فیض احمد فیض 37 ویں برسی

اردو کے عہد ساز شاعر فیض احمد فیض کی 37 ویں برسی

ویب ڈیسک: خوبصورت لب ولہجے کے معروف ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کی آج 36 ویں برسی منائی جارہی ہے، وہ علامہ اقبال، مرزا غالب کے بعد اردو ادب کے عظیم شاعر تھے۔

13 فروری 1911ء اردو کے خوب صورت لب و لہجے والے شاعر فیض احمد فیض کی تاریخ پیدائش ہے۔ فیض احمد فیض سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ بلاشبہ اس عہد کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ایسے شاعر اور ایسے انسان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ انہوں نے ساری زندگی ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ شاعر کا منصب بھی نبھایا۔ وہ اردو شاعری کی ترقی پسند تحریک کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ان کی فکر انقلابی تھی، مگر ان کا لہجہ غنائی تھا۔ انہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیت سے انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ایسا آمیز کیا کہ اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی اور ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہوگئی۔

تعلیم:
آپ نے ابتدائی مذ ہبی تعلیم مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی سے حاصل کی ۔ بعد ازاں 1921 میں آپ نے اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ آپ نے میٹرک کا امتحان اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ اور پھر ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔ آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔ بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932 میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔

فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری سربلند ہوئی۔ فیض نے ثابت کیا کہ سچی شاعری کسی ایک خطے یا زمانے کے لئے نہیں بلکہ ہر خطے اور ہر زمانے کے لئے ہوتی ہے۔ نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شام شہریاراں اور مرے دل مرے مسافر ان کے کلام کے مجموعے ہیں اور سارے سخن ہمارے اور نسخہ ہائے وفا ان کی کلیات۔ اس کے علاوہ نثر میں بھی انہوں نے میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور مہ و سال آشنائی جیسی کتابیں یادگار چھوڑیں۔

: شادی
فیض انجمن ترقی پسند تحریک کے فعال رکن تھے۔ سنہ 1930 میں انہوں نے لبنانی خاتون ایلس سے شادی کی، ایلس شعبہ تحقیق سے وابستہ تھیں اور فیض احمد فیض کی شاعری اور شخصیت سے بے حد متاثر تھیں۔

: ملازمت
1951 میں آپ نے ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی۔ اور پھر ھیلے کالج لاہور میں ۔ 1942 میں آپ فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ھوگئے اور محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا ۔ 1943 میں آپ میجر اور پھر 1944 میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پا گئے۔

1947 میں آپ فوج سے مستعفی ہو کر واپس لاہورآگئے اور 1959 میں پاکستان ارٹس کونسل میں سیکرٹری کی تعینات ہوئے اور 1962 تک وہیں پر کام کیا۔ 1964 میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کےعہدے پر فائز ہوئے۔

انقلابی شاعری کی تاریخ فیض کے تذکرے کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوسکتی۔ فیض احمد فیض نے اپنی انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ملا کرایک ایسا لہجہ اپنایا جس سے اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی۔ ان کے سیاسی خیالات وافکارآفاقی ہیں۔ اسی لیے ان کی شاعری آج کی شاعری نظرآتی ہے۔

فیض احمد فیض براعظم ایشیاء کے وہ واحد شاعر ہیں جنہیں روس کی جانب سے لینن امن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ان کی وفات سے قبل انہیں نوبل پرائز کیلئے منتخب کیا گیا تھا فیض احمد فیض لا تعداد مداحوں کو چھوڑ کر20نومبر1984 کو73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔