کوٹ فروخت

پشاورمیں کاندھوں پر کوٹ فروخت کرنے کا رجحان بڑھنے لگا

ویب ڈیسک (پشاور) پشاور میں کندھوں پر کوٹ لٹاکر فروخت کرنے والے کوٹ فروشوں کی تعداد میں حد درجہ اضافہ ہوگیا، پشاور کا صدر بازار اس کا مرکز بن گیا ہے، صدر بازار میں جہاں پر دکانوں کے علاوہ دکان کے باہر بیٹھنے کے بھی بھاری کرائے وصول کئے جاتے ہیں وہیں کم آمدن میں کاروبار کرنے والے ان کوٹ فروشوں نے اپنے کندھوں پر ہی دکان سجا لی ہے جو باہر ممالک سے آنے والے استعمال شدہ کوٹ فروخت کرتے دکھائی دیتے ہیں، موبائل کوٹ فروشوں کے پاس مہنگائی کے اس دور میں 3 سے 5 سو روپے تک کے کوٹ آسانی سے مل جاتے ہیں جو کم آمدن والے لوگ شوق سے خریدتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بنوں، لین دین تنازعہ پر 2 افراد جاں بحق، راہگیر سمیت 3 افراد زخمی

شہری کا کہنا تھا کہ وہ پشاور صدر میں کوٹ خریدنے کیلئے آیا تھا لیکن یہاں کی دکانوں میں کوٹ کی قیمت 3 ہزار روپے سے کم نہیں جس کے بعد اس نے سڑک کنارے کھڑے کوٹ فروش سے استعمال شدہ کوٹ 3 سو روپے میں خریدا ہے جو نیا بھی لگتا ہے اور اس میں سردی کا سیزن بھی گزر جائے گا، کندھوں پر کوٹ لٹکا کر فروخت کرنے والے محنت کش کا کہنا ہے کہ پہلے کارخانو مارکیٹ میں اس کی دکان تھی لیکن مہنگائی کے دور میں دکان چلانا اس کے لئے ممکن نہیں تھا اور کندھوں پر کو ٹ لٹکا کر فروخت کرنے سے نہ تو بجلی کا بل ادا کرنا ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی کرایہ دینا پڑتا ہے، پشاور کے صدر بازار میں جگہ جگہ کھڑے موبائل کوٹ فروشوں نے کندھوں پر تقریباً 50 سے 60 کوٹ لٹکائے ہوتے ہیں، کوٹ فروخت کرنے والے کا کہنا ہے کہ ہر روز 15سے 20 کوٹ فروخت ہو جاتے ہیں اور زیادہ تر کوٹ فروخت کرنے والے دکاندار ان سے صرف لیبل کی خاطر کوٹ خریدتے ہیں جو وہ بعد میں دوسرے کوٹوں پر لگا کر انہیں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ضمنی انتخابات، ووٹرز اور پولنگ ایجنٹس کو ہراساں کیا گیا، پرویز الہٰی