چرواہے مویشی ،والدین بیٹیاں بیچنے پر مجبور

ویب ڈیسک :افغانستان کے دور افتادہ ضلع بالا مرغاب کے آس پاس کھیتوں کو خشک سالی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جہاں موسمیاتی بحران ملک کے حالیہ تنازعات سے زیادہ مہلک دشمن ثابت ہو رہا ہے

لانگ مارچ میں خونریز تصادم

طالبان کی طرف سے ملک کا کنٹرول مغربی حمایت یافتہ حکومت سے لیتے ہی ایک طویل مدتی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کی مایوس کن کوششوں میں چرواہے اپنے مویشی بیچنے ، کسان اپنے گائوں چھوڑ کر بھاگنے اور والدین اپنی بیٹیوں کی کم عمری میں شادی کر نے پر مجبور ہیں۔ بالا مرغاب کے حاجی رشید خان گائوں کے سربراہ ملا فتح کے بقول” میں نے آخری بار بارش گزشتہ سال ہوتے دیکھی تھی جو زیادہ نہیں تھی”بادغیس صوبے کے اس کونے میں بھوری پہاڑیوں کے نہ ختم ہونے والے سمندر کے درمیان مٹی کے اینٹوں کے گھروں کے جھرمٹ میں لوگ زندگی سے چمٹے ہوئے ہیں، چھ لاکھ سے زیادہ آبادی کے اس علاقے میں 90 فیصد لوگ مویشی پال ہیں یا کھیتی باڑی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  عدالتی معاملات میں مداخلت قابل قبول نہیں ،چیف جسٹس