پاکستان کرکٹ ٹیم کی شاندار کامیابی

بھارت اور پاکستان کا میچ ہو تو اسے موت و حیات کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے پاکستان کے جیت کی خوشی فطری بات ہے لیکن جیت کی خوشی میں ہوائی فائرنگ اور جو دیگر تکلیف دہ قسم کی حرکتیں دیکھنے کو ملتی ہیں وہ قابل قبول امر نہیں فی الحال اس امر کا پوری طرح علم نہیں کہ پورے شہر اور صوبے میں کیا صورتحال تھی البتہ شہر کے بعض علاقوں میں ہوائی فائرنگ کی ناپسندیدہ اطلاعات ضرور ملی ہیں جس سے انسانی زندگی کو لاحق خطرات مریضوں اور بچوں کے خوف زدہ ہونے اور من حیث المجموع بے سکونی عام سی بات ہے اس طرح کی حرکات سے اجتناب کرتے ہوئے میچ جیتنے پر خوشی کا مناسب اظہاراور سجدہ شکر بجا لانا سلیم الفطرتی کے تقاضوں کے مطابق ہے جس سے ہر پاکستانی کا مسرور ہونا اور جیت کی خوشی میں خوش ہونا فطری امر ہے ۔ جہاں تک کرکٹ میچ ‘ ہاکی میچ یا کھیلوں کے دوسرے مواقع اور مقابلوں کا تعلق ہے اسے سنسنی خیز بنانے میں میڈیا کا کردار اس کی ضرورت ہو گی نوجوانوں کے جذبات کی بھی قدر ہونی چاہئے لیکن اس صحت مند مقابلے کے موقع کو بعض عناصر کی طرف سے جس طرح نفرت کے جذبات کے اظہار کا موقع بنا دیا جاتا ہے وہ ہر گز مناسب امر نہیں کھیلوں کے میدان نہ تو میدان جنگ ہوتے ہیں اور نہ ہی غیر ملکی سرحدیں جب دو ٹیمیں میدان میں اترتی ہیںتو ایک ٹیم جیت جاتی ہے دوسرا ہار جاتا ہے خود ٹیم کے کھلاڑیوں کو بخوبی علم ہوتا ہے کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اور ہار کو کھلے دل سے تسلیم کرنا سپورٹس میں سپرٹ کہلاتا ہے اور اس کا مظاہرہ میدان میں دیکھنے میں بھی آتا ہے اس مرتبہ جو ٹیم جیت گئی یا ہار گئی ضروری نہیں آگے چل کر بھی ایسا ہی ہو اس لئے نہ تو جیت پر جذبات قابو سے باہر ہونے چاہیں اور نہ ہی ہار پر بہت افسردگی ہونی چاہئے جہاں تک کھیلوں کے معاملات کی بات ہے تو یہ درست ہے کہ پاکستان کے لئے ٹی20 ورلڈ کپ2021 تک پہنچنے کا سفر ہرگز آسان نہیں تھا۔ ورلڈ کپ کے لئے اس کی تیاریوں کو یکے بعد دیگرے بڑے دھچکے پہنچے۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کی تیاریوں کے لئے بہت ضروری اور اہم تھیں لیکن نیوزی لینڈ پاکستان پہنچ کر سیریز کھیلے بغیر واپس چلا گیا جبکہ انگلینڈ نے آنے سے ہی معذرت کرلی۔یہی نہیں گزشتہ چند ماہ میں پاکستان کرکٹ کے انتظامی معاملات میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہوئی ہے۔ چیئرمین کرکٹ بورڈ سے لے کر ٹیم کے کوچز تک، سب کو بدلا گیا اور سونے پہ سہاگہ ورلڈ کپ میں پاکستان کا بھارت کے خلاف ریکارڈ ہے۔دیکھا جائے 24اکتوبر2021ناممکنات کے ممکن ہوجانے کا دن تھا۔قسمت نے یاری کی ٹاس جیتا، بھارت کو ابتدا ہی میں پچھلے قدموں پر دھکیلا، حریف کی بلے بازی کی کمر توڑ دی، بالنگ کے بخیے بھی ادھیڑ دیے اور بغیر کسی نقصان کے ٹیم انڈیاکا دیا گیا ہدف حاصل کرلیا۔ پاکستان بھارت کے خلاف تو درکنار کبھی کسی ٹیم کے خلاف 10 وکٹوں سے کوئی ٹی20نہیں جیتا تھا بلکہ بھارت بھی خود10وکٹوں سے کبھی نہیں ہارا تھا ۔ یہ حیران کن ریکارڈ بھی اس دن کے لئے لکھا تھا۔پاک بھارت مقابلوں کو ہی کرکٹ سمجھنے والے موسمی مداحوںکے لئے تو سمجھیں ورلڈ کپ آج ہی ختم ہوگیا لیکن اصل شائقین کرکٹ کے لئے یہ ابتدائے عشق ہے۔ آج اپنے پہلے تاثر کی بنیاد پر پاکستان اور بھارت دونوں کو بہت کچھ سیکھنا ہے۔ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ اس کامیابی کو بھول کر اگلے مقابلوں پر نظریں جمائے جبکہ بھارت کو بڑے مقابلے میں بڑی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آئندہ کی تیاری کرنے کا مرحلہ درپیش ہے۔
انسداد گداگری ‘ انتظار کس بات کا؟
صوبائی دارالحکومت پشاور میں گداگروں کی نشاندہی اور کمیٹیوں کی رپورٹ موصول ہونے کا انتظار کیوں کیا جارہا ہے ان کے خلاف انسداد گداگری ایکٹ کے تحت اب تک کارروائی میں کیاامرمانع تھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ گداگروں کی آمدنی اور علاقوں کے حوالے سے معلومات رکھتی ہے اسے ان کی آمدنی کا بھی علم ہے لیکن ا ن کو بھیک مانگنے سے روکنے کی سعی کی زحمت نہیں کرتی۔ مافیا کے خلاف آپریشن سے قبل ڈیٹا اکٹھا کرنا ہی اگر ضروری تھا تو کچھ عرصہ مزید سہی لیکن اصل بات بہرحال ان عناصر کے خلاف کارروائی کی ہے گداگری کے پیشے سے وابستہ بعض افراد صرف پیشہ ور گداگر ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ مختلف اداروں کو شہر کے حالات سے آگاہ اور معلومات دینے کی بھی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں جس کے عوض ان کو تحفظ اوربعض شہری سہولیات ملتی ہیں بہرحال گہرائی میں جائزہ لیا جائے تو یہ ایک باقاعدہ اور منظم نیٹ ورک ہے جس کے سرپرست طاقتور و بالا دست بھی ہیں اور غیر مرئی طور پر ان کی سرپرستی بھی کرتے ہیں گداگروں کی صورت میں چوروں کا بڑا گروہ متحرک ہے جو موٹرسائیکل چوری اور گھروں میں چوری کی مہارت رکھتا ہے نیز بی آر ٹی کی بسوں میںبھی اس گروہ کے کارندے متحرک ہیں اب جبکہ کارروائی کا عندیہ دیا جارہا ہے تو مساجد کے باہر بیٹھے گداگروں اور خاص طور پر مسجدوں میں پرسوز اعلان کرنے والوں کی روک تھام کے لئے علماء اور مقتدی حضرات جبکہ مارکیٹوں میں متحرک عناصر کی روک تھام کے لئے مارکیٹ یونینوں اور کمیٹیوں سے بھی مدد لی جائے ضلعی انتظامیہ پر عزم ہو تو گداگری کی روک تھام نہ سہی اس میں خاطر خواہ کمی لانا ناممکن نہیں۔
سکیورٹی کے جامع انتظامات یقینی بنائے جائیں
دہشت گردی اور حفاظتی انتظامات میں سقم کے باعث بند شدہ اپر کوہستان کے داسو ڈیم کا تعمیراتی کا دوبارہ آغاز خوش آئند امر ہے واضح رہے کہ رواں برس 14جولائی کو اپرکوہستان میں داسو ڈیم کے ملازمین کو لانے لے جانے والی بس دھماکے کا شکار ہوگئی تھی جس کے بعد سے ڈیم پر کام بند تھا۔ داسو ڈیم کا کام تین ماہ گیارہ دن بند رہا۔پاکستان اور چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کے خلاف اغیار کی منصوبہ بندی سازشیں تخریب کاری اور دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے جتنے بھی اقدامات کئے جائیں کم ہیں حکومت کو ایک جانب سکیورٹی پر خاطر خواہ رقم خرچ کرنا پڑتی ہے تو دوسری جانب اس طرح کے واقعات میں نقصانات کا بھاری معاوضہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے کام بھی بند اور تاخیر کا شکار ہوتاہے اور بدنامی الگ مول لینی پڑتی ہے جس سے بچنے کا واحد راستہ سکیورٹی انتظامات کو سخت سے کرنا ہے ۔ سکیورٹی میں بے احتیاطی اور اسقام ہی کا ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں جن کا مکمل سدباب مسلسل اور متحرک کارروائیوں کا متقاضی ہے توقع کی جانی چاہئے کہ آئندہ ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کے لئے فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا جائیگا۔

مزید پڑھیں:  بجلی کے سمارٹ میٹرز کی تنصیب