مشرقیات


مقامی سطح پر ہونے والے انتخابات کا مقصد آپ کو آپس میں لڑانا نہیں ہوتا یہ دراصل ایک موقع ہوتا ہے کہ آپ پر لوگ کتنا اعتماد کرتے ہیں اور ااس اعتماد کے لئے قطعی ضروری نہیںکہ آپ اپنے مخالف امیدوار یا امیدواروں کی بدخوئی کریں ،انہیں برا ثابت کریں اور خود کو شریف خان،نہ ہی اس بات کی ضرورت ہے کہ کسی کی ذات پات کا حساب کرنے کا مقابلہ شروع کرکے ذات برادری کی بنیاد مزید گہری کرنے کا سامان کیا جائے ،ایسے ہی جنا ب من چونکہ مقامی سطح کے ان انتخابات میں بہت سے حریف ایک ہی گلی محلے بلکہ آمنے سامنے بھی رہائش پذیر ہیں تو کامیابی کے لئے ہونے والی مہم جوئی میں ایک دوسرے کے خلاف ذاتی قسم کے حملے اور جملے نہیں اچھالنے چاہیئں۔ایسے امیدوار بھی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ رشتوں ناطوں میں بندھے ہوئے ہیں نہ بھی بندھے ہوں ،ہمسایہ ماں جایہ کی مثل مشہور ہے اور آپ اگر اس مثل سے بھی انکاری ہیں تو جناب بڑی بات کہہ دی سلطان مدینہ کا فرمان ہے ”حق ہمسائیگی چالیس گھروں تک ہے ”۔اس کے بعد کسی فرمان کی ضرورت نہیں رہتی۔باقی بات اسی فرمان کے زمرے میں۔
چالیس گھروں تک کی اس ہمسائیگی کی صحیح تشریح وتوضیح کوئی جاننے والا ہی کرے گا ہم تو بس اتنا جانتے ہیں کہ چاروں طر ف تنگ گلیوں اور مکانوں میں گھرے ہونے کے بعد ہر سمت میں واقع چالیس چالیس گھروں کامجموعہ نکالیں تو یہ ایک سو ساتھ گھر بنتے ہیں ان ایک سو ساٹھ
گھروں تک حق ہمسائیگی اور اس کے بعد جو گھراور گلیاں شروع ہوتی ہیں وہ بھائی چارے کے زمرے میں آتی ہیں انہی گھروں اور گلیوں میں آپ کے دوست احباب رہتے ہیں عزیز رشتہ دار بھی آپ کے دکھ سکھ میں سانجھی ہوتے ہیں،دیکھا جائے تو انہی گلیوں کے مسلے مسائل حل کرنے کے لئے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جار ہا ہے اب اس کے لئے کون اہل ہے اور کون نااہل اسے بھی اسی مقامیت کی وجہ سے سب جانتے ہیں تو جناب اپنی مہم ضرور چلائیں ،ووٹرز کو اپنے حق میں ترغیب دلانے کے لئے اپنا وڑن عام کریں باقی آپ کو سب جانتے ہیں ،کوئی ادھر ادھر کی ہانکنے اورفضول میںعلاقے کا ماحول خراب کرنے اور دشمنیوں میں اضافہ کی ضرورت نہیں، اپنے سیاسی رہنمائوں کی تعریف میں ڈونگرے ضرور برسائیں تاہم دوسری جماعتوں کی قیادت کی توہین پر مبنی رویے سے گریز ہی بہتر ہے۔
ََََََِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں