تحائف

تحائف عوام کے ہیں،بتانے میں کیا حرج ہے؟اسلام آباد ہائی کورٹ

ویب ڈیسک : تحائف حکمرانوں کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں،بتانے میں کیا حرج ہے ؟یہ ریمارکس اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران دئیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:عراق کے پارلیمانی انتخابات میں 97 خواتین کامیاب

اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے ایک بار پھر وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف حوالے سے بتانے یا نہ بتانے کے کے لئے عدالت سے مہلت مانگ لی۔

دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دفاعی تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں ہے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امورزیربحث

اس دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی ملک نے ہار تحفے میں دیا تو پبلک کرنے میں کیا حرج ہے؟، حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہورہی ہے؟ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں۔

اگر کوئی عوامی عہدہ نہ ہو تو کیا عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو تحائف ملیں گے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت کیوں تمام تحائف کو میوزیم میں نہیں رکھتی؟ بیرون ممالک میں تو یہ ہوتا ہے، حکومت کو تو چاہئیے کہ گذشتہ دس سالوں کے تحائف پبلک کردے۔

مزید پڑھیں:  چیئرمین پبلک اکاؤ نٹس کمیٹی کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار

حکومت یہ بھی بتائے کہ کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا؟ جس کے بعد وفاقی حکومت نے اس معاملے پر مزید مہلت طلب کر لی۔عدالت نے وفاقی حکومت کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات کو ”حساس” قرار دیتے ہوئے شہری کو معلومات کی فراہمی سے انکار کر دیا تھا۔