زرعی زمینوں پر رہائشی

زرعی زمینوں پر رہائشی اسکیموں کے خلاف حکم امتناع جاری

ویب ڈیسک :پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختون خوا میں زرعی زمینوں پر غیر قانونی رہائشی اسکیموں کی تعمیرات اور انتقالات پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

رٹ پر مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی۔ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چارسدہ کی زرعی زمینوں پر بننے والی ہائوسنگ ا سکیموں اور رہائشی کالونیوں کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کی۔ رٹ آصف علی شاہ ایڈووکیٹ کی جانب وکلا فقیر اللہ اعوان، زیات خان، محمد عارف جان، اکبر علی، محمد معاذ مدنی اور امان اللہ مروت کی وساطت سے دائر کی گئی ہے

جس میں صوبائی حکومت،محکمہ زراعت، محکمہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ ماحولیات کے اعلی افسران سمیت ڈپٹی کمشنر ضلع چارسدہ اور یس ایم بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔ گزشتہ روز درخواست گزار کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ چارسدہ ایک زرعی ضلع ہے جہاں لوگوںذرائع آمد ن زراعت، فش فارمنگ اور لائیوا سٹاک فارمنگ ہیں۔

مزید پڑھیں:  پشاور، 24 جامعات کیلئے نئَے سرے سے وائس چانسرز کے انٹرویوز کا فیصلہ

چارسدہ اس وقت خیبر پختون خوا کی فش مارکیٹ کو 85 میٹرک ٹن مچھلی مہیا کررہا ہے اس طرح زراعت میں گندم اور تمباکو کی فصلیں صوبے کی مارکیٹ میں 25فیصد اور 14 فیصد حصہ ڈال رہی ہیں اور گنے کی کاشت کی حوالے سے چارسدہ صوبے کا دوسرا بڑا ضلع ہے۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایاکہ چارسدہ کی لائیو اسٹا ک فارمنگ سے سالانہ 940 ملین دودھ مارکیٹ میںآرہا ہے لیکن بدقسمتی سے چند سالوں سے صوبے کے مختلف پراپر ٹی ڈیلر ز اور پراپر ٹی ٹائیکون نے صوبے اور چارسدہ کی زرعی زمینوں پر غیر قانونی رہائشی اسکیمیں اور کالونیاں شروع کی ہیں جن میں سرکاری اہلکار بھی شامل ہیں جس سے ضلع کے زرعی شعبہ ، ،فش اور لائیو اسٹا ک فارمز کو شدید خطرات درپیش ہیں۔ رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون اور محکمہ مال کے اعلامیہ کے مطابق زرعی زمین کو کسی دوسری سرگرمی اور رہائشی ا سکیموں کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں:  سونا مزید مہنگا، 24 قراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 29 ہزار سے متجاوز

خود حکومت بھی قانون کے مطابق زرعی زمین کسی دوسرے مقصد کے لیے حاصل نہیں کر سکتی لیکن چارسدہ میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمینوں پر غیر قانونی رہائشی منصوبے جاری ہیں اور محکمہ مال اور ضلع انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ رٹ میں استد عا کی گئی ہے کہ رٹ پر فیصلہ ہونے تک فریقین کو ضلع کے اندر زرعی زمین پر زراعت کے علاوہ دوسری سرگرمیاں روکنے کے احکامات جاری کئے جائیں اور ساتھ ہی قانون سازی کرنے، زرعی زمین کے دیگر سر گر میوں کے استعمال کے لیے انتقال پر پابند ی عائد کرنے اور این او سی جاری نہ کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کو احکامات جاری کئے جائیں۔

عدالت نے رٹ پر مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی اور خیبر پختون خوا میں زرعی زمینوں پر غیر قانونی رہائشی اسکیموں کی تعمیرات اور انتقالات پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے