صوبائی حکومت کے اہم فیصلے

صوبے میں لائیو سٹاک کے شعبے کی ترقی کے لئے اہم اقدام کے طور پر خصوصی پروگرام کے اجراء کا فیصلہ اور محکمہ زراعت کو ایک مہینے کے اندر ایک جامع اور قابل عمل پروگرام ترتیب دے کر منظوری کے لئے پیش کرنے سے صوبے میں متعلقہ شعبے کی ترقی کا سنگ میل عبور کرنے میں یقیناً مدد ملے گی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی صدارت میں گزشتہ روز منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں لائیو سٹاک اور زراعت کے دیگر شعبوں سے متعلق جوفیصلے کئے گئے اور اس ضمن میں صوبائی حکومت کی جانب سے درکار تمام مالی وسائل کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی کو ایک خوش آئند اقدام قرار دیا جا سکتا ہے ‘ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محولہ شعبے کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دیکر نہ صرف صوبے کی ڈیری مصنوعات کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا بلکہ ان مصنوعات کو بیرون ملک مارکیٹوں تک رسائی دیکر لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں گے ‘ امر واقعہ یہ ہے کہ صوبے میں گوشت ‘ دودھ اور پولٹری پیداوار کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دینے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے اور اس شعبے میں دلچسپی رکھنے والوں کی اگر مناسب انداز میں حوصلہ افزائی کی جائے’ انہیں آسان قرضے فراہم کئے جائیں تو نہ صرف لائیو سٹاک کی ترقی ممکن ہے بلکہ اس سے گوشت ‘ دودھ اور پولٹری پیداوار میں بھی کماحقہ اضافہ ممکن ہو سکے گا ‘ جبکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھائے جا سکتے ہیں ‘ اس حوالے سے ماہرین کی نگرانی میں جانوروں کی مختلف بیماریوں پر قابو پانے اور ان کے تدارک کے لئے بھی ضروری اقدامات کے لئے تجویز کردہ ”ڈزیز فری زون” کے قیام کی اشد ضرورت ہے تاکہ جانوروں کو ان بیماریوں سے نہ صرف محفوظ رکھا جا سکے بلکہ صحت مند جانوروں کی افزائش سے انہیں اس قابل بنایا جا سکے کہ بیرون ملک منڈیوں تک رسائی سے تجارتی سرگرمیوں کو فروغ بھی دیا جا سکے ‘ یوں نہ صرف صوبے کے اندر گوشت’ دودھ اور پولٹری مصنوعات کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ ان کی برآمدات سے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے ‘ اس ضمن میں محکمہ زراعت اور صنعت مشترکہ طور پر نہ صرف لائیو سٹاک اور ان سے حاصل ہونے والے بائی پراڈکٹ بلکہ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ کرکے اعلیٰ کوالٹی کے پھل اور سبزیاں بھی برآمد کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پھلوں کی گریڈنگ ‘ پیکینگ اور ویلیو ایڈیشن کے لئے موزوں مقامات پر پلانٹس کی تنصیب پر بھی کام کی ضرورت ہے جبکہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے بھی اس جانب توجہ دلاتے ہوئے اس حوالے سے اقدام اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ‘ تاکہ ان پھلوں کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچا کر متعلقہ شعبے سے وابستہ افراد کی مالی حالت بہتر بنائی جا سکے ۔ وزیر اعلیٰ نے بجا کہا کہ صوبے کی زراعت کا 70 فیصد حصہ لائیو سٹاک پر مشتمل ہے اور اس شعبے کا تعلق براہ راست عام آدمی سے ہے’ یوں اس شعبے کو ترقی دیکر صوبے کی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جا سکتا ہے بلکہ عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی بھی لائی جا سکتی ہے ‘ امید ہے کہ متعلقہ شعبے کے ماہرین اس ضمن میں جلد از جلد اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے کر صوبے کو زراعت کے میدان میں ترقی کی راہ پرگامزن کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں:  گھاس کھاتا فلسطینی بچہ کیا کہتا ہے؟