بعداز خرابی بسیار

قانون سازی کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر سے ایک اور رابطہ اپوزیشن لیڈرکو باضابطہ خط’ جس میں اپوزیشن لیڈر سے انتخابی اصلاحات بل سمیت دیگر اہم قوانین پر اتفاق رائے کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔یہ سارا عمل اگرچہ بہت تاخیر سے ہوا ہے اور اس قدر تاخیر سے کہ اب سیاسی حالات میں اس کی افادیت ہی سوالیہ نشان ہے لیکن اس کے باوجود یہ موزوں قدم ہے حکومت کا حزب اختلاف سے اب تک جو رویہ رہا ہے اور وزیر اعظم اور بعض وزراء حزب ا ختلاف کے حوالے سے جس قسم کے خیالات کا اظہار کرتے آئے ہیں اس سے نہیں لگتا کہ وقتی ضرورت کے حصول کے بعد اس قسم کی مفاہمتی فضا برقراررہے گی بدلتی صورتحال میں حزب اختلاف حکومت کوزیادہ سیزیادہ دھچکہ اور زک پہنچانے کی سعی میں نظرآتی ہے خود حکومت کے سیاسی اتحادی بھی اپنی حمایت پر نظر ثانی کا واضح عندیہ دے رہے ہیں ایسے میںحزب اختلاف سے روابط کی بہتری سے قبل حکومت کو اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لینا زیادہ بہتر ہوگا سیاسی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ حکومت کو اپنا رویہ اب مکمل طور پر تبدیل کئے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکتی حکومت کو حزب اختلاف کو یقین دہانی کرانا ہوگی کہ وہ چیئرمین نیب کی تقرری سے لیکر الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے تک اور صدارتی آرڈیننسز سے کام چلانے کی بجائے ایوان میں قانون سازی کا طریقہ کار اپنائے گی تب جا کر ہی مفاہمت کی راہ اپنانے کا یقین دلایا جا سکے گا حکومت اور اس کے قائدین اگرسیاسی رواداری کا مظاہرہ کرنے کی روش اپناتے اور حزب اختلاف کو دیوار سے لگانے سے اجتناب کرتے تو حزب اختلاف سے تعاون کا حصول اتنا مشکل نہ ہوتا اب بھی مفاہمت ہوجائے تو غنیمت ہو گی۔
بلاتاخیر اقدامات کی ضرورت
خیبرپختونخوااسمبلی سے جاری ہونے والی رولنگ میں تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ سروس میں ٹیپ ریکارڈر وغیرہ پر میوزک چلانے پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہیسکول اور کالج وین میں میوزک چلانے کی روک تھام کے لئے اقدامات کے علاوہ اسی حوالے سے ایک اور بڑا مسئلہ بچوں کو غیر محفو ظ طور پر بٹھانا اضافی بوجھ اور تیز رفتاری سے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا عمل بھی توجہ کا متقاضی امر ہے چھوٹے موٹے حادثات روز کا معمول ہیں اور تیز رفتاری کے باعث اچانک بریک لگانے سے بچوں کا زخمی ہونا والدین کے لئے پریشان کن اور سنگین مسئلہ بن چکا ہے اس حوالے سے ٹریفک پولیس کو خصوصی ہدایت ہونی چاہئے کہ وہ سکول اوقات میں گاڑیوں کی رفتار اور بے ہنگم ڈرائیونگ دونوں پر نظر رکھیں صبح کے اوقات میں اگر ٹریفک کے عملے کی موجودگی یقینی بنانے کا مسئلہ ہے تو کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی جائے اور خلاف وزری نظر آنے پر کم از کم اگر ڈرائیوروں کا چالان ممکن نہیں تو ان کو تنبیہ تو کی جا سکے کیمروں سے مانیٹرنگ کے طریقہ کار کو مزید مربوط اور بہتر بنایا جائے۔سکول وین اور گاڑیوں میں میوزک پرپابندی اور چیکنگ کے بعد آلات ہٹانے کے ساتھ ساتھ مذکورہ گاڑیاں جس سکول سے منسلک ہیں ان سکولوں کی انتظامیہ کو بھی کردارادا کرنے کی ذمہ داری دی جائے جبکہ والدین کے لئے اس امر کی شکایت کے لئے خصوصی نمبر کا اجراء کیا جائے۔تاکہ خلاف ورزی کی صورت میں بروقت ا طلاع ملنے پر کارروائی کی جا سکے ۔ صرف سکول گاڑیوں ہی میں نہیں پبلک ٹرانسپورٹ میں میوزک لگانے کی ممانعت بھی یقینی بنایا جائے۔
آلودگی پھیلانے کی ہر قیمت پر روک تھام کی جائے
سیکرٹری ماحولیات کے تبادلے سے حیات آباد میں آلودگی پھیلانے والے کارخانوں کے خلاف جاری کارروائی میں خلل پڑنے کے جس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے اگر یہ خدشہ درست ہے توحکومت سیکرٹری ماحولیات کے عہدے پر جس کسی کو بھی فائز کرے اس سے قطع نظر ان کو محولہ کارخانوں کے خلاف جاری کارروائی کو مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدالت کرنی چاہئے علاقہ مکینوں کی جانب سے انوائرنمنٹل پروٹیکشن ا یجنسی کے قانونی کاموں میں اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات کی مداخلت فوری بند کروانے کا مطالبہ قابل غور اور جائز مطالبہ ہے۔جس کا جائزہ لینے اور تمام صورتحال کا عمیق مطالعہ کے بعد اس امر کویقینی بنایا جائے کہ عوامی شکایات کا تدارک اور ماحولیاتی قوانین پر ہر قیمت پرعملدرآمد یقینی ہو۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس