اشرف غنی پر پڑا الزام

16 کروڑ ڈالر چوری کا الزام، اشرف غنی کے محافط نے تصدیق کر دی

ویب ڈیسک: 16کروڑ ڈالر چوری کرنے کا الزام سچا ہے۔ سابق افغان صدر اشرف غنی کی سیکیورٹی عملے کے ایک سینئر رکن نے امریکا کی سرکاری ایجنسی کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مبینہ چوری کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔

امریکی ایجنسی نے دعوی کیا تھا کہ سابق افغان صدر کابل سے فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 ڈالر لے گئے تھے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بریگیڈیئر جنرل پیراز عطا شریفی، جنہوں نے اشرف غنی کے محافظوں کی سربراہی کی تھی، نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے نہ صرف نقد رقم کے بھاری بیگ منتقل ہوتے دیکھے بلکہ ایک سی سی ٹی وی کیمرے سے ایک ویڈیو کلپ بھی حاصل کی،طالبان کو تفتیش کے لیے مطلوب عطا شریفی نے افغانستان میں خفیہ مقام سے بتایا کہ میرا کام صدر کے آنے سے قبل وزارت میں پہرہ دینے والے سپاہیوں کو غیر مسلح کرنا تھا۔

مزید پڑھیں:  غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 200 دن مکمل، 34 ہزار سے زائد فلسطینی شہید

انہوں نے کہا کہ ہم وہاں صدر کا انتظار کر رہے تھے تاہم پھر مجھے فون آیا کہ وزارت دفاع میں آنے کے بجائے صدر ایئرپورٹ پر چلے گئے، وزیر دفاع بھاگ چکے تھے اور میرے باس نے بھی ایسا ہی کیا اور اشرف غنی کے تمام قریبی خاندان کے افراد اور ساتھی نے بھی ایسا ہی کیا۔

مزید پڑھیں:  علی گڑھ یونیورسٹی میں 123 سال بعد خاتون وائس چانسلر تعینات

انہوں نے کہا کہ وہ مایوس تھے کیونکہ وہ اشرف غنی کو پسند کرتے تھے، یہ رقم کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کے لیے تھی اور ہر جمعرات کو ڈالر اس مقصد کے لیے لائے جاتے تھے تاہم اس کے بجائے اسے صدر نے رکھ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی جانتے تھے کہ آخر کیا ہوگا چنانچہ انہوں نے سارے پیسے لیے اور فرار ہو گئے۔اشرف غنی نے تاہم اس الزام کی تردید کی کہ وہ چار کاروں اور 169 ملین ڈالر سے بھرے ہیلی کاپٹر کے ساتھ کابل سے روانہ ہوئے۔