حضور کا تعاون

حضورۖ کا یہودیہ کے تعاون کا واقعہ

سوال : ایک واقعہ کے بارے میں آپ حضرات کی رہنمائی مطلوب ہے جوکہ زبان زد عام ہے، وہ یہ ہے
ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم راستہ میں جا رہے تھے ، کہ ایک عورت سامان سر پر رکھے ہوئے جا رہی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان اس عورت سے لے کر اپنے سر پر رکھ لیا اور دونوں چل دیئے، جب وہ عورت ایک منزل تک پہنچ گئی تو اس عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ”میں یہودی ہوں اور میں مکہ مکرمہ کو اس وجہ سے چھوڑ کر جا رہی ہوں کہ یہاں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آیا ہے ،جو اپنے آپ کو آخری نبی گردانتا ہے، آپ اس کی باتوں میں مت آنا، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص میں ہی ہوں، تو وہ خاتون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے متاثر ہو کر مسلمان ہو گئی۔ کیا یہ واقعہ درست ہے؟

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ
مزید پڑھیں:  عمرہ زائرین کو مقررہ 3 ماہ کے اندر اپنے وطن لوٹنا ہوگا، اعلامیہ جاری

جواب: تلاش بسیار کے باوجود ہمیں یہ واقعہ کسی کتاب میں سند کے ساتھ نہیں ملا، یہ واقعہ بے اصل اور خود ساختہ ہے ، لہٰذا اس طرح کے واقعات کو آپ علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا گناہ ہے، احادیث میں اس طرح کرنے کے بارے میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ (صحیح مسلم، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ١/٥٥)