پولیس اہلکار

پولیس نے خود کو پیزا ڈیلیوری مین کیوں ظاہر کیا؟

ویب ڈیسک ( پشاور) حیات آباد کے علاقے تاتارا میں چھاپے کے دوران دو پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد آپریشن پر کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ پولیس نے کس کی گرفتاری کے لئے کیوں چھاپہ مارا ۔ حیات آباد میں تاتارا تھانہ کی حدود میں دوسرے تھانے کی پولیس کیوں کارروائی کرنے گئی؟ چھاپہ مار ٹیم پرائیوٹ گاڑی میں پہنچی اور اسے کیوں کر خود کو پیزا ڈیلیوری مین ظاہر کرنا پڑا؟ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے قتل کے مقدمہ میں مطلوب اشتہاری حمید اللہ کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا تو گھر کے اندر سے فائرنگ ہوئی جس سے پولیس اہلکار ریاض اور جعفر علی شہید ہو گئے ۔ دونوں اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں حمزہ خان کو گرفتار کیاگیا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج لاہور اور کراچی کا دورہ کرینگے

گرفتارنوجوان کا بھائی جو خیبر میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے نے میڈیا کو بتایا کہ حمزہ یونیورسٹی آف لندن میں لاء کا طالبعلم ہے ۔ منگل کی رات 11بجے کسی نے گھر پر دستک دیتے ہوئے خود کو پیزہ ڈیلیوری مین ظاہر کیا ۔ جیسے ہی حمزہ نے گیٹ کھولا تو دونوں افراد نے اسے ساتھ لے جانے کی کوشش کی جس کے بعد فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انکی بنوں میں دشمنی چلی آرہی ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ سال اس کے چچا اور دو کزن بھی قتل ہوئے تھے ۔ ادھر پولیس حکام نے موقف اپنایا ہے کہ گھر میں اشتہاری ملزم کی موجودگی کی خبر پر اس کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا جہاں حمزہ نے فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا۔ دو اہلکاروں کی شہادت کے بعد سوشل میڈیا گروپس میں بھی اس حوالے سے مختلف سوالات اٹھائے جارہے ہیں تاہم وقت کے ساتھ صورتحال واضح ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں:  میاں نواز شریف آج چین کے دورے پر روانہ ہوں گے