نامرد بنانے کا قانون

مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیر اسلامی

ویب ڈیسک :اسلامی نظریاتی کونسل نے ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے کے قانون کو غیر اسلامی قرار دے دیا جبکہ میلاد کے پروگرام میں خاتون کو حور کے طور پر دکھانے کو انتہائی نامناسب عمل قرار دیا ہے۔

لانگ مارچ میں خونریز تصادم

اسلامی نظریاتی کونسل کے 225 ویں دو روزہ اجلاس میں کہا گیا کہ فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2020 کے تحت ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیر اسلامی ہے۔ اجلاس میں رائے دی گئی کہ اس کی جگہ متبادل موثر سزائیں تجویز کی جائیں۔ خیال رہے کہ 15 دسمبر 2020 کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام اور اس سے متعلق کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اینٹی ریپ (انویسٹگیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کی باضابطہ منظوری دی تھی جس کے تحت ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے سے قبل اس کی رضا مندی حاصل کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:  بالوں کے حوالے سے فرانسیسی پارلیمنٹ میں متنازعہ بل منظور

آرڈیننس کے مطابق ریپ کے ملزمان کے خلاف مقدمات کی تیزی سے سماعت اور انہیں جلد از جلد نمٹانے کے لیے ملک بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کیے جائیں گی جو 4 ماہ میں اس نوعیت کے مقدمات کو نمٹائیں گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبی کے دوران جلوس میں حور جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا۔آئی آئی سی نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا :سینیٹ کی 11نشستوں پر 42امیدواروں کے کاغذات جمع