سات بڑے گناہ

سات بڑے گناہوں سے بچنے کی ترغیب

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
”سات غارت گر چیزوں(باتوں) سے پرہیز کرو۔”
صحابہ نے پوچھا کہ وہ کیا ہیں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

  1. خدا کے ساتھ کسی کو شریک کرنا۔
  2. جادو کرنا۔
  3. کسی جان کو ناحق قتل کرنا جسے اللہ تعالیٰ نے جرم قرار دیا ہے۔
  4. سود کھانا۔
  5. یتیم کا مال کھانا۔
  6. جہاد میں دشمن کے مقابلے سے پیٹ پھیر کر بھاگ نکلنا۔
  7. بھولی بھالی پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ (متفق علیہ)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو چھوٹی سے چھوٹی برائی سے بچنے کی ترغیب فرماتے تھے۔ اس ارشاد میں سات بڑے گناہوں سے بچنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ یہ وہ گناہ ہیں جن کی دنیاوی و اخروی سزائیں بہت خطرناک ہیں اس لیے خصوصاً ان کا ذکر فرمایا۔

شرک ایسا گناہ ہے جو قیامت میں معاف نہ ہوگا (اگر دنیا میں توبہ نہ کی تو ) اور پھر اگر شرک جلی میں مبتلا ہوئے تو بعض صورتوں میں ارتداد تک کی نوبت آ جاتی ہے اور ارتداد کی دنیاوی سزا بالآخر قتل ہے۔ اسی طرح جادوگر کیلئے آخرت میں سخت عذاب ہے اور جادو پورے معاشرے کو برباد کر دیتا ہے اور معاشرے میں زہر پھیلاتا ہے۔

اسی طرح کسی شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل شمار کیا گیا ہے اس کی دنیاوی سزا ”موت” اور اخروی سزا ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنا ہے۔

اسی طرح سود کھانے کو اللہ تعالیٰ سے جنگ کرے کے مترادف قرار دیا گیا ہے اور آخرت میں سخت ترین عذاب ہے۔ اسی طرح یتیم کا مال کھانا گویا پیٹ میں آگ بھرنا ہے اور آخرت میں سخت ترین عذاب کا باعث ہے۔ اسی طرح میدانِ جہاد سے بھاگنا امت میں بزدلی پھیلا کر کفر کے تسلط کا باعث ہے جس کی سزا دنیا میں لعنت اور آخرت میں سخت رسوائی کا عذاب ہے۔

یہ چند بڑے گناہ ہیں جن کی شناخت زیادہ ہونے کے باعث انہیں الگ ذکر فرما دیا گیا ہے۔ ورنہ گناہ چھوٹا ہو یا بڑا ہر ایک سے بچنا چاہیے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دیگر ارشادات میں انہیں بیان فرمایا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر قسم کے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیتی ارشادات)