2 6

مشرقیات

حضرت ابن ابی الددنیا نے اپنی کتاب ” الہواتف” میں ابواسمرا لعبدی کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص رات کے وقت کوفہ میں باہر نکلا ۔ دور سے ایک تخت نما چیز نظر آئی ۔ وہ تجسس بھری نظروں سے دیکھتا ہوا اسی طرف چل دیا ۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ شیاطین یا جنات ہیں ۔ وہاں پہنچ کر وہ شخص ایک طرف چھپ گیا ۔ تخت پر بیٹھنے والے ان کے سردار نے حاضرین سے کہا : میں عروہ بن مغیرہ پر کیسے قابو پا سکتا ہوں ؟ ان میں سے ایک کہنے لگا : میں اس کام کی ذمہ داری لیتا ہوں ۔ جنات کا سردار کہنے لگا : یہ کام فی ا لفور ہونا چاہیے ۔ چنانچہ وہ شتونگڑا اسی وقت مدینہ کی طرف روانہ ہوگیا ۔ کافی دیر بعد وہ اکیلا ہی واپس آگیا اور کہا : ہم عروہ بن مغیرہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔ ان کا سردار پوچھنے لگا : آخر ایسی کون سی وجہ ہے کہ وہ ہم سب پر بھاری ہے ؟
اس شخص نے بتایا : اس کی وجہ وہ کلمات ہیں ، جو وہ صبح شام پڑھتا ہے ۔پھر یہ لوگ منتشر ہوگئے اور اپنے اپنے گھروں کو چل دیئے ۔ اوٹ میں چھپے ہوئے شخص کے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی ۔ اس نے صبح ہوتے ہی ایک اونٹ خریدا اور اس پر سوار ہو کر مدینہ طیبہ میں عروہ بن مغیرہ کے پاس پہنچا ۔ اسے یہ واقعہ بتایا اور پوچھا : آپ صبح وشام کیا پڑھتے ہیں ؟ عروہ بن مغیرہ نے بتایا ، میں صبح و شام یہ کلمات پڑھتا ہوں ۔
”ترجمہ؛ ۔” میں نے اس حالت میں صبح کی ہے کہ میں ایک اللہ پر ایمان رکھتا ہوں اور بتوں ، شیطانی قوتوں اور طاغوت کا انکار کرتا ہوں ۔ میں نے اسلام کے اس مضبوط کڑے کو تھاما ہے ، جو کبھی نہیں ٹوٹ سکتا ۔ اللہ تعالیٰ سننے والا ہے ، جاننے والا ہے ۔ ”
اموی اور عباسی خلفاء پر دنیا داری اور عیش پرستی کے اتنے موٹے غلاف چڑھ چکے ہیں یا چڑھادیئے گئے ہیں جن کی وجہ سے ان خلفاء کے دوسرے پہلو تاریکی کی لپیٹ میں آگئے ہیں ان میں ہارون الرشید کا نام بھی لیا جا سکتا ہے ۔ حالانکہ فضیل بن عیاض جیسا عابد و زاہد بھی ہارون الرشید کے بارے میں کہتا تھا کہ : ”لوگ ہارون الرشید کو نا پسند کرتے ہیں لیکن یہ محض مجھ کو پسند یدہ ہے۔ ” ایک مرتبہ ہارون نے ابن سماک سے نصیحت کی تو ابن سماک نے ارشاد فرمایا : ” اللہ سے ڈر جس کا کوئی شریک نہیں اور یہ بات یاد رکھ کہ تجھ کو کل اللہ کے رو بر و حاضر ہونا ہے اور وہاں تجھ کو د و جگہوں میں سے ایک کو اختیار کرنا ہے ۔ چاہے جنت یا دوزخ ، ا س کے علاوہ کوئی تیسر ا مقام نہیں ہے ۔ یہ سن کر ہارون دیر تک آبدیدہ رہا ۔ ہارون الرشید کے بارے میں منصور بن عامر کا بیان ہے کہ اس زمانے میں تین ہی آدمی تھے جن کا دل خشیت الہٰی سے لبریز تھا اور انتہائی رقیق القلب تھے ۔ (١)فضیل بن عیاض (٢)ابو عبدالرحمن زاہد (٣)ہارون الرشید ۔
خطیب بغدادی وطبری کا کہنا ہے کہ ہارون رشید روزانہ سو رکعت نفل ادا کرتا اور ایک ہزار درہم روزانہ خیرات کرتا ، حج میں بڑی آہ زاری سے دعائیں مانگتا تھا اور مناسک حج ادا کرتے ہوئے اس کی آنکھوں سے آنسو رواں رہتے ۔

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟