مشرقیات

ابتدائے عشق ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟آپ کو مشال خان یا دہے نہیں تو یا د کرلیجئے اور سیالکوٹ کے ہی وہ دو نوجوان جنہیں جلا کر راکھ کر دیاگیا تھاایسے ہی واقعات کی بھرمار ہے اپنے ہاں ،وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے ،پوراملک مسلماں بنا پھر رہا ہے اس میں جو تھوڑے بہت غیرمسلم ہیں انہیں مارنے کا لائسنس ہر کسی کی جیب میں ہے گویا۔بلکہ کسی کو گھیرنے ،جلاکر مارنے کے لئے ضروری نہیں کہ کوئی غیر مسلم ہی ہو بس آپ سے مجھ سے نقطہ نظر کا اختلاف بھی کافی ہے فتویٰ لگانے کے لئے۔ہے نا دلچسپ بات کہ ہلہ شیری دینے والوں نے بھی اب ہاتھ جوڑ دیئے ہیں سب کے سامنے کہ بھائیو!قانون ہاتھ میں لے کر ایسا ظلم بھلا کوئی کرتا ہے؟ادھر بھائی لوگ حیران ہیں کہ جن لوگوں نے برسوں سے انہیں پٹی پڑھائی ”جلا ئو گھیرائو”وہ اب ان سے فاصلے پر کیوں کھڑے ہونے لگے ہیں ،آگ کی تپش ان تک بھی شاید پہنچ گئی ہے اور رہی ریاست تو اس نے تو پوری قوم کو تربیت د ے کر ”خدائی فوجداروں”کے جتھے تیا ر کئے ہوئے ہیں جو جب چاہیں جہاں چاہیں اپنی عدالت لگانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے ،نہ کسی کو صفائی کا موقع دیا جاتا ہے جو بنظر خود دیکھا ،اپنے کانوں سے سنا اور دماغ سے سمجھا اسے کافی ثبوت جان کر فوری فیصلہ صادر کر دیا جاتا ہے،انصاف کا یوں قتل کرکے پھر متاثرین تحریک انصاف کے قافلے میں جا شامل ہوتے ہیں۔سری لنکا کے مقتول کی بیوہ بھی اب اس تحریک انصاف کا بینر اٹھائے ہوئے ہے۔کیا اسے انصاف ملے گا؟
سوشل میڈیا پر ہر ایرا غیر نتھو خیر ا تک اس واقعے کی بغیر کسی اگر مگر کے مذمت کر رہاہے ایک نہیں دو چار ٹرینڈ چلتے رہے ٹویٹر پر ،فیس بکیوں کی مذمتی پوسٹیں اس کے علاوہ تھیں ،انسٹاگرام پر بھی لاکھوں لوگ رو پیٹ رہے تھے اس واقعے کو،پھر حیرت ہوتی ہے کہ مارنے مرنے پر تل جانے والے آخر کون ہوتے ہیں کہاں سے ٹڈیوں کی صورت نکل کر اچھی بھلی کھڑی فصل کو کھا جاتے ہیں۔یاپھر جلائو گھیرائو سے فارغ ہوتے ہی سوشل میڈیا پر بیٹھ کر مذمتی بھاشن دینے لگتے ہیں۔کیا ریاست کو سمجھ آرہی ہے کہ اس کے شہریوں کی اس قسم کی تربیت کی بنیادی وجوہات کیا ہیں اور انہیں ختم کون کرے گا ؟یا پھر یہ آگ بڑھتے بڑھتے سب کو جلا کر راکھ کر دے گی۔یہ اندیشہ بڑا قوی ہے بہت سوں کو تپش محسوس ہوئی ہے اور وہ ہم سے مزید فاصلے پر جا کھڑے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''