان پیش رفت سامنے نہیں آئی مہمند ڈیم سے بھی پشاور کو پانی کی سپلائی کا منصوبہ نیا نہیں بہرحال اس بحث سے قطع نظرپشاورمیں پانی کی سطح کا مسلسل گرنا خطرے کی علامت ہے جس سے پانی کا بحران متوقع ہے جس سے نمٹنے کے لئے بروقت تیاری کی ضرورت ہے جتنا جلد ہو سکے اس منصوبے پر وفاق کی اعانت یا پھراپنے وسائل سے جس طرح بھی ہو سکے کام کا آغاز کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  صحت کارڈ سے علاج میں وسعت