کجا کارے کند عاقل کہ باز آید پشیمانی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معذرت کرکے بات بڑھانے کی بجائے ختم کا جو طریقہ اختیار کیامصلحت کا تقاضا بھی یہی تھانازیبا الفاظ اور الزامات کے کیس کی سماعت کے سلسلے میں فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہو کر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ شوکاز نوٹس کے چکر میں پڑنا نہیں چاہتے وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا ذاتی احترام ہے ‘ میں کابینہ کا مائوتھ پیس ہوں ‘ اکثر باتیں وہ کرتا ہوں جومیرے الفاظ نہیں ہوتے۔آئینی ادارے کا احترام ‘ معذرت اور الجھنے سے گریز کے بعد وسیع القلبی کا تقاضا اپنی جگہ بہرحال یہ آئینی ادارے کے اراکین کی صوابدید ہے کہ وہ اس حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں لیکن اس موقع پر وفاقی وزیر نے جو ذومعنی بات کہی ہے اس سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ اس طرح کے بیانات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دیئے جاتے ہیں اگرایسا ہے اور یہ بیانات جذبات کی رو میں بہہ کرنہیں دیئے گئے تو اس پر آئندہ دانشمندانہ غور کرنے کی ضرورت ہے اس امر کو مدنظر رکھا جانا چاہئے کہ خواہ مخواہ اداروں سے الجھنے اور ان کو مطعون کرنے سے حکومتی وقارمیں اضافہ نہ ہو گا اور نہ ہی آئینی اداروں کی توقیر ان بیانات سے کم ہو گی البتہ ماحول مکدر ضرور ہوگا جس سے گریز ہی فریقین کا مفاد اور موزوں امر ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ آئندہ اس طرح کے عمل کا اعادہ نہ ہو گا اور یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا۔
عالمی میزبانی کے تقاضے اور تیاریاں
پاکستان کو29سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)ایونٹ کی میزبانی مل طویل عرصے بعد کھیلوں کے شعبے میں بڑی خوشخبری ہے۔ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے اگلے 8ایونٹس کے میزبان ممالک کااعلان کردیا ہے جس کے مطابق پاکستان 2025میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا ۔ ایونٹ کے میچز پاکستان کے تین شہروں میں ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے میچز کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں ہوں گے البتہ راولپنڈی میں میچز کے انعقاد کا حتمی فیصلہ موسم کی صورتحال دیکھ کرکئے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان نے آخری مرتبہ 1996میں آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کی تھی اور اس وقت50اوورز کے ورلڈ کپ کے کچھ میچز پاکستان میں ہوئے تھے۔2008کی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہونا تھی مگر حالات کی وجہ سے جنوبی افریقہ منتقل ہوگئی تھی۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025کی میزبانی پر اظہارمسرت ہونا فطری امرہے اس کے ساتھ ساتھ اس کی میزبانی کے لئے تیاریوں میں تیزی اور بہتری لانے کی سعی ہونی چاہئے ماضی اور حال ہی میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا پاکستان میں میچ کھیلنے سے سکیورٹی کے بہانے سے کھیلنے سے عین وقت پرمعذرت وہ حربہ ہے جوپاکستان میں بڑے میچوں کے انعقاد کی تیاریوں کے باوجود جان بوجھ کر اختیار کیا جاتا ہے ماضی میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ بہرحال سنگین نوعیت کا واقعہ تھا ہمیں اس بحث میں پڑے بغیر کہ اس کے منصوبہ ساز کون تھے اور ان کے مقاصد کیاتھے ملک میں امن و امان کے حوالے سے اس طرح کے اقدامات کویقینی بنانے پر خاص طور پر توجہ کی ضرورت ہے کہ 2025 کے ان مقابلوں کے اختتام تک کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو اور خا ص طور پر کھیلوں کے شعبے کی ترقی کھیل کے میدانوں اور کھلاڑیوں کو بطور خاص تحفظ فراہم کیا جائے اور تسلسل سے جاری رکھے گئے اقدامات کے تخت صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے تاکہ بہانہ تلاش کرنے والے عناصر کوکوئی بہانہ اور دشمن عناصر کوکوئی موقع ہاتھ نہ آئے۔
نانبائیوں کا نمائشی احتجاج
آٹے کی قیمتوں میں اضافہ اور روٹی کی نئی قیمت مقرر کرنے کے لئے ڈیلرز اور نانبائیوں نے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا ‘ اشرف روڈ سے شروع ہونے والی ریلی اسمبلی چوک پہنچی جہاں شرکاء ریلی نے دھرنا دیاامر واقع یہ ہے کہ بادی النظر میں انتظامیہ اور نانبائیوں کے درمیان خاموش مفاہمت اس صورت میں موجود ہے کہ نانبائی کم وزن کی روٹی فروخت کر رہے ہیں اور انتظامیہ ان سے تعرض نہیں کرتی ایک اور صورت نانبائیوں نے تلاش کر لی ہے کہ پندرہ روپے کی روٹی بیس روپے میں یوں فروخت کرتے ہیں کہ پانچ روپے کا سکہ دستیاب نہیں جو طاق عدد کی روٹی لینے والے صارفین کو لوٹنے کے مترادف ہے جس کا انتظامیہ شکایت کے باوجود نوٹس لینے سے گریزاں ہے ایک جانب احتجاج اور خسارے کی دہائی اور دوسری جانب کاروبار سے نفع اور کاروبار کرنے والے نانبائیوں سے کوئی سوال کرے کہ آٹا کی قیمتوں میں خاصا اضافہ کے باوجود وہ خسارے اور گھاٹا کا سودا کیوں کر رہے ہیں ان کو اگر واقعی نقصان ہوتا تو روز اول ہی تندور بند کر چکے ہوتے ان کے اجتماع کا مقصد توجہ حاصل کرنے اورانتظامیہ کو کم وزن کی روٹی کی فروخت پر کارروائی سے روکنے کے سوا کچھ نہیں ان کا احتجاج گویا انتظامیہ کی مدد ہی ہے دیکھا جائے تو ان کی یہ ملی بھگت عوام کو بے وقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں۔
جی ٹی روڈ پر بی آر ٹی فیڈر روٹ کا مطالبہ
پشاور کے نواحی علاقوں کے عوام کی طرف سے بی آر ٹی فیڈر روٹ چلانے کے مطالبات پر حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے اس مطالبے کا ایک مرتبہ پھر متعدد افراد کی جانب سے اعادہ کیا گیا ہے کہ تاروجبہ اور پبی تک فیڈر روٹ کا اجراء کیا جائے ۔ بار بر کے عوامی مطالبے پر روٹ چلانے کا عندیہ تو دیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے کوئی ٹھوس اعلان سامنے نہیں آیا بہتر ہو گا کہ مکمل سروے کے بعد روٹ چلانے کا باضابطہ اعلان کیا جائے ایسا تبھی ممکن ہو سکے گا جب مزید بسیں آئیں جس پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے ۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس عوامی مطالبے کاجائزہ لیاجائے گا اور اس روٹ پر سواریوں کی تعداد کے جائزے کے بعد منافع بخش ہونے پر روٹ کے اجراء میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل