پشاور گنا بحران 2 شوگرملز بند

گنا نہ ملنے پر 2 شوگرملز مستقل بند،2 بحران کاشکار ہوگئیں

ویب ڈیسک( پشاور) گڑ کی بڑھتی پیداوار اور گنے کی کاشت میں کمی کے باعث خیبر پختونخوا میں2بڑی شوگر ملز مستقل طور پر بند ہوگئی ہیں جبکہ یومیہ4لاکھ ٹن گنا نہ ملنے کی وجہ سے مردان اور پشاور کے شوگرملز بھی بحران کا شکار ہیں جو آئندہ چند سالوں میں مستقل بند ہونے کا خدشہ ہے دوسری طرف گنے کی قیمت خرید کم کرنے سے کاشتکاروں کو بھی مالی خسارے کا سامنا ہے.

ماہرین زراعت کے مطابق بڑے شوگر ملز کو کرشنگ سیزن میں یومیہ4لاکھ ٹن درکار ہوتا ہے لیکن لوگوں نے کم قیمت کی وجہ سے گنے کی فصل اگانا ترک کردی ہے کیونکہ خیبر پختونخوا کے گنے کے پیداوار کی زیادہ تر زمینیں رہائشی اور کمرشل استعمال کیلئے مختص کردی گئی ہیں اور یا پھر لوگ گڑ بنانے کیلئے گنے کی تیار فصل کھڑے کھڑے فروخت کررہے ہیں اس وجہ سے مطلوبہ مقدار میں گنا نہ ملنے کے نتیجے میں تخت بھائی اور چارسدہ شوگر ملز حالیہ سالوں کے دوران مستقل طور پر بند ہوگئی ہیں جبکہ مردان شوگر ملز اور خزانہ شوگر ملز پشاور کو بھی مطلوبہ مقدار میں گنا دستیاب نہیں جہاں پر آئندہ سالوں کے دوران یہ بحران مزید شدید ہونے کا خدشہ ہے .

مزید پڑھیں:  قومی ٹیم کی قیادت ایک بار پھر بابراعظم جو ملنے کا امکان

چارسدہ میں گنے کے ایک کاشتکار کے مطابق شوگر ملز نے اس مرتبہ مقررہ قیمت خرید کی بجائے فی من کے حساب سے پانی ٹیکس لگاکر5روپے کم کردیئے ہیں حالانکہ شوگر ملز کو 50کلوگرام پر مشتمل فی من گنا فروخت کیا جاتا ہے یعنی عام مارکیٹ میں فی من40کلو گرام وزن ہوتا ہے شوگر ملز میں اب بھی50کلوگرام کا وزن ایک من حساب کیا جاتا ہے اس کے باوجود بھی نئے کرشنگ سیزن کیلئے نرخ میں کٹوتی سے کاشتکاروں کو مالی خسارہ ہورہا ہے اس لئے وہ اپنی فصل شوگر ملز کو دینے کی بجائے گڑ بنانے کو ترجیح دے رہے ہیں ،محکمہ زراعت کے ماہرین کے مطابق صوبے میں اس وقت چارسدہ ،مردان، صوابی اور پشاور میں گنا سب سے زیادہ کاشت کیا جاتا ہے رواں سیزن میں ان اضلاع میں ژالہ باری اور طوفان سے گنے کی ہزارو ں ایکڑ فصل متاثر ہوئی ملز مالکان نے معیار کو بنیاد بناکر قیمت کم کردی ہے.

مزید پڑھیں:  چینی انجینئرز پر خودکش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آگئی

دوسری جانب گذشتہ کئی سالوں سے شوگر انڈسٹریز کی زبوں حالی کے باعث صوبے میں صرف ڈی آئی خان میںنئی شوگر ملز قائم ہوئی ہیں باقی اضلاع یعنی بنوں، مردان، چارسدہ اور پشاور میں قائم بعض شوگر ملز تقریباً ایک صدی قبل قائم ہوئی تھیں اس کے بعد سے کوئی نئی شوگر ملز وسطی اور شمالی اضلاع میں قائم نہیں ہوئی