مشرقیات

ایک صاحب ایک بیٹری کے کارخانہ میں معمولی ملازم تھے۔ انہوں نے بیٹری کے کاروبار کے تمام ”گُر” سیکھ لیے اور اس کے بعد اپنا الگ کام کر لیا۔ انہوں نے پانچ ہزار سے اپنا کام شروع کیا تھا ۔ مگر مسلسل محنت کے تقریباً پندرہ سال گزارنے کے بعد ان کا بہت بڑا کارخانہ ہو گیا۔ ایک روز اپنے دوستوں کو اپنی کہانی سناتے ہوئے انہوں نے کہا … جس طرح بچہ پندرہ سال میں جوان ہوتا ہے اسی طرح بزنس بھی پندرہ سال میں جوان ہوتا ہے۔ میں اپنی موجودہ حالت تک ایک دن میں نہیں پہنچ گیا۔ یہاں تک پہنچنے میںمجھ کو پندرہ سال لگ گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر کام ”پندرہ سال” ہی میں پورا ہوتا ہے’ خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی۔ خواہ وہ کوئی کاروبار ہو یا ملی خدمت۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا بھی کوئی
نسخہ ہو سکتا ہے کہ جو فوراً کامیاب کر دے وہ خوش خیالی کی دنیا میں رہتے ہیں۔ ”ایک چھلانگ لگا کر منزل تک پہنچ جائو ” قواعد کے لحاظ سے یہ ایک صحیح جملہ ہے مگر زندگی کی حقیقتوںکے اعتبار سے یہ بے معنی الفاظ کا ایک مجموعہ ہے جس کی واقعات کی دنیا میں کوئی قیمت نہیں۔ گلائن کننگھم (Gleun Cunnigham)وہ شخص ہے جو ایک میل کی دوڑ کا چیمپئن بنا۔ وہ جس اسکول میں پڑھ رہا تھا اس میں آگ لگ گئی۔ وہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا ۔ اس کا پائوں اس طرح جھلسا کہ وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا ۔ ڈاکٹروں کا اتفاق تھا کہ اس کو دوبارہ چلنے پھرنے اوردوڑنے کے قابل بنانے کے لیے ایک معجزہ کی ضرورت ہے۔ مگر گلائن کننگھم کی معذوری نے اس کے اندر چلن اور دوڑنے کا ایک نیا شوق ابھار دیا۔ اس کے دل و دماغ کی ساری توجہ اس
پر لگ گئی کہ وہ دوبارہ اپنے آپ کو چلنے کے قابل بنائے۔ اس نے طرح طرح کی مشقیں شروع کر دیں۔ بالآخر اس کی سمجھ میں ایک تدبیر آئی ۔ اس نے چلتے ہوئے ہل کے دستہ سے لٹک کر گھسٹنے کی مشق شروع کر دی۔ تدبیر کامیاب رہی ‘ جب اس کے پائوں زمین پر ٹکنے کے قابل ہو گئے تو اس کی ہمت بندھی ۔ اب اس نے اپنی مشق اور تیز کر دی۔ بالآخر وہ معجزہ رونما ہوا جس کی ڈاکٹروں نے پیش گوئی کی تھی۔ وہ باقاعدہ چلنے اور دوڑنے کے قابل ہو گیا ۔ اس کے بعد اس نے ایک مقابلہ میں حصہ لیا اور ایک میل دوڑ کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ کر اس کا چیمپئن بن گیا… مگر گلائن کننگھم کو یہ کامیابی چند دن میں حاصل نہیں ہوئی ۔ اس منزل تک پہنچنے میں اس کے ”پندرہ سال” لگ گئے۔ پندرہ سالہ جدوجہد کے بعد ہی یہ ممکن ہو سکا کہ وہ دوڑ کا چیمپئن بنے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں ”پندرہ سال” کے بغیر کوئی کامیابی ممکن نہیں۔ فی الفور نتائج نکالنے پر جو ہستی سب سے زیادہ قادر ہے وہ اللہ ہے۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''