مشرقیات

ان دنوں حکومتی ترجمانوں اور صحافیوں کے کرنے کا کام بس ایک دوسرے کو مطعون کرنے کا ہی رہ گیا ہے اب کسی کا نام لئے بغیر کچھ لکھنا بھی چور کی داڑھی ہو یا نہ ہو تنکا ضرور ہونے کی خبر دے رہا ہوتا ہے حالانکہ اگر اسے نظرانداز کیا جاتا تو خاتون کالم نگار کا کالم اتنا مقبول نہ ہوتا۔ رات گئی بات گئی والی ہوتی بابائے مشرقیات سوشل میڈیا سے قدرے لاعلم ہیں اس لئے اس حوالے سے ایک تحریر قطع و برید کے ساتھ پیش ہے کہ کیا فرماتے ہیں ماہرین بیچ اس مسئلے کے کہ حالیہ عرصے میں دیکھا گیا ہے کہ ڈیجیٹل اسپیس پر ٹرولنگ ایک نیا مشغلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ کوئی پوسٹ پبلش کرتے وقت اخلاقی طورپر مختلف ممکنہ طریقوں کو ذہن میں نہیں رکھا جاتا۔ سوشل میڈیا کا سہارا لے کر دوسروں کا تمسخر اڑانا، طنز کرنا اور غیر اخلاقی زبان کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں سب سے پہلے خبر دینے یا معلومات شیئر کرنے کا رجحان بڑھنے کے باعث عام صارفین ایسا مواد بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیتے ہیں، جس سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر پہلے اخباروں میں کسی مجرمانہ اقدام کی خبر شائع کرتے وقت متاثرہ شخص کے نام کا صرف پہلا حرف لکھا جاتا تھا اور اس کی تصویر نہیں چھاپی جاتی تھی۔ اب لیکن بریکنگ نیوز کی دوڑ میں سوشل میڈیا پر نام کے ساتھ ساتھ پورا بائیو ڈیٹا اور بہت سی غیر مصدقہ معلومات بھی شائع کر دی جاتی ہیں۔ صحافیوں کو تو ویسے بھی بہت ذمہ دار ہونا چاہیے اور سوشل میڈیا پر خاص طور پر زیادہ ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے کیونکہ یہ میڈیا اتنا قابل اعتبار نہیں ہے۔پوچھے بنا کسی کی چیز استعمال کرنے کو ہر معاشرے میں غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے افراد سوشل میڈیا پر دوسروں کی شائع کردہ ویڈیوز اور تصاویر کو استعمال کرتے وقت پوچھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ خواتین اور بچوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کرنے جیسے واقعات کی بھی ویڈیوز پوسٹ کر دی جاتی ہیں جبکہ عام سوشل میڈیا صارفین، یہ سوچے سمجھے بنا کہ کسی مظلوم اور اس کے خاندان پر اس بات کا کیا اثر پڑے گا، ایسی تصاویر اور ویڈیوز کو وائرل کر دیتے ہیں۔ نور مقدم قتل کیس اور زینب زیادتی کیس سوشل میڈیا پر ایسے ہی سماجی رویوں کی دو بڑی مثالیں ہیں۔ارنب گوسوامی نے کابل میں سرینا ہوٹل کی دو منزلہ عمارت کو پانچ منزلہ بنا دیا سوشل میڈیا نے عوام کو جہاں کئی معاملات میں بااختیار بنایا ہے، وہیں پر عام لوگوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال بھی ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا کے درست استعمال کے بارے میں آگاہ کرنے میں ہماری حکومتوں کا کردار کتنا موثر ہے؟ اس سوال کا جواب ہے، بالکل بھی نہیںاس پر توجہ ہونی چاہئے اور بس۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار