اسحاق ڈار

طیارہ سازش کیس جھوٹ کا پلندا تھا، اسحق ڈار

ویب ڈیسک: طیارہ سازش کیس جھوٹ پلندا تھا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سمدھی اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے نے دعوی کیا ہے کہ کارگل کے معاملات بگڑتے دیکھ کر خود پرویز مشرف نے نواز شریف سے کہا تھا کہ صدر کلنٹن کو بیچ میں ڈال کر یہ جنگ ختم کرائیں’وزیر اعظم کے پاس قابل بھروسہ اطلاعات تھیں کہ حکومت کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے اس لئے انہوں نے پرویز مشرف کو برطرف کرکے نیا آرمی چیف مقرر کردیا.

انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ نواز شریف نے یہ حکم دیا کہ پرویز مشرف کا جہاز نہ اترنے دیا جائے یا انہوں نے پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا تھا انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا منفرد واقعہ ہے کہ وزیر اعظم جو اپنے دفتر میں بیٹھا ہے اسے ہائی جیکر قرار دیا جاتا ہے اور اس پر مقدمہ چلایا جاتا ہے اور سزا بھی سنائی جاتی ہے.

مزید پڑھیں:  ججزکے خط کا معاملہ، وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ فوج کے سربراہ کو سبکدوش کرکے کوئی نیا سربراہ مقرر کرنا ملک کے وزیر اعظم کا آئینی اختیار ہوا کرتا ہے اور بعض قابل بھروسہ اطلاعات کے بعد کہ مشرف وطن واپسی پر حکومت کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، وزیر اعظم نے اپنے اسی حق کا استعمال کیا.

اسحاق ڈار نے کہا کہ اس حوالے سے مختلف کہانیاں گردش کرتی رہی ہیں ان میں سے اکثر قیاس آرائیاں ہیں تاہم یہ بالکل درست ہے کہ ایک منتخب وزیر اعظم نے فوج کے سربراہ کو جس نے وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر کارگل کی جنگ چھیڑی اور جب اس وقت کے امریکی صدر کلنٹن کے ذریعے معاملے کو رفع دفع کرایا گیا تو حکومت کے خلاف باقاعدہ مہم شروع ہوگئی اور منتخب حکومت کے خلاف یہ مہم چلائی جانے لگی کہ اگر نواز شریف امریکہ کو بیچ میں ڈال کر کارگل کی جنگ ختم نہ کراتے تو پاکستان پورا کشمیر حاصل کر لیتا.

مزید پڑھیں:  طوفانی بارشیں، دکی میں چھت گرنے سے 5افراد جاں بحق

اس سوال کے جواب میں کہ جب صورت حال یہ تھی تو میاں نواز شریف نے مشرف کی حکومت سے ڈیل کیوں کی جس ڈیل کے نتیجے میں وہ ملک سے باہر چلے گئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کی تاریخ بڑی تاریک رہی ہے عالمی کوششوں کے باوجود بھٹو صاحب کو پھانسی دے دی گئی اس سے پہلے ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو شہید کروا دیا گیااور دنیا کو اس بار بھی یہی خطرات تھے کہ میاں نواز شریف کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے.

اس لیے سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے معاملے میں مداخلت کی اور ڈیل کروائی جس کے تحت اس کے باوجود کہ میاں نواز شرف کو سزا سنائی جا چکی تھی انہوں نے پرویز مشرف کو مجبور کیا اور میاں نواز شریف کی جان بچائی اور اس عمل میں قطر کے اس وقت کے وزیر خارجہ کو بھی شامل رکھا گیا ۔