یہ نمائش سراب کی سی ہے

ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سرا ب کی سی ہے
یوں تو ہر بڑے شہر میں آئے روزکوئی نہ کوئی نمائش لگتی رہتی ہے ۔ان نمائشوں میں خداجانے کون جاتا ہے اور کیوں جاتا ہے ،ہمیں تو اکثران نمائشوں کی اطلاع اخبار ات ہی کے ذریعے سے ملتی ہے ۔اخبارات میںاکثر ایک تصویر ضرور چھپتی ہے کہ جس میں ایک یا ایک سے زیادہ خواتین ”کسی نمائش میں دلچسپی لے رہی ہوتی ہیں”۔کمال کی بات یہ ہے کہ جن خواتین کی تصاویر اخبار ات کی زینت بنتی ہیں جو نمائش میں دلچسپی لے رہی ہوتی ہیں ان خواتین کے چہروں سے لگ تو نہیںرہا ہوتا کہ وہ واقعی کسی نمائش میں دلچسپی لے رہی ہیں بلکہ اس لمحہ موجود میں کہ جب فوٹوگرافر ان کی تصویر اتار رہا ہوتا ہے وہ خود ایک مجسم نمائش کی صورت بن رہی ہوتی ہیں کیونکہ اگلے روزان کی تصویراخبار کی زینت اس کیپشن کے ساتھ چھپتی ہے کہ ”خاتون نمائش میں دلچسپی لے رہی ہیں ” حالانکہ بعض اوقات تو اس نمائش کی خبر بھی اس اخبار میں لگی نہیں ہوتی کہ جس نمائش میں ”وہ”خاتون دلچسپی لے چکی ہوتی ہیں۔ نمائش میں دلچسپی لینا، یہ کیپشن بھی بڑاعجیب سا ہوتا ہے ۔نمائش تو ہوتی ہی اس لئے کہ اس میں دلچسپی لی جائے توپھر نمائش میں دلچسپی لینا کون سی بڑی بات ہے کہ جسے خبر بنادیاگیا ہے کیونکہ اخبار میں تو خبر چھپتی ہے چاہے لفظوں کی صورت ہو یا تصویر کی صورت۔اس قسم کی تصویر سے شاید اس خاتون پر طنز کرنا مقصود ہو کہ جو نمائش میں دلچسپی لے رہی ہوتی ہیں،کیونکہ نمائشیں تو لگتی ہی اسی لئے ہیں کہ لوگ آئیں انہیں دیکھیں اور اگر دلچسپی ہی نہ ہوتو ان نمائشوں کو دیکھنے کے لئے کون آئے۔میرے مطالعے میں کبھی نہیں آیا کہ کبھی کسی مرد کو ”نمائش میں دلچسپی لیتے ہوئے دکھایا گیا ہوحالانکہ میں نے اپنی آنکھوں سے بہت سے مردحضرات کو نمائشوں میں دلچسپی لیتے ہوئے لائیو دیکھا ہے ۔ نہ ہی کسی کم خوبصورت خاتون کو نمائشوں میں دلچسپی لیتے دکھایا گیا ہو ، شاید خوش شکل خواتین کانمائش میں دلچسپی لینا”خبر ”بن جاتاہے،مردوں کا (چاہے وہ کتنے وجہیہ شکل کیوں نہ ہوں)یا کم خوش شکل خواتین کا نمائش میں دلچسپی لیناخبر نہیں ہوتی اسی لئے تو خوش شکل خواتین کو ہی اس کارخیر کے لئے چنا جاتاہے، میں چونکہ جرنلزم کا باقاعدہ اور براہ راست طالب علم نہیں رہا اس لئے اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا۔جرنلزم جو کہ کسی زمانے تک پرنٹ میڈیا تک محدود تھااب الیکٹرانک میڈیا اور پھر سوشل میڈیاکی آمد کے بعدجرنلزم کے نئے رنگ اور نئے ڈھنگ سا منے آگئے ہیں ،میڈیا ہے بھی تو عجیب ،بلکہ عجیب و غریب ۔ الیکٹرانک میڈیاپر آپ ملاحظہ فرماسکتے ہیں کہ ”نمائش میں دلچسپی ”لینے کے لئے خوش شکل خواتین کو ہی منتخب کیا جاتا ہے۔چاہے وہ ٹی وی اینکرز ہوں،ہوسٹ ہوں ،مارننگ شوزکے میزبان ہوں، نیوزکاسٹرزہوں یا کوئی دوسرا سیگمنٹ ہوخوش شکل خواتین ہی ”نمائش میں دلچسپی ”لے رہی ہوتی ہیں۔دراصل ہوا یہ ہے کہ الیکٹرانک میڈیا اور شوبزنس ایک دوسرے کے ساتھ خلط ملط سے ہوگئے ہیں۔شوبزنس کی چکاچوند تو ہے ہی مانی ہوئی،یوںالیکٹرانک میڈیا کے جنرلزم پرشوبز کاحاوی ہونا فطری سا عمل ہے۔یہاں تک کہ خالص صحافتی پروگراموں میں بھی شوبز کے عناصر نظرآنے لگے ہیں۔ڈرامائیت کو صحافت میں الیکٹرانک میڈیا کی وجہ سے جگہ مل گئی ہے۔اخبارات اگرچہ صحافت کی ہر قسم کے مولد ہیں لیکن کبھی کبھی والدین بھی بچوں سے سیکھتے ہیں،یوں اخبارات پر بھی الیکٹرانک میڈیا کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔زیادہ تر پاکستانی چینل کسی نہ کسی اخباری گروپ کی ملکیت ہیں،انہی اخبارات سے تعلق رکھنے والے صحافی اس الیکٹرانک میڈیا میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ٹی وی چونکہ نظارے سے تعلق رکھتاہے اس لئے نظارے کو دلکش بنانے کے لئے جتنے رنگ ہوں وہ کم ہی لگتے ہیں۔شوبزنس کا صحافت میں ادغام بھی اسی باعث ممکن ہو ہے۔شو بزنس میں خوبصورت چہروں کی مانگ ہرزمانے میں رہی ہے ۔ چاہے وہ فلم ہویا ٹی وی ڈرامہ یا شو بزنس کا کوئی دوسرا فیلڈ ان خوبصورت چہروں کی ڈیمانڈ کبھی کم نہیں ہوتی ۔ آپ خود اندازہ لگائیے کہ ہر اخبار روزانہ ایک صفحہ شوبزنس کا روزانہ شائع کرتا ہے ،حالانکہ ہمارا شوبزنس اپنے عروج کے زمانے کوکھوچکا ہے لیکن اس صفحے کاپیٹ بھرنے کے لئے بھارتی شوبزنس کی خبروں کو بھی پوری تفصیل کے ساتھ دکھایا جاتا ہے حالانکہ ان خبروں سے ہمارا براہ راست کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا کہ شاہ رخ خان کا بیٹا آریان منشیات رکھنے اور استعمال کرنے کے جرم میںزیر حراست ، تو مجھے اس سے کیایا سلمان خان نے اب تک شادی نہیں کی تو ایک اخبار کے قاری پر اس کے کیا برے یا اچھے اثرات مرتب ہوئے،یا پھراداکارہ میرا کی اصل عمر کی جستجو میں پوری کی پوری صحافت کیوں ہلکان ہورہی ہے اور اپنے ناظر اور قاری کو بھی ہلکان کررہی ہے ۔ غرض شو بزنس کو خوامخوا ہماری زندگیوں میں ایک لازمی حیثیت دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اس کی وجہ وہی گلیمر ہے کہ جسے میڈیا نے لازم سمجھ رکھا ہے۔مسئلہ یہاں پھر میڈیامیں اپنی رینکنگ بڑھانے کا آجاتا ہے ،جب رینکنگ بڑھے کی تو اشتہارات کی قیمت بھی بڑھے گی تو لازماًبزنس بھی اچھا ہوگا۔ناظر کا کیا ہے کہ اسے تو جو دکھایا جائے گاوہ دیکھے گا۔ صحافت کے علم نے وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کی ہے ۔ماضی میں صحافت صرف خبر پر مبنی تھی لیکن اب جدیدصحافت میں نئی نئی دنیائیں پیدا ہوچکی ہیں ۔

مزید پڑھیں:  رموز مملکت خویش خسروان دانند